اسپین کی پارلیمنٹ نے اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر پابندی کا قانون منظور کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
میڈرڈ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اکتوبر ۔2025 ) اسپین کی پارلیمنٹ نے اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر پابندی کا قانون منظور کرلیا، پارلیمنٹ میں 178 ارکان نے بل کے حق اور 169 نے مخالفت میں ووٹ دیا ہے فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق اسپین کے قانون سازوں نے ایک قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت اسرائیل پر اسلحہ کی پابندی کو باضابطہ طور پر قانون میں شامل کر دیا گیا، یہ اقدام وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے غزہ میں نسل کشی ختم کرنے کے لیے متعارف کرایا تھا.
(جاری ہے)
یاد رہے کہ پیڈرو سانچیز دنیا کے ان چند عالمی راہنماﺅں میں شامل ہیں جو فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی 2 سال سے جاری تباہ کن بمباری کے سخت ناقد ہیں پارلیمنٹ نے بل کے حق میں 178 اور مخالفت میں 169 ووٹ دیے، اس اقدام سے ہسپانوی وزیراعظم کی جانب سے پیش کردہ بل قانون کا حصہ بن گیا ہے حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس تنازع کے آغاز سے ہی اسرائیل کے ساتھ اسلحے کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر چکی تھی. انتہائی بائیں بازو کی جماعت پوڈیموس کے ارکانِ نے ابتدائی طور پر اس اسپین کے وزیراعظم کے اس فرمان پر تنقید کی تھی، تاہم بعد میں حمایت کر کے بائیں بازو کے اقلیتی اتحادی حکومت کے حق میں فیصلہ کن کردار ادا کیا پیڈرو سانچیز نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ اس پابندی کو قانون میں مضبوط بنیاد دینے کے لیے ایک نیا فرمان جاری کریں گے، جو اسرائیلی اقدامات کے خلاف اقدامات کے سلسلے کا حصہ ہے. یہ قانون اسرائیل کو دفاعی سامان، مصنوعات یا ٹیکنالوجی کی تمام برآمدات اور وہاں سے ایسی کسی بھی درآمد پر مکمل پابندی عائد کرتا ہے اس کے علاوہ یہ فوجی استعمال کے قابل ایوی ایشن فیول کی ترسیل پر بھی پابندی لگاتا ہے اور غزہ و مغربی کنارے کی غیر قانونی کالونیوں سے آنے والی مصنوعات کی تشہیر کو غیر قانونی قرار دیتا ہے ستمبر میں کیے گئے اس اعلان پر اسرائیل نے شدید ردعمل ظاہر کیا تھا، اسرائیل نے 2024 میں ہی اپنا سفیر میڈرڈ سے واپس بلا لیا تھا، جب اسپین نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا. خیال رہے کہ پارلیمنٹ میں ووٹنگ منگل کے روز ہونی تھی، تاہم ہسپانوی میڈیا کے مطابق اسے ایک دن موخر کر دیا گیا تاکہ اس کو حماس کے حملے کی دوسری برسی کے ساتھ نہ جوڑا جائے اسپین میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس منصوبے کو موقع پرستی اور قابل مذمت فیصلہ قرار دیتے ہوئے ایک خط میں اس پر شدید تنقید کی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے ساتھ
پڑھیں:
امریکی قانون سازوں کا چین کو آلات کی فروخت پر پابندیوں کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ایوانِ نمائندگان کی چین سے متعلق کمیٹی نے ایک تازہ رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کو چینی کمپنیوں کو سیمی کنڈکٹر بنانے والے آلات کی فروخت پر موجودہ محدود پابندیوں کے بجائے وسیع اور جامع پابندیاں عائد کرنی چاہییں۔ یہ مطالبہ ایک تحقیقاتی رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انکشاف ہوا کہ چینی چِپ ساز اداروں نے 2024 ء کے دوران 38 ارب ڈالر مالیت کے جدید ترین آلات خریدے، جو کہ 2022 ء کی نسبت 66 فیصد زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان آلات کی خریداری 5بڑی عالمی کمپنیوں اے ایس ایم ایل ، کے ایل اے ، لام ریسرچ ، اپلائیڈ مٹیریلز اور ٹوکیو الیکٹرون سے کی گئی، جو کہ ان کمپنیوں کی مجموعی فروخت کا تقریباً 39 فیصد بنتی ہے۔ کمیٹی نے نشاندہی کی کہ امریکا، جاپان اور نیدرلینڈز کی جانب سے جاری کردہ برآمدی قواعد میں عدم مطابقت کی وجہ سے غیر امریکی کمپنیوں نے ایسے چینی اداروں کو آلات فروخت کیے جنہیں امریکی کمپنیاں فروخت نہیں کر سکتی تھیں۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ان فروختوں سے چین کو سیمی کنڈکٹرز کی تیاری میں نمایاں سبقت حاصل ہوئی ہے،جس کے عالمی سطح پر انسانی حقوق اور جمہوری اقدار پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ پابندیاں صرف مخصوص کمپنیوں پر نہیں بلکہ پورے چینی چپ سازی کے شعبے پر عائد کی جائیں اور ان میں اْن پرزہ جات کی فروخت پر بھی قدغن شامل ہو جو چین اپنی مقامی چپ مشینیں تیار کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔