کراچی میں دس روز قبل گرفتار دو پولیس اہلکاروں کی گرفتاری ظاہر، ہوشربا انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
دونوں اہلکار ملزمان سال 2023ء میں محکمہ پولیس میں مبینہ طور پر بھاری رشوت دے کر بھرتی ہوئے، کچھ عرصے بعد سے ہی سرکاری اسلحہ و گولیاں چوری کرکے اور اسمگل شدہ غیر قانونی اسلحہ فروخت کرنے لگے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں سی ٹی ڈی انٹیلی جنس ونگ نے دس روز قبل حراست میں لیے گئے دو پولیس اہلکاروں کی گرفتاری فیروز آباد تھانے کی حدود طارق روڈ جھیل پارک کے قریب سے ظاہر کر دی، جن سے ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق آئی جی سندھ کی سفارش پر بنائی گئی سی ٹی ڈی آرم باغ ٹریفکنگ مانیٹرنگ ڈیسک نے تقریباً دس روز قبل میٹھادر تھانے میں تعینات کانسٹیبل عبدالقادر میمن اور ڈسٹرکٹ کیماڑی کی شاہین فورس میں تعینات کانسٹیبل اویس عرف لمبا عرف باکسر کو دوران ڈیوٹی حراست میں لیا تھا، گرفتار ملزمان سے بھاری تعداد میں سرکاری و غیر قانونی اسلحہ و ایمونیشن برآمد ہوا تھا۔ گرفتار ملزمان نے دوران تفتیش اہم انکشافات کیے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق دونوں اہلکار ملزمان سال 2023ء میں محکمہ پولیس میں مبینہ طور پر بھاری رشوت دے کر بھرتی ہوئے، کچھ عرصے بعد سے ہی سرکاری اسلحہ و گولیاں چوری کرکے اور اسمگل شدہ غیر قانونی اسلحہ فروخت کرنے لگے۔
گرفتار ملزم اویس نے مدینہ کالونی تھانے کے اسلحہ خانے (کوت) سے سرکاری اسلحہ و گولیاں چوری کرکے فروخت کرنے کیلئے عبدالقادر میمن کو دیا، جس نے جرائم پیشہ عناصر کو فروخت کیں جبکہ ملزم عبدالقادر خود بھی سرکاری کلاشنکوف اور نائن ایم ایم کی گولیاں چوری کرکے فروخت کر چکا ہے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ ملزمان کو سی ٹی ڈی آرم باغ ٹریفکنگ مانیٹرنگ ڈیسک کی ٹیم نے حراست میں لیا، پولیس اہلکاروں کی نشاندہی پر متعدد ایسے افراد کو بھی حراست میں لیا گیا، جنہیں سرکاری و غیر قانونی اسلحہ فروخت کیا گیا تھا، تاہم تاحال ان زیر حراست افراد میں سے کسی ایک کی بھی گرفتاری تاحال ظاہر نہیں کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
موبائل مارکیٹس میں جعلی سمارٹ فونز کی فروخت کا انکشاف
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 جون 2025ء ) ملک کی متعدد موبائل مارکیٹس میں جعلی سمارٹ فونز فروخت کیے جانے کا انکشاف سامنے آگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطباق کراچی موبائل اینڈ الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن نے نشاندہی کی ہے کہ شہریوں کو جعلی یا ناقابل اعتبار موبائل فونز بیچے جانے سے متعلق شکایات میں اضافہ ہوا ہے، فراخت ہونے والے فون ری کنڈیشن یا پیچ فونز ہوتے ہیں جنہیں نیا بناکر پیش کیا جاتا ہے، پیچ فون وہ موبائل ہوتے ہیں جو پی ٹی اے سے منظور شدہ فون نہیں ہوتے بلکہ ان میں مختلف آئی ایم ای آئی استعمال کرکے ایک نیا فون بنایا جاتا ہے، یہ فون بظاہر بالکل نئے لگ رہے ہوتے ہیں، یہ فونز سستے کرکے بیچ دیئے جاتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ایک شہری کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا جو پرانے فون کی سکرین مرمت کرانے کراچی کی صدر موبائل مارکیٹ پہنچا تو وہاں دکاندار نے اسے مشورہ دیا کہ وہ مرمت کی بجائے نیا ’ڈبہ پیک‘ فون خرید لے، جس پر شہری نے اضافی پیسے دیئے اور نیا فون خرید لیا لیکن نیا فون ایک دن بعد پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے بند کردیا تو پتا چلا کہ وہ ایک پیچ فون تھا اور اس ماڈل کے فون بننا بند ہوچکے ہیں، کراچی موبائل اینڈ الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن کی مداخلت پر دکاندار نے شہری کو پیسے واپس کریئے تاہم اس جیسے کئی افراد اس قسم کے فراڈ کا شکار ہو چکے ہیں۔(جاری ہے)
ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ جب بھی کوئی فون خریدنے جائیں تو سب سے پہلے ہمیشہ فون کی آفیشل وارنٹی چیک کریں جو زیادہ تر برانڈز ایک سال کی دیتے ہیں، آئی ایم ای آئی نمبر پی ٹی اے سے فوری چیک کریں کہ فون رجسٹرڈ ہے یا نہیں، جو *8484# پر ڈائل کرکے چیک کیا جا سکتا ہے، ایسے ماڈلز نہ خریدیں جو مارکیٹ میں بند ہو چکے ہوں یا جو کمپنی کی ویب سائٹ پر درج نہ ہوں، دکاندار سے رسید ضرور لیں اور واضح طور پر تحریر کرائیں کہ فون نیا، رجسٹرڈ اور برانڈڈ ہے۔