ٹرمپ کی لاعلمی، کشمیر تنازع کو 1500 سال پرانا بنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
ذراٰئع کے مطابق ایئرفورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی پر بات کرتے ہوئے کشمیر مسئلے کی تاریخ کو بری طرح مسخ کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ایئرفورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی پر بات کرتے ہوئے کشمیر مسئلے کی تاریخ کو بری طرح مسخ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا تنازع "ایک ہزار یا شاید 1500 سال پرانا" ہے حالانکہ یہ تنازعہ 1947ء میں برصغیر کی تقسیم کے بعد شروع ہوا تھا۔ صدر ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ دونوں ممالک کے رہنماؤں سے رابطہ کریں گے تو انہوں نے اس کا واضح جواب دینے سے گریز کیا۔ تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ پاکستان اور بھارت، دونوں کے لیڈروں کو جانتے ہیں اور مسئلے کے حل کے لیے پُرامید ہیں۔ واضح رہے کہ حال ہی میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 بھارتی سیاحوں کی ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی جیسے اقدامات پر پاکستان نے بھی سخت ردعمل دیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور بھارت
پڑھیں:
چین اور بھارت نے 5 سال بعد براہ راست تجارتی پروازیں بحال کرنے پر اتفاق کرلیا
چین اور بھارت نے 5 سال سے زائد عرصے کے بعد براہِ راست تجارتی پروازیں دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان یہ سروس اکتوبر 2025 کے آخر تک بحال ہونے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین اور بھارت پر روسی تیل خریدنے پر 100 فیصد ٹیرف لگایا جائے، ٹرمپ کا یورپی یونین سے مطالبہ
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دونوں ملک تعلقات کو معمول پر لانے اور سفارتی کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ بھارت اور چین کے درمیان براہِ راست پروازیں 2020 میں کورونا وبا اور جغرافیائی سیاسی تنازعات کے باعث معطل کر دی گئی تھیں۔
وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ دورۂ چین میں صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت اور چین کو حریف کے بجائے ترقیاتی شراکت دار کے طور پر آگے بڑھنا چاہیے۔ ملاقات میں دو طرفہ تجارت، سرحدی استحکام اور عوامی روابط کی بحالی جیسے موضوعات زیرِ بحث آئے۔
یہ بھی پڑھیں: چین اور بھارت ایک دوسرے کو حریف نہیں، شراکت دار سمجھیں، چینی وزیر خارجہ
بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق دونوں ملکوں کے سول ایوی ایشن حکام ایئر سروسز معاہدے پر نظرثانی اور روٹس کو حتمی شکل دینے کے لیے تکنیکی سطح کی بات چیت کر رہے ہیں۔ معاہدے کے مطابق پروازیں دونوں ملکوں کے مقررہ شہروں کے درمیان چلائی جائیں گی جو ایئر لائنز کی تیاری اور آپریشنل تقاضوں کی تکمیل سے مشروط ہوں گی۔
اگرچہ ہدف اکتوبر کے آخر تک کا ہے لیکن اس کا انحصار دونوں جانب سے حفاظتی معیارات، ریگولیٹری اجازت ناموں، اسلاٹ مختص کرنے اور ایئر لائنز کی تیاری پر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت اور چین کا براہِ راست پروازیں اور سرحدی تجارت دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق
ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت نہ صرف کاروباری افراد، طلبہ، سیاحوں اور خاندانوں کے لیے سہولت پیدا کرے گی بلکہ یہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بتدریج بہتری اور کشیدگی کے باوجود تعاون کے راستے کھلے رکھنے کی علامت بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انڈیا پروازیں تجارت چین