پاک بھارت جوہری جنگ دنیا کے لیے کتنی مہلک ہوسکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
جوہری ممالک کے درمیان تنازعات پر نظر رکھنے والے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور پاکستان جیسے جوہری صلاحیتوں کے حامل ممالک کے درمیان محدود جنگ کے عالمی خوراک کی فراہمی کے لیے تباہ کن نتائج مرتب ہو سکتے ہیں اور دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر اموات کا سبب بن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھٰیں:قومی سلامتی کمیٹی میں کیے جانے والے اہم فیصلے کیا ہیں؟
رٹجرز یونیورسٹی (امریکا) کے سائنسدانوں کی سربراہی میں کی گئی ایک نئی بین الاقوامی تحقیق کے مطابق جوہری تنازع جس میں دنیا کے 3 فیصد سے بھی کم ذخیرے شامل ہیں، 2 سالوں میں دنیا کی ایک تہائی آبادی کو ہلاک کر سکتے ہیں۔
نیچر فوڈ میگزین میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق موسمیاتی سائنسدان رٹجرز یونیورسٹی امریکا کے شعبہ ماحولیاتی سائنسز کے ایک ممتاز پروفیسر اور مطالعہ کے مصنف ایلن روبوک کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کا کوئی بھی استعمال دنیا کے لیے تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔
50 سے 150 ملین افراد کی فوری موت
یونیورسٹی آف کولوراڈو کے پروفیسر برائن ٹون کی تحقیق کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ 50 سے 150 ملین افراد کی فوری موت کا سبب بن سکتی ہے۔
شہر تباہ ہو جائیں گے، زخمیوں کو امداد نہیں ملے گی، اور بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا۔ یہ تباہی صرف جنوبی ایشیا تک محدود نہیں رہے گی۔
ایک برطانوی اخبار کے حوالے سے شائع ایک میڈیا رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ جوہری جنگ نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہو گی جس کے نتیجے میں 150 ملین فوری موت اور 3 ارب بھوک سے ہلاک ہو جائیں گے۔
بھارت اور پاکستان، جو 1974 اور 1998 میں اپنے جوہری تجربات کے بعد سے جوہری طاقتیں ہیں، کے پاس مشترکہ طور پر 300 جوہری وار ہیڈز ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
’نو اینٹری‘: بھارت کی کتنی پروازیں پاکستانی حدود سے استفادہ کرتی تھیں؟
پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے سمیت دیگر غیر مناسب اقدامات کا پاکستان نے بھی منہ توڑ جواب دیتے ہوئے جوابی وار کیا ہے اور بھارتی طیاروں کے لیے اپنی حدود کا استعمال بھی بند کردیا ہے۔ اس اقدام سے بھارت کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فضائی حدود کی بندش، بھارتی ایئرلائنز کو یومیہ کروڑوں کا نقصان
پاکستانی فضا کے استعمال پر پابندی لگانے سے بھارت کی متعدد پروازیں اب پاکستانی فضائی حدود استعمال نہیں کر سکیں گی جس سے ان کا وقت اور ایندھن دونوں زیادہ صرف ہوں گے۔
عالمی سطح پرپروازوں کی مانیٹرنگ کرنے والی ایک ویب سائٹ کے مطابق ہفتہ وار پونے 300 سے زیادہ بھارتی پروازیں پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتی ہیں۔
دوسری جانب پی آئی اے کی بہت کم پروازوں ہی بھارتی فضائی حدود استعمال کرتی ہیں۔
بھارت کی یورپ و شمالی امریکا کی پروازیںبھارت کی یورپ اور شمالی امریکا کے لیے ہفتے میں 134 پروازیں پاکستان کی ائیر سپیس استعمال کرتی ہیں۔
عرب ممالک کے لیے بھارتی پروازیںبھارت کی 144 پروازیں ایسی ہیں جو ہفتے بھر میں سعودی عرب بحرین، متحدہ عرب امارات، کویت، اومان اور قطر جانے کے لیے پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتی ہیں۔
مزید پڑھیے: پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایئر لائنز میں بھونچال
اب ان طیاروں کو اپنی منزل مقصود تک پہنچنے کے لیے بحیرہ عرب یا وسطی ایشیا کے راستے جانا ہو گا۔
واضح رہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن کے جاری کردہ نوٹم کے مطابق یہ پابندی بھارتی ملٹری طیاروں سمیت ان تمام طیاروں پر عائد ہو گی جو بھارت کی ملکیت ہیں یا بھارتی ایئر لائنز کے تحت آپریٹ ہوتے ہیں، چاہے وہ لیز پر ہی کیوں نہ ہوں۔
واضح رہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن کے جاری کردہ نوٹم کے مطابق یہ پابندی بھارتی ملٹری طیاروں سمیت ان تمام طیاروں پر عائد ہو گی جو بھارت کی ملکیت ہیں یا بھارتی ایئر لائنز کے تحت آپریٹ ہوتے ہیں، چاہے وہ لیز پر ہی کیوں نہ ہوں۔
مزید پڑھیں: نریندر مودی کا طیارہ پاکستان میں، غیر ملکی طیارے پاکستانی فضائی حدود میں آتے وقت کیا کرتے ہیں؟
یاد رہے کہ سنہ 2019 میں بالا کوٹ حملے کے بعد پاکستانی فضائی حدود کی بندش کے نتیجے میں بھارتی ایئر لائنز کو 700 ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
موجودہ پابندی سے دہلی، ممبئی، احمد آباد، لکھنؤ اور گوا جانے والی پروازیں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت بھارتی پروازیں بھارتی ہوائی جہاز پاکستان کی فضائی حدود