بس بہت ہوگیا اب انتظار نہیں کیا جائے گا، دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلیے پوری قوم متحد ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
وزیراعظم شہباز نے ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی پر فیصلہ کن کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم نے اقدامات نہ کیے تو ساری محنت رائیگاں جائے گی۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ دو ہفتوں میں اہم واقعات گزر چکے ہیں، گزشتہ روز راولپنڈی میں فیلڈ مارشل عاصم منیر، اعلیٰ افسران اور جوانوں کے ساتھ میں نے اورکزئی میں شہید ہونے والے لیفٹننٹ کرنل جنید، میجر طیب اور 9 جوانوں کا جنازہ پڑھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ لیفٹننٹ کرنل جنید نے بہادری کی تاریخ رقم کی، انہوں نے فرنٹ سے قیادت کی اور فتنہ خوارج کے 19 لوگوں کو ہلاک کیا جبکہ خود اور باقی دس ساتھیوں نے جام شہادت نوش کیا۔ پھر آج صبح دوبارہ میجر سبطین حیدر کے جنازے میں شریک ہوا وہ فتنہ الخوارج کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے۔
شہباز شریف نے بتایا کہ شہدا کے والدین، بھائیوں اور بہنوں سے ملاقات ہوئی تو ہر ایک نے اپنے انداز میں کہا ہمارے بیٹے نے ملک کیلیے جان دی، ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں، ہمیں فخر ہے کہ اُس نے وطن کی خاطر جان قربان کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات ہر روز ہورہے ہیں، جس میں انتہائی قیمتی جانیں قربان کی جارہی ہیں، ایک شہید کا بیٹا اور دو بیٹیاں جبکہ میجر صاحب کی ایک بیٹی یتیم ہوگئی، شہدا اپنے بچوں کو یتیم کر کے لاکھوں بچوں کے والدین کو بچا رہے اور دنیا سے کوچ کررہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ستم ظریفی یہ کہ دہشت گردوں کو تحفظ دیا جاتا ہے، خوراج ہمسایہ ملک سے آکر دہشت گردی کرتے ہیں جبکہ دوست نما دشمن ان کیلیے تعریفی کلمات کہتے ہیں، جس ملک نے انہیں عزت دی وہ اُس کے خلاف دشمنی کررہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ شہدا نے اپنے خون سے یہ لکیر کھینچ دی ہے کہ پاکستان کے ساتھ لڑنا اور ملک کو بچانے کیلیے لڑنا ہے، اب اس لکیر کو کوئی پامال نہیں کرسکتا اور اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا سلسلہ جاری رہا تو حکومت، صوبائی حکومتیں، وزرا، پارلیمنٹ، افسران، جو محنت کررہے ہیں یہ رائیگاں جاسکتی ہے، اب بس بہت ہوگیا ہمیں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرنا ہوگا، اس کا مزید انتظار نہیں کرسکتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کراچی سے پشاور تک پوری قوم سوچ رہی ہے یہ کیا ہورہا ہے، سفارتی اور معاشی میدان میں کامیابیاں حاصل کررہے ہیں، ہندوستان کیخلاف اللہ نے عظیم فتح نصیب کروائی مگر اب یہ دہشت گرد ملک کا شیرازہ بکھیرنے کی کوشش کررہے ہیں مگر اب آگ اور پانی کا کھیل نہیں چل سکتا، ہمیں دہشت گردی کے خاتمے کیلیے ٹھوس فیصلے کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ شہدا ہماری عزت و وقار اور ماتھے کا جھومر ہیں، ہمیں ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھنا ہوگا، اگر بھلایا تو یہ بدترین خیانت ہوگی، دہشت گردوں کے سہولت کار اس جرم میں برابر کے شریک ہیں، اگر ہم نے اس دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات نہ اٹھائے تو قوم اور اللہ تعالیٰ ہمیں معاف نہیں کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ سپہ سالار کی سوچ اور عزم جوان ہے، قوم ہمیشہ کیلیے خوارج کے خاتمے کیلیے یکسو ہیں۔
کابینہ اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ میں غزہ اور فلسطین کے حوالے سے چوبیس کروڑ عوام، سیاسی جماعتوں کے ایک ہی مؤقف ’غزہ میں فی الفور جنگ بندی، فلسطینیوں کو حق خوداردیت‘ کو آگے بڑھایا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے ایک مٹینگ بلائی، 57 اسلامی ممالک میں سے 8 اسلامی ممالک تھے جس میں پاکستان بھی شامل تھا، یہ اُس محنت کا نتیجہ ہے جو شبانہ روز ہورہی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کو بہتر بنانے اور قرضوں سے نجات کیلیے محنت ہورہی ہے، بھارت کی شکست فاش سے پاکستان کی عزت دنیا کے نقشے پر ابھر کر آئی ہے، قوم، فوج اور سپہ سالار، کابینہ اس پر مبارک باد کی مستحق ہے۔
شہباز شریف نے بتایاکہ انہوں نے ٹرمپ کا قوم کی طرف سے جنگ بندی پر شکریہ ادا کیا جبکہ امریکی صدر نے غزہ فی الفور جنگ بندی پر مدد مانگی اور بتایا کہ اسرائیل کو خبردار کردیا کہ مغربی حصہ کبھی قبضہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیز فائر کے حوالے سے گفت و شنید ہورہی تھی اور اب پہلے مرحلے پر اتفاق ہونے کے بعد غزہ میں امن کی طرف قدم بڑھیں گے، پاکستان نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ واشنگٹن میں ٹرمپ سے ملاقات ہوئی، جس میں فیلڈ مارشل بھی تھے، ٹرمپ سے اچھی ملاقات ہوئی، باہمی تعلقات، ٹریڈ اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے بات ہوئی، ہم نے اسرائیل کی نسل کشی اور اقدامات کی مذمت کی اور اپنا آزاد فلسطین کا دیرینہ مؤقف دہرایا۔
وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان کا دیرینہ اور قابل قدر دوست ہے، ٹرمپ کے ساتھ چینی صدر کا مشکور ہے
قیامت تک چین کے کردار کو نہیں بھلایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے ہمارے برادرانہ روابط صدیوں سے ہیں، دفاعی معاہدہ ایک فارمل تعلقات کا عکاس ہے، جس میں لکھا گیا ہے کہ دونوں ممالک برادر ممالک ہیں ایک پر حملہ دوسرے پر تصور ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں بڑا کلیدی کردار ادا کیا، جس پر رانا ثنا، فضل، امیر مقام، سردار یوسف قمر زمان احسن اقبال کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ کشمیری بھائی بہن ہمارے سروں کے تاج ہیں، اُن کی ترقی اور خوشحالی ہماری ذمہ داری ہے، اُن کے مطالبات اور معاملات کو جلد حل کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملائیشیا میں انور ابراہیم نے جو پاکستان سے جس محبت کا اظہار کیا وہ ناقابل بیان ہے، ہوٹل پہنچا تو وہ دروازے پر تھے، دورے کے دوران دو سو ملین ڈالر ہلال گوشت کا معاہدہ طے ہوا ہے،
وزیراعظم نے کاہ کہ ہم اپنی منزل کو جلد پہنچیں گے، بلوم برگ کی رپورٹ میں پاکستان کو دوسری ابھرتی ہوئی معیشت قرار دیا گیا ہے، یہ شبانہ روز محنت کا نتیجہ ہے، اس پر متعلقہ وزارتوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے دہشت گردی کے کررہے ہیں
پڑھیں:
دہشت گردی کا ناسور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251010-03-2
بھارت کی سرپرستی اور پشتی بانی سے دہشت گرد گروہوں، جن کے لیے آج کل فتنہ الخوارج کی اصطلاح مستعمل ہے، کی سرگرمیاں خاصی بڑھ گئی ہیں خصوصاً صوبہ خیبر اور بلوچستان کے سرحدی علاقے ان کا ہدف ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی اطلاع کے مطابق سات اور آٹھ اکتوبر کی درمیانی شب پاک فوج نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر صوبہ خیبر کے قبائلی ضلع اورکزئی میں آپریشن کیا جس میں انیس دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا جب کہ کارروائی کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلہ میں ضلع راولپنڈی کے رہائشی 39 سالہ لیفٹیننٹ کرنل جنید طارق اور ان کے سیکنڈ ان کمانڈ ضلع راولپنڈی ہی سے تعلق رکھنے والے 33 سالہ میجر طیب راحت اپنے جوانوں کی قیادت کرتے ہوئے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے جب کہ دیگر نو فوجی جوانوں نے بھی جھڑپ میں شہادت پائی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی حمایت یافتہ دیگر خارجیوں کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار پاک فوج کے جوانوں کی جرأت و بہادری کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے بہادر جوانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ہم بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے شیطانی منصوبے ہر صورت ناکام بنائیں گے جو لوگ پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے ان کا راستہ روک کر کیفر کردار کو پہنچایا جائے گا۔ دریں اثنا بدھ کے روز جی ایچ کیو راولپنڈی میں 272 ویں کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز بھارتی دہشت گرد پراکسیوں کے ذریعے کیے گئے حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی سے ہوا۔ آرمی چیف نے غیر ملکی اسپانسر شدہ دہشت گرد پراکسیوں کے خلاف جنگ میں اور سول انتظامیہ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر حالیہ سیلاب کے بعد وسیع پیمانے پر ریلیف اور ریسکیو آپریشنز کے دوران پاکستان کی مسلح افواج کے جذبے، حوصلے اور عزم کو سراہا۔ کانفرنس میں انسداد دہشت گردی کی جاری کارروائیوں، ابھرتے ہوئے خطرے کے نمونے اور آپریشنل تیاریوں کا ایک جامع جائزہ لیا گیا اور کہا گیا کہ مسلح افواج تمام ڈومینز میں پاکستان کے دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے تیار ہیں۔ شرکاء نے کہا کہ دہشت گردی، جرائم اور سیاسی سرپرستی کے باہمی گٹھ جوڑ کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ فورم نے بھارتی سول اور عسکری قیادت کے حالیہ غیر ذمے دارانہ اور بلاجواز اشتعال انگیز بیانات پر شدید تحفظات کا اظہارکیا اور کہا کہ اس طرح کی بیان بازی سیاسی فائدے کے لیے جنگی جنون کو ہوا دینے کے معروف بھارتی رجحان کے مطابق ہے۔ شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ غیر ضروری اشتعال انگیزی سے کشیدگی میں اضافے کا امکان ہے اور علاقائی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہو گا۔ فورم نے کسی بھی ہندوستانی جارحیت کا فوری فیصلہ کن اور منہ توڑ جواب دینے کا عہد کیا تاکہ دشمن کے کسی بھی غلط فہمی پر مبنی تحفظ کے تصور کو توڑا جا سکے، کسی بھی، خیالی نئے معمول کا جواب پاکستان کی جانب سے، فیصلہ کن اور فوری رد عمل، کی نئی پالیسی کے تحت دیا جائے گا۔ شرکاء نے پاکستان کی حالیہ اعلیٰ سطح کی سفارتی مصروفیات کی اہمیت کو تسلیم کیا اور عالمی اور علاقائی امن کے عزم کا اعادہ کیا۔ فورم نے پاکستان اور مملکت سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کیا، جس کا مقصد کسی بھی بیرونی جارحیت کا مشترکہ جواب دینے کے لیے اسٹرٹیجک تعلقات کو مضبوط بنانا اور ملٹی ڈومین تعاون کو بڑھانا ہے۔ فورم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے ان کی جائز جدوجہد اور فلسطینی کاز کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا بھی اعادہ کیا اور جلد جنگ بندی اور غزہ کے لوگوں تک انسانی امداد کی فراہمی کی امید ظاہر کی۔ فورم نے مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا، 1967ء سے پہلے کی سرحدوں اور القدس الشریف کو اس کے دارالحکومت کے طور پر قائم ایک آزاد فلسطینی ریاست کے ساتھ دو ریاستی حل کی حمایت کا اظہار کیا۔ اس موقع پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کمانڈرز کو آپریشنل تیاری، نظم و ضبط، جسمانی فٹنس، جدت اور رد عمل کے اعلیٰ ترین معیارات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ فیلڈ مارشل نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ پاکستان آرمی روایتی، غیر روایتی، ہائبرڈ اور غیر متناسب تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ یہ امر قوم کے لیے باعث اطمینان ہے کہ ہمار مسلح افواج ملک کے دفاع اور تحفظ کے لیے ہمہ وقت چوکس ہیں اور دشمن کی دہشت گردانہ اور تخریب کاری کی سرگرمیوں کی سرکوبی کے لیے بھی ہمہ وقت کوشاں اور چوکس ہیں تاہم یہ بات باعث تشویش بھی ہے کہ طویل عرصہ سے جاری انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے باوجود کیفیت ’’مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی‘‘ سے مختلف نہیں اور ہمارے شہریوں اور دفاعی اداروں کے اہلکاروں کے جانی نقصان میں تکلیف دہ حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے ذریعے سامنے آنے والی ایک بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق موجودہ سال 2025ء کے آغاز سے اب تک وطن عزیز میں دہشت گردی کے 802 واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں سے نصف سے زیادہ صوبہ خیبر میں ہوئے جب کہ 45 فی صد بلوچستان میں پیش آئے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تخریب کاری کے ان واقعات کی شدت میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے چنانچہ یکم جنوری سے آج تک دشمن کے ان عناصر کی کارروائیوں میں 503 شہری جب کہ مسلح اداروں کے 895 اہلکار شہید ہو چکے ہیں دہشت گردی کی ان کارروائیوں میں بھارت کا ملوث ہونا اب کوئی راز نہیں رہا۔ بھارتی بحریہ کے اعلیٰ افسر کلبوشن یادیو اور بھارتی ایجنٹوں کی گرفتاری اس کا واضح ثبوت ہے اس کے علاوہ بھی حکومت پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں اور غیر ملکی سفارت خانوں کو ایک سے زائد بار بھارت کی مداخلت اور دہشت گرد گروہوں کو رقوم، اسلحہ اور تربیت کی سہولتوں کی فراہمی کے متعدد ٹھوس شواہد پیش کر چکی ہے مگر بدقسمتی سے صورت حال میں کوئی بہتری نہیں آ سکی۔ پاکستان کے قومی سلامتی کے ادارے دہشت گردی کے اس جان لیوا ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے یقینا پر عزم ہیں ہمارے جوان دشمن کے آلہ کار گروہوں کے خلاف صبح و شام مسلسل سرگرم عمل ہیں اور ملکی سالمیت اور قومی سلامتی کی خاطر بلا دریغ جانوں کی قربانی دے رہے ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ پوری قوم متحد ہو کر دہشت گردی سے نجات کے لیے جدوجہد کرے خاص طور پر اس ضمن میں وفاق اور صوبوں کے مابین پائے جانے والے حکمت عملی کے اختلافات کو مل بیٹھ کر سنجیدگی سے طے کیا جائے تاکہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا جا سکے اور پاکستانی عوام کے جان و مال کے تحفظ اور قومی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔