data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جاپان کے شہر توہوآکے میں اسمارٹ فونز کے حد سے زیادہ استعمال پر قابو پانے کے لیے ایک منفرد قانون نافذ کردیا گیا ہے جس کے تحت شہری روزانہ صرف دو گھنٹے تک ہی اسمارٹ فون استعمال کر سکیں گے۔

یہ قانون یکم اکتوبر سے نافذ ہوا ہے اور اس کا اطلاق شہر کے تمام 69 ہزار شہریوں پر کیا گیا ہے۔

مقامی حکومت کے مطابق یہ پابندی تعلیمی یا دفتری کاموں کے علاوہ فارغ وقت میں فون کے استعمال پر عائد کی گئی ہے۔ اسکولوں کے طالب علموں اور ان کے والدین کو اس قانون سے متعلق میسجز بھی بھیجے گئے ہیں۔ قانون میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسکول جانے والے بچے رات 9 بجے کے بعد اور 18 سال سے کم عمر نوجوان رات 10 بجے کے بعد اسمارٹ فون استعمال نہیں کر سکیں گے۔

یہ جاپان کا پہلا شہر ہے جہاں شہریوں کے لیے اسمارٹ فونز کے استعمال کے وقت کی حد مقرر کی گئی ہے، تاہم اس کی خلاف ورزی پر کسی قسم کی سزا نہیں رکھی گئی۔

شہر کے میئر مسافومی کوکی کا کہنا ہے کہ قانون کا مقصد شہریوں کو جسمانی و ذہنی صحت کے مسائل اور نیند کی کمی سے بچانا ہے، نہ کہ اسمارٹ فونز کے استعمال پر مکمل پابندی لگانا۔ ان کے مطابق اسمارٹ فونز مفید ضرور ہیں مگر ان کے حد سے زیادہ استعمال کے منفی اثرات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ ایک رپورٹ کے مطابق جاپانی نوجوان اوسطاً روزانہ پانچ گھنٹے سے زیادہ وقت آن لائن گزارتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسمارٹ فونز استعمال پر اسمارٹ فون کے استعمال

پڑھیں:

معیشت اور روزمرہ زندگی کے کام روبوٹس بدل دیں گے ، ایلون مسک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹیکنالوجی کے میدان کے معروف سرمایہ کار اور ارب پتی ایلون مسک نے آئندہ 20 برسوں میں انسان نما روبوٹس اور مصنوعی ذہانت کی بدولت دنیا میں آنے والی حیران کن تبدیلیوں کا انکشاف کیا ہے۔

ایلون  مسک نے سعودی سرمایہ کاری فورم کے ایک خصوصی سیشن میں این ویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ اور سعودی وزیر برائے مواصلات انجینئر عبداللہ السواحہ سے ملاقات کرتے ہوئے کہاکہ  آئندہ برسوں میں انسان نما روبوٹس دنیا کی سب سے بڑی ایجاد ثابت ہوں گے، جن میں ہر قسم کی صلاحیتیں موجود ہوں گی،  ان روبوٹس کی آمد لیبر مارکیٹ کو مکمل طور پر بدل دے گی اور صنعتی و سروس سیکٹر میں بے مثال نئے مواقع پیدا کرے گی۔

مسک نے کہا کہ اس نئی ایجاد سے پیداواری صلاحیت کے تصور میں انقلاب آئے گا، معیشت مضبوط ہوگی اور غربت کے خاتمے کے امکانات بڑھ جائیں گے،  اگلے 10 سے 20 سالوں میں انسانی کام کی ضرورت صرف ایک اختیار بن جائے گی، جیسا کہ ورزش یا دیگر شوق پورے کرنا کیونکہ ذہین روبوٹس زیادہ تر پیداواری اور خدماتی کام زیادہ کارکردگی اور کم لاگت میں انجام دیں گے۔

یہ پیش گوئی دنیا بھر کے اقتصادی اور ٹیکنالوجیکل ماہرین کے لیے نئے چیلنجز اور مواقع کی طرف اشارہ کرتی ہے، جہاں انسانی محنت اور ٹیکنالوجی کے تعلقات نئے انداز میں طے ہوں گے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • لیہ میں لالچ کے ہاتھوں بیٹے کو فروخت کرنے والا ملزم ایک سال بعد گرفتار
  • امریکا میں دنیا کا پہلا H5N5 ایون انفلوئنزا کیس سامنے آگیا، مریض جاں بحق
  • حیدرآباد میں موسم سرد ہوتے ہی گیس کی بندش ،شہریوں کو مشکلات کا سامنا
  • معیشت اور روزمرہ زندگی کے کام روبوٹس بدل دیں گے ، ایلون مسک
  • سردیوں میں دہی کھانے سے زکام کا خطرہ: حقیقت یا افسانہ؟
  • پنجاب پہلا صوبہ ہے جہاں چائلڈ پروٹیکشن پالیسی بنائی جا رہی ہے: مریم اورنگزیب
  • کوئٹہ ،گیس سے متعلق حادثات سے بچائو کیلیے آگاہی مہم کا آغاز
  • آسٹریلیا؛ 16 سال سے کم عمر بچوں پر انسٹاگرام اور فیس بک استعمال کرنے کی مکمل پابندی
  • موبائل فونز پر ناقابلِ برداشت ٹیکس سے چھٹکارا، 3 دسمبر کو کیا فیصلہ متوقع ہے؟
  • عدالت کا ایمان مزاری کیلیے اسٹیٹ کونسل مقرر کرنے کیلیے مراسلہ