ای سگریٹ کے برھتے رجحان کے سدباب کےلئے قانون سازی کی تیاریاں
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) ملک بھر ی طرح کراچی میں بھی ای سگریٹ اور ویپ کا بڑھتےرجحان پر قابو پانے کےلئے اہم قانون سازی کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نئی ہونے والی قانون سازی کے تحت 18 سال سے کم عمر بچوں کو ان مصنوعات کی فروخت کو سختی سے روکا جائے گا۔ 18 سال سے کم عمر بچوں کو ای سگریٹ، ویپ یا ای شیشہ فروخت کرنا قانونی جرم ہوگا۔الیکٹرانک نکوٹین مصنوعات کا پیکٹ محفوظ، غیر چھیڑ چھاڑ شدہ ہوگا، اور اس پر واضح طور پر درج ہوگا کہ یہ 18 سال سے کم عمر کے لیے نہیں ہے اور اس میں شامل اجزاءنشہ آور ہیں۔قانون کے مطابق کوئی بھی فرد پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) کی منظوری کے بغیر یہ مصنوعات درآمد، تیار یا فروخت نہیں کر سکے گا۔تعلیمی اداروں کے 50 میٹر کے اندر فروخت کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ تشہیر، اسپانسرشپ اور پروموشن پر مکمل پابندی عائد ہوگی، چاہے یہ تشہیر بل بورڈ پر ہو یا سوشل میڈیا پر۔
قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں۔ خلاف ورزی کرنے والے کو پہلی بار 50 ہزار روپے جرمانہ، جبکہ دوبارہ جرم پر ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ کیا جائے گا۔واضح رہے کہ کراچی میں ای سگریٹ، ویپ اور ای شیشے جیسے الیکٹرانک نکوٹین مصنوعات کا رجحان خاص طور پر نوجوانوں اور کالج، یونیورسٹی کے طلبہ میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
مختلف سروے رپورٹس کے مطابق پاکستان میں 15 سے 24 سال کی عمر کے افراد میں ویپنگ کا استعمال گزشتہ 5 برس میں دوگنا ہو چکا ہے۔پاکستان میں ویپنگ مصنوعات کی فروخت کا کوئی باقاعدہ ڈیٹا موجود نہیں ہے، لیکن ایک اندازے کے مطابق صرف کراچی، لاہور اور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں لاکھوں نوجوان ویپ یا ای شیشہ استعمال کرتے ہیں۔ان میں لڑکیوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔ آن لائن شاپنگ اور غیر رجسٹرڈ اسٹورز کے ذریعے ان مصنوعات تک رسائی انتہائی آسان ہو چکی ہے۔
ماہرینِ صحت کے مطابق یہ قانون وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ویپنگ نے نوجوان نسل کو خاموشی سے نشے کی لت میں دھکیلنا شروع کر دیا ہے، جو بعد میں سگریٹ یا دیگر نشہ آور اشیا کے استعمال کی طرف بھی لے جا سکتا ہے۔ای سگریٹ اور ویپ کے بڑھتے ہوئے استعمال پر قابو پانے کے لیے قانون سازی سے پاکستان ویپنگ سے متعلق قوانین بنانے والے چند ایشیائی ممالک میں شامل ہو جائےگا، لیکن اصل چیلنج اس قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک آن لائن فروخت، درآمدات اور سوشل میڈیا پر تشہیر پر سخت نگرانی نہ کی جائے، تب تک ویپنگ کے پھیلاؤ کو مکمل طور پر روکنا ممکن نہیں۔
اس حوالے سے ماہرینِ صحت کا مزید کہنا ہے کہ ای سگریٹ اور ویپ میں شامل نکوٹین دماغ کی نشوونما پر اثرانداز ہوتی ہے، خاص طور پر نوجوانوں میں۔ ویپنگ کے ذریعے پھیپھڑوں میں کیمیکل بخارات داخل ہوتے ہیں، جو سانس کی بیماریوں، الرجی، اور حتیٰ کہ ’پاپ کارن لنگ ڈیزیز‘ جیسے امراض کا سبب بن سکتے ہیں۔بعض ویپ کارٹریجز میں نکوٹین کے علاوہ کینسر پیدا کرنے والے کیمیکل بھی پائے گئے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق یہ خیال کہ ویپ یا ای سگریٹ روایتی سگریٹ سے کم نقصان دہ ہیں، ایک خطرناک مغالطہ ہے۔بعض ویپ کارٹریجز میں نکوٹین کے علاوہ کینسر پیدا کرنے والے کیمیکل بھی پائے گئے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
ریڑھی بانوں کے حقوق کی قانونی ضمانت: احساس ریڑھی بان روزگار تحفظ بل 2025 تیار
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبر پختونخوا حکومت نے اسٹریٹ اکانومی اور ریڑھی بانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ملک کی تاریخ کا پہلا جامع قانون متعارف کرانے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر آفریدی نے اعلان کیا ہے کہ ’’احساس ریڑھی بان روزگار تحفظ بل 2025‘‘ کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، جسے کابینہ منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا ملک کا پہلا صوبہ بن گیا ہے جس نے ریڑھی بانوں کے حقوق کو مستقل قانونی شکل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کے مطابق صوبے میں 1.4 لاکھ سے زائد ریڑھی بانوں کو ریاستی تحفظ کے دائرے میں شامل کیا جا رہا ہے، جس کے بعد ان کی روزی روٹی پر کوئی غیر قانونی کارروائی اثر انداز نہیں ہو سکے گی۔
سہیل آفریدی کے مطابق صوبے کی 380 ارب روپے کی اسٹریٹ اکانومی کو قانونی ڈھانچہ فراہم کر کے تاریخی قدم اٹھایا جا رہا ہے۔ مجوزہ قانون کے تحت ہراسانی، رشوت ستانی اور غیر قانونی تجاوزات مہمات کو سنگین جرم قرار دیا جائے گا، جبکہ رجسٹرڈ ریڑھی بانوں کے خلاف بغیر نوٹس کارروائی مکمل طور پر ممنوع ہوگی۔
بل کے اہم نکات میں ریڑھی بانوں کو مائیکرو فنانس، کریڈٹ، انشورنس اور ایمرجنسی سپورٹ تک رسائی فراہم کرنا بھی شامل ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ محفوظ وینڈنگ زونز، واضح حقوق اور قانونی تحفظ کے ذریعے ریڑھی بانوں کی روزانہ کی کمائی کو سرکاری چھتری کے نیچے محفوظ کیا جائے گا۔
نئے نظام میں تحصیل وینڈنگ کمیٹیوں میں ریڑھی بانوں کی نمائندگی لازمی قرار دی گئی ہے تاکہ فیصلوں میں ان کا کردار مؤثر ہو سکے۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ اس قانون سازی کا مقصد ریڑھی بانوں کی عزتِ نفس کا احترام اور ان کی کھوئی ہوئی خودی کی بحالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات عمران خان کے ریاستِ مدینہ کے وژن کے مطابق ہیں، جس میں ہر شہری کو قانون کا مساوی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ صوبائی حکومت کے مطابق یہ بل اسٹریٹ اکانومی کو باقاعدہ، محفوظ اور باعزت راستہ فراہم کرنے کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔