اسرائیل سے رہا قیدی رام اللہ پہنچ گئے، عوام کا والہانہ استقبال، 20 یرغمالی اسرائیل کے حوالے
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے۔
معاہدے کے تحت حماس نے 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرکے اسرائیل کے حوالے کر دیا، جبکہ اس کے بدلے میں اسرائیل نے درجنوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔
مزید پڑھیں: جنگ بندی معاہدے کے ابتدائی مرحلے میں حماس 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی
رہا شدہ فلسطینی قیدیوں کو لانے والی متعدد بسیں مغربی کنارے کے شہر رام اللہ پہنچ گئیں، جہاں ہزاروں افراد نے ’اللہ اکبر‘ کے نعروں اور جوش و خروش کے ساتھ ان کا والہانہ استقبال کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس یرغمالی.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
رفح میں فلسطینی مجاہدین کے خلاف صہیونی درندگی کا مقصد جنگ بندی کو سبوتاژ کرنا ہے، حماس
بیان کے اختتام پر غزہ کی سلامتی سروس نے شہریوں اور تمام حامیانِ مقاومت کو خبردار کیا کہ صہیونی میڈیا کے کسی مواد کو شیئر نہ کریں، کیونکہ یہ سب ایک منظم نفسیاتی مہم کا حصہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اسلامی مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ صہیونی دشمن بین الاقوامی فریقوں اور ثالثوں کی تمام کوششوں کو ناکام بنا رہا ہے اور رفح میں فلسطینی مجاہدین کے خلاف اس کے وحشیانہ اقدامات جنگ بندی کے معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے منصوبے کا حصہ ہیں۔تسنیم نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے مطابق، فلسطینی تحریک حماس نے ایک بیان میں صہیونی قابض فوج کی جانب سے رفح کے شہر میں محاصرے میں پھنسے فلسطینی مجاہدین کا تعاقب، انہیں نشانہ بنانا اور گرفتار کرنا جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور زور دیا کہ یہ جارحانہ اقدامات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ قابض قوتیں جنگ بندی کو کمزور کرنے اور اس کا خاتمہ کرنے کی مسلسل کوششوں میں مصروف ہیں۔ حماس نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران تنظیم نے مختلف ممالک کے سیاسی رہنماؤں اور ثالثوں کے ساتھ وسیع مذاکرات کیے تاکہ رفح میں محصور فلسطینی مجاہدین کے مسئلے کو حل کیا جائے اور انہیں اپنے گھروں تک واپس لایا جائے۔ حماس کے مطابق، اس سلسلے میں مخصوص تجاویز اور عملی طریقہ کار بھی پیش کیے گئے تھے، اور امریکہ — جو جنگ بندی کا ضامن ہے، ان کے ساتھ بھی مسلسل رابطہ تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس کے باوجود صہیونی قابض حکومت نے تمام کوششوں کو سبوتاژ کیا اور قتل و غارت، تعاقب اور گرفتاری کی اپنی پالیسی جاری رکھی۔ یہ طرزِ عمل اُن ثالثوں کی تمام کوششوں کی ناکامی کی علامت ہے جنہوں نے رفح میں محصور بہادر مجاہدین کی تکالیف ختم کرنے کے لیے وسیع کوششیں کی تھیں۔ بیان میں کہا گیا کہ ان مجاہدین کی جان کی مکمل ذمہ داری قابض اسرائیلی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے، اور ثالثوں کو چاہیے کہ وہ صہیونی حکومت پر فوری اور سنجیدہ دباؤ ڈالیں تاکہ ہمارے فرزندوں کو اپنے گھروں کو لوٹنے کی اجازت دی جائے۔ حماس نے کہا کہ یہ مجاہدین قربانی، بہادری، استقامت اور فلسطینی قوم کی عزت و آزادی کی بے مثال علامت ہیں۔ دوسری جانب، غزہ میں مزاحمت کی سلامتی سروس نے گزشتہ شب ایک بیان میں خبردار کیا کہ قابض صہیونی انتظامیہ رفح میں فلسطینی مجاہدین کی گمراہ کن اور منتخب کردہ تصاویر پھیلا کر نفسیاتی جنگ چلا رہی ہے، تاکہ جعلی کامیابی کا تاثر پیدا کیا جائے اور اپنی زمینی اور انٹیلی جنس ناکامیوں پر پردہ ڈالا جائے۔ سلامتی سروس نے مزید کہا کہ صہیونیوں کی جانب سے میڈیا پروپیگنڈے اور نفسیاتی جنگ کا سہارا لینا ان کی سلامتی ایجنسیوں کی شدید الجھن کی عکاسی کرتا ہے، اور اسرائیلی بیانیے اور رفح کی زمینی حقیقتوں میں واضح تضاد ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ قابض طاقتوں کے اس دعوے کے باوجود کہ انہوں نے میدان پر وسیع کنٹرول حاصل کر لیا ہے، وہ نہ ہمارے مجاہدین کی تعداد جان سکے ہیں، نہ ان کے ٹھکانوں تک پہنچ سکے ہیں—جو اسرائیل کی کھلی انٹیلی جنس اور عملی میدان کی ناکامی ہے۔ مجاہدین کی ثابت قدمی اور ان کا پسپائی یا ہتھیار ڈالنے سے انکار کرنا اسرائیلی انٹیلی جنس کو براہِ راست نقصان پہنچا رہا ہے۔ سلامتی سروس نے یہ بھی بتایا کہ صہیونی فوج نے خوراک کی ضرورت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مجاہدین کو جھانسہ دینے یا نشانہ بنانے کی کوشش کی، جو اسرائیلی فوج کی اخلاقی و عملی دیوالیہ پن کا ایک اور ثبوت ہے۔ مزید کہا گیا کہ صہیونیوں کی جانب سے جاری کی جانے والی تصاویر حقیقی میدان کی صورتحال کی عکاسی نہیں کرتیں، بلکہ اس مقصد سے پھیلائی جا رہی ہیں کہ وہ اپنی اس ناکامی پر پردہ ڈال سکیں کہ وہ ان محصور مجاہدین تک نہیں پہنچ سکے جو بغیر غذا یا دوا کے بھی استقامت دکھا رہے ہیں۔ بیان کے اختتام پر غزہ کی سلامتی سروس نے شہریوں اور تمام حامیانِ مقاومت کو خبردار کیا کہ صہیونی میڈیا کے کسی مواد کو شیئر نہ کریں، کیونکہ یہ سب ایک منظم نفسیاتی مہم کا حصہ ہے جس کا ہدف فلسطینی داخلی محاذ ہے اور جس کے ذریعے قابض قوتیں غزہ کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہیں۔