ای سگریٹ اور ویپ پر قابو پانے کیلیے قانون سازی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) کراچی کی طرح ملک بھر میںای سگریٹ اور ویپ کے بڑھتے ہوئے استعمال اور نوجوانوں میں اس کے فروغ پر قابو پانے کے لیے جلد ہی ایک اہم قانون سازی ہونے جا رہی ہے۔جس کے تحت 18 سال سے کم عمر بچوں کو ان مصنوعات کی فروخت کو سختی سے روکا جائے گا۔ 18 سال سے کم عمر بچوں کو ای سگریٹ، ویپ یا ای شیشہ فروخت کرنا قانونی جرم ہوگا۔الیکٹرانک نکوٹین مصنوعات کا پیکٹ محفوظ، غیر چھیڑ چھاڑ شدہ ہوگا، اور اس پر واضح طور پر درج ہوگا کہ یہ 18 سال سے کم عمر کے لیے نہیں ہے اور اس میں شامل اجزاء نشہ آور ہیں۔قانون کے مطابق کوئی بھی فرد پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) کی منظوری کے بغیر یہ مصنوعات درآمد، تیار یا فروخت نہیں کر سکے گا۔تعلیمی اداروں کے 50 میٹر کے اندر فروخت کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ تشہیر، اسپانسرشپ اور پروموشن پر مکمل پابندی عائد ہوگی، چاہے یہ تشہیر بل بورڈ پر ہو یا سوشل میڈیا پر۔قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں۔ خلاف ورزی کرنے والے کو پہلی بار 50 ہزار روپے جرمانہ، جبکہ دوبارہ جرم پر ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ کیا جائے گا۔
منیر عقیل انصاری
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
توہینِ مذہب کیس: لاہور ہائی کورٹ نے سزائے موت پانے والے چار ملزمان کو بری کردیا
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بنچ نے توہین مذہب کے چار ملزمان کو بری کردیا، چاروں ملزمان کو سیشن کورٹ نے سزائے موت کا حکم دیا تھا۔لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے توہین ناموس رسالت کے مقدمے میں سزائے موت پانے والے چار ملزمان کی اپیل منظور کرکے انہیں بری کردیا۔ ملزمان کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل راولپنڈی نے 12 ستمبر 2022 کو توہین ناموس رسالت اور پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔چاروں ملزمان کو سیشن کورٹ سے سزائے موت کی سزا سنائی گئی تھی، ملزمان نے سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔