علی امین گنڈاپور کے استعفے کے بعد گورنر کے پی متحرک ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد متحرک ہوگئے اور اسلام آباد میں دیگر جماعتوں کے رہنماؤں سےملاقاتیں کی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اسلام آباد میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی) کے سربراہ ایمل ولی خان اور قومی وطن پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی کے پی آفتاب احمد خان شیرپاؤ سے ملاقاتیں کیں۔
فیصل کریم کنڈی نے ملاقات میں خیبرپختونخوا کی بدلتی سیاسی صورت حال اور سینیٹ کے ضمنی الیکشن پر تبادلہ خیال کیا اور اس موقع پر چترال اور ہری پور میں انتخابات کے امور کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے دیگر موضوعات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
گورنر خیبرپختونخوا نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات میں ملکی اور صوبائی سیاسی صورت حال، وفاق اور صوبوں کے تعلقات سمیت مختلف اہم امور پر تبادلہ خیال کیا اور ملاقات میں موجودہ سیاسی منظرنامے، پارلیمانی تعاون کے فروغ اور قومی اتفاقِ رائے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
اس موقع پر خیبر پختونخوا کی سیاسی صورت حال پر بھی مشاورت کی گئی اور دونوں اتحادی جماعتوں کے درمیان صورت حال بھی زیر بحث رہی۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جمہوری نظام کے استحکام، پارلیمانی روایات کے فروغ اور عوامی مسائل کے حل کے لیے سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے ساتھ ساتھ وفاق اور صوبوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی ناگزیر ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صورت حال
پڑھیں:
حکومت کو تاجروں کے ساتھ بیٹھ کر فیصلے کرنے ہوں گے، گورنر پنجاب
گورنز پنجاب سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ حکومت اور تاجروں کے درمیان اعتماد کی کمی ختم کرنا ناگزیر ہے، حکومت کو تاجروں کے ساتھ بیٹھ کر فیصلے کرنے ہوں گے۔
گورنر پنجاب نے لاہور چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ معاشی صورتحال میں حکومت اور کاروباری برادری کے درمیان اعتماد کی کمی کو ختم کرنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت 80 روپے چاہتی ہے تو تاجر 100روپے دینے کو تیار ہیں، ضرورت صرف اعتماد کی بحالی اور کاروبار کے لیے بہتر ماحول کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی کشتی ڈوبے یا تیرتی رہے دونوں صورتوں میں ساتھ ہیں، گورنرپنجاب
گورنر نے کہا کہ کاروباری معاملات میں مشاورت کے بغیر پالیسی سازی مؤثر نہیں ہوسکتی، اس لیے حکومت کو تاجروں کے ساتھ بیٹھ کر فیصلے کرنے ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر اور وزیر اعظم سے ملاقاتوں میں وہ ہمیشہ بزنس کمیونٹی کے مسائل پہنچاتے رہے ہیں اور آئندہ بھی حکومتی سطح پر بہتر مشاورت کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری ادارے مسلسل خسارے میں جا رہے ہیں، جبکہ نجی ادارے منافع کما رہے ہیں۔ اگر انہیں ہوا بازی کی وزارت دی جائے تو ان کی اپنی ایئرلائن منافع میں ہوگی لیکن قومی ایئرلائن روز بروز خسارے میں جارہی ہے، جس کی بنیادی وجہ کمزور حکمت عملی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’صوبے میں قانون کی حکمرانی ہوگی‘، مریم نواز کی گورنرپنجاب سے ملاقات کے موقع پر گفتگو
گورنر پنجاب نے کہا کہ گزشتہ 20 سے 30 برسوں میں، چاہے ٹیکنوکریٹس ہوں یا سیاست دان، سرکاری اداروں کو نقصان سے نہیں نکال سکے۔ انہوں نے اس تاثر کی تردید کی کہ خسارہ ختم کرنے کا آسان حل ملازمین کو نکالنا ہے، اور کہا کہ غریب ملازمین کو نکالنے سے مسائل بڑھیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے اور اب غربت کی شرح 50 فیصد کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اس صورت حال میں غریب طبقات پر مزید بوجھ ڈالنا نامناسب ہوگا۔ انہوں نے بی آئی ایس پی کو خطے میں غربت کم کرنے کا بہترین پروگرام قرار دیا اور اسے مزید مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف سمیت سب نےقانون کا احترام کیا ایک عمران خان ’بالاتر‘ ہیں، گورنرپنجاب
گورنر پنجاب نے کہا کہ سچ بولنا مشکل ہے لیکن اس سے بھی زیادہ مشکل سچ برداشت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کا سب سے بڑا مسئلہ معاشی نہیں بلکہ اخلاقی زوال ہے، اور جب اخلاق بہتر ہوگا تو معیشت بھی بہتر ہوگی۔
تقریب میں لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے بھی خطاب کیا اور گورنر پنجاب کی کاروباری برادری کے ساتھ مسلسل رابطے اور مسائل کی نشاندہی پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ دو برس کے دوران کاروباری طبقہ شدید مشکلات سے گزرا ہے اور حکومت کو فوری اور عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news تاجر سلیم حیدر ہوتی گورنر پنجاب