اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے۔

معاہدے کے تحت حماس نے 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرکے اسرائیل کے حوالے کر دیا، جبکہ اس کے بدلے میں اسرائیل نے درجنوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔

مزید پڑھیں: جنگ بندی معاہدے کے ابتدائی مرحلے میں حماس 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی

رہا شدہ فلسطینی قیدیوں کو لانے والی متعدد بسیں مغربی کنارے کے شہر رام اللہ پہنچ گئیں، جہاں ہزاروں افراد نے ’اللہ اکبر‘ کے نعروں اور جوش و خروش کے ساتھ ان کا والہانہ استقبال کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل حماس یرغمالی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل یرغمالی

پڑھیں:

غزہ میں جنگ بندی برقرار، اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی تیاری

غزہ میں جنگ بندی بدستور برقرار ہے جہاں امدادی سامان کی فراہمی بحال ہوچکی ہے، جبکہ اسرائیل 48 یرغمالیوں کی رہائی کی تیاری کر رہا ہے جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے عہدیداروں کے مطابق، جنگ بندی کے بعد غزہ میں طبی سامان، ایندھن اور دیگر ضروری اشیاء دوبارہ داخل ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ اسرائیلی فوج اپنی مقررہ لائن تک پیچھے ہٹ چکی ہے جس کے بعد حماس کو باقی 48 یرغمالیوں (جن میں 28 کی لاشیں شامل ہیں) کی رہائی کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا تاریخی معاہدہ طے پاگیا

اس وقت غزہ میں کوئی جھڑپ جاری نہیں جس کے باعث شہری تباہ حال علاقوں میں واپس لوٹنا شروع ہوگئے ہیں۔

امن معاہدے کا پہلا مرحلہ

رپورٹس کے مطابق، اسرائیل نے تقریباً 250 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور مقتول اسرائیلی شہریوں کے اہل خانہ کو اس فیصلے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔ اسرائیلی افواج کا جزوی انخلا اور یرغمالیوں و قیدیوں کا تبادلہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہیں۔

امکان ہے کہ اسرائیل پیر کے روز یرغمالیوں کی واپسی کا عمل شروع کرے گا۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ جنگ بندی کے لیے حماس کے 6 اہم مطالبات سامنے آ گئے

دوسری جانب، حماس، اسلامی جہاد اور عوامی محاذ برائے آزادیِ فلسطین کے رہنماؤں نے کسی بھی غیر ملکی امن فوج کی تعیناتی کو مسترد کر دیا ہے۔ تاہم امریکا ان ممالک میں شامل ہے جو غزہ میں قیامِ امن کے عمل کی نگرانی کریں گے۔

غزہ میں ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ

غزہ کے حکام نے اسرائیلی جنگی جرائم اور مبینہ نسل کشی کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق دو سالہ جنگ میں تقریباً 67 ہزار فلسطینی ہلاک اور 1 لاکھ 70 ہزار زخمی ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل جنگ بندی غزہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیلی پارلیمنٹ میں استقبال، ملک کا اعلیٰ ترین ایوارڈ بھی دیا جائے گا
  • جنگ بندی معاہدہ :حماس نے تمام 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے حوالے کر دیا
  • حماس نے تمام بیس زندہ اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی قیدی رہا کر دیئے
  • حماس نے 7 اسرائیلی یرغمالی ریڈ کراس کے حوالے کر دیے، دو سالہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع
  • حماس نے 7 اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے، فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی تیاریاں جاری
  • غزہ میں جنگ بندی برقرار، اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی تیاری
  • غزہ جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات سامنے آگئیں
  • کیا غزہ میں جنگ بندی دیرپا ثابت ہوگی؟ خدشات،اثرات، مضمرات