دلہنیا لینے پاکستان آنے والا بھارتی دولہا واہگہ بارڈر سے خالی ہاتھ واپس
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
دونوں ملکوں کے عوام کی ایک دوسرے کے ساتھ رشتہ داریاں ہیں، اسی سلسلے میں راجھستان سے تعلق رکھنے والا ایک دولہا بارات لیکر اپنی پاکستانی دلہن لینے واہگہ بارڈر پہنچا تو سرحدی حکام نے اسے آگے بڑھنے سے روک دیا اور وہ بے مراد واپس چلا گیا۔
جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد جس نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو مزید کشیدہ کر گیا ہے، ایک طویل عرصے سے منتظر سرحد پار شادی منسوخ ہو گئی، جس نے راجستھان کے ضلع باڑمیر سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
یہ شادی 30 اپریل کو ہونا طے تھی لیکن جمعرات کو جب برات واہگہ اٹاری بارڈر پر پہنچی تو پاکستان میں داخلے کی اجازت نہ ملنے کے باعث انہیں واپس لوٹنا پڑا۔
پچیس سالہ دولہا شینتن سنگھ، راجستھان کے ضلع باڑمیر کا رہائشی ہے، جس کی منگنی چار سال قبل پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع عمرکوٹ کی رہائشی کیسر کنور سے ہوئی تھی۔
یہ منگنی روایتی رسومات کے تحت طے پائی تھی، جیسا کہ سرحدی علاقوں میں اکثر ہوتا ہے جہاں دونوں جانب کی برادریوں کے درمیان گہرے ثقافتی اور خاندانی تعلقات پائے جاتے ہیں۔
منگنی کے بعد سے شینتن سنگھ کے خاندان کو پاکستان جانے کے لیے ویزا حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔
تین سال کی مسلسل جدوجہد، بیوروکریسی کی رکاوٹوں اور سفارتی پیچیدگیوں کے باوجود، بالآخر 18 فروری کو انہیں ویزا کی منظوری ملی تھی۔
نئی امید کے ساتھ، شادی کی تاریخ 30 اپریل مقرر کی گئی، جو ویزا کی مدت (12 مئی تک) کے اندر تھی۔
تاہم، شادی سے چند روز قبل پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے، نے حالات کو یکسر بدل دیا۔
اس حملے کے ردِعمل میں بھارت نے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزا سروسز معطل کر دیں اور پہلے سے جاری کردہ تمام ویزے منسوخ کر دیے، ساتھ ہی پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو وطن واپس آنے کی ہدایت کی گئی۔
اس کے نتیجے میں شینتن سنگھ کی برات کو واہگہ اٹاری بارڈر پر روک کر باڑمیر واپس بھیج دیا گیا۔
دولہا کے خاندان نے اس صورتحال پر شدید مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم نے برسوں انتظار کیا اور ہر قانونی طریقہ اپنایا لیکن اب سب کچھ غیر یقینی ہو چکا ہے۔
’ہندوستان ٹائمز‘ سے بات کرتے ہوئے شینتن سنگھ نے کہا کہ وہ خود کو مکمل طور پر بے بس محسوس کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’برسوں کے انتظار اوران تمام مشکلات کے بعد، جب شادی آخرکار ہونے جا رہی تھی، تو سب کچھ رک گیا ہے، ہم بالکل قریب پہنچ چکے تھے لیکن اب مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ آگے کیا ہوگا، میں اس وقت خود کو بالکل بے بس محسوس کر رہا ہوں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فیصل کپاڈیہ کا بھارتی اداکارہ ڈمپل کپاڈیہ سے کیا رشتہ ہے؟
پاکستان کے معروف گلوکار، نغمہ نگار، موسیقار اور شہرۂ آفاق بینڈ اسٹرنگز کے بانی و مرکزی گلوکار فیصل کپاڈیا نے اپنی ذاتی زندگی کا ایک دلچسپ انکشاف کیا ہے۔
فیصل کپاڈیا، جنہوں نے 1989 سے 2021 تک بلال مقصود کے ساتھ مل کر پاکستانی پاپ اور راک موسیقی کو نئی جہت دی، نے دبئی میں سٹی 1016 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بھارتی اداکارہ ڈمپل کپاڈیا کے ساتھ اپنے خاندانی تعلق کا ذکر کیا۔
مشہور گلوکار نے پوڈ کاسٹ میں گفتگو کے دوران بتایا کہ، ڈمپل کپاڈیا دراصل میری بھتیجی ہیں۔ ان کے والد مرحوم چنی بھائی کپاڈیا میرے کزن تھے۔ وہ 1984 میں ایک کزن کی شادی کے موقع پر پاکستان آئے تھے۔ میں نے اس شادی میں گانا گایا اور چنی بھائی نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ مجھے ایک دن بالی ووڈ لے جائیں گے۔ بدقسمتی سے وہ اس سے پہلے ہی انتقال کر گئے۔
فیصل کپاڈیا نے مزید بتایا کہ اگرچہ ان کے کزن اپنا وعدہ پورا نہیں کر سکے، لیکن قسمت نے بالآخر انہیں بالی ووڈ تک پہنچا دیا، جہاں انہوں نے مشہور گانے ”یہ میری ہے کہانی“ اور ”اسپائیڈر مین“ گا کر ان کی یہ خواہش پوری کردی۔
انٹرویو کے دوران فیصل نے اپنے مداحوں کے لیے ایک مختصر مونو لاگ بھی پیش کیا جس پر سامعین نے بھرپور داد دی۔
فی الوقت فیصل کپاڈیا اپنی سولو میوزک کریئر پر توجہ دے رہے ہیں اور متعدد بار کوک اسٹوڈیو کا حصہ بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے حالیہ گانے ”پھر ملیں گے“ کو مداحوں نے بےحد پسند کیا ہے۔