بھارت میں گھس کر دارالعلوم دیوبند میں ناشتہ کریں گے، راشد محمود سومرو
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے فیصلے پر جمیعت علمائے اسلام (ف) سندھ کے رہنما مولانا راشد محمود سومرو کا بیان سامنے آگیا ہے۔
مولانا راشد محمود سومرو نے گھوٹگی میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تنہا نہیں ہیں بلکہ ضرورت پڑی تو افواج پاکستان کے ہمراہ لڑیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ طاس معاہدہ کیا ہے، کیا بھارت پاکستان کا پانی روک سکتا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کے لیے لڑنا پڑا تو فوج کیساتھ مل کر صرف سرحدوں کی چوکیداری نہیں کریں گے بلکہ دشمن کے ملک کے اندر گھس کر دارالعلوم دیوبند میں مسلمانوں کے ساتھ ناشتہ کریں گے۔
انہوں نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کو پانی سے محروم کرنے کی باتیں کررہا ہے، مودی سن لیں اگر ہم پانی کا ایک قطرہ اپنے دوسرے صوبوں کو دینے کے لیے تیار نہیں تو ہندوستان کو کیسے دے سکتے ہیں، ہم اپنے پانی کے لیے ہندوستان کا جینا دوبھر کرکے رکھ دیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آبی جارحیت بھارت راشد سومرو سندھ طاس معاہدہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آبی جارحیت بھارت سندھ طاس معاہدہ کے لیے
پڑھیں:
سندھ میں سیلاب سے قادرپور فیلڈ کے 10 کنویں متاثر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گھوٹکی : صوبہ سندھ میں سیلاب سے قادرپور فیلڈ کے 10 کنویں متاثر ہونے سے گیس کی سپلائی بند ہوگئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گھوٹکی میں سیلابی پانی سے قادرپور گیس فیلڈ کے کنویں بھی متاثر ہوئے ہیں جس کی وجہ سے 10 کنوو ¿ں سے گیس کی سپلائی بند ہوچکی ہے جب کہ لاڑکانہ میں زمیندارہ بند میں 100 فٹ چوڑا شگاف پڑنے کے بعد پانی کا ریلا درگاہ ملوک شاہ بخاری میں داخل ہوگیا اور سیلابی پانی نے زرعی علاقوں اور آبادی کو بری طرح متاثر کیا۔
بتایا گیا ہے کہ کشمور میں دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر بھی پانی کے بہاو ¿ میں اضافہ ہوا ہے جس سے اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے یہاں سے پانی 48 گھنٹے میں سکھر بیراج پر پہنچنے کا امکان ہے، فی الحال گڈو بیراج پر کوئی خطرہ نہیں تاہم کچے کے علاقوں میں پانی کی سطح میں بھی اضافے کے بعد علاقے سے نقل مکانی جاری ہے اور کچے سے 30 ہزار لوگوں کو محفو ظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔
بتایا جارہا ہے کہ سیلاب کے باعث بالائی سندھ میں کچے کے درجنوں گاو ¿ں ڈوب چکے ہیں جہاں گھوٹکی میں کچے کے 20 سے زائد دیہات زیر آب آئے ہیں، کندھ کوٹ میں کچے کا 80 فیصد علاقہ سیلاب کی نذر ہوا ہے، اوباڑو، نوشہرو فیروز میں بھی کئی بستیاں ڈوب چکی ہیں، پنوعاقل میں کچے کے علاقے سدوجہ میں پانی کا ریلا 150 دیہات میں داخل ہوا لیکن وہاں دیہات کے لوگوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو عملہ موجود نہیں تھا۔