پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، ثروت صباء
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ خواتین ونگ گلگت بلتستان کی صوبائی سیکریٹری جنرل ثروت صباء نے کہا ہے کہ بھارت کا مکروہ چہرہ عالمی دنیا کے سامنے عیاں ہوتا جا رہا ہے، سندھ طاس معاہدے سے نکلنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن یہ ممکن نہیں، پاک فوج کسی بھی بھارتی جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیار ہے، اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ خواتین ونگ گلگت بلتستان کی صوبائی سیکریٹری جنرل ثروت صباء نے کہا ہے کہ بھارت کا مکروہ چہرہ عالمی دنیا کے سامنے عیاں ہوتا جا رہا ہے، سندھ طاس معاہدے سے نکلنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن یہ ممکن نہیں، پاک فوج کسی بھی بھارتی جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیار ہے، ملکی دفاع کیلئے پوری قوم پاک افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ ایک بیان میں ثروت صباء نے کہا کہ پاک فوج صرف پاکستان کی سرحدوں پر نہیں رہتی ہے، بلکہ پورے پاکستان کے عوام کے دلوں میں بستی ہے اور مادر وطن کی بقاء اور سلامتی کے لیے پاکستان کا ہر بچہ ہر بیٹی، ہر ماں، ہر بزرگ اور ہر جوان بغیر وردی کے سپاہی ہیں، ہم اپنے وطن عزیز کی بقاء اور سلامتی کے لیے پاکستان آرمی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کی ثالثی سے 1960ء کے سندھ طاس معاہدے کی بھارت مسلسل خلاف ورزیاں کرتا رہا ہے، بھارت معاہدے کے باوجود پاکستان کو پانی سے محروم رکھا ہوا ہے، جو المیہ ہے، بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا آبی جنگ کے مترادف ہے، عالمی قوتیں اسکا نوٹس لیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ثروت صباء پاک فوج نے کہا
پڑھیں:
بھارت نے پاکستان کی جانب بہنے والے دریاؤں کا رخ موڑنے کے منصوبے پر کام تیز کر دیا
بھارت نے پاکستان کی جانب بہنے والے دریاؤں کا رخ موڑنے کے منصوبے پر کام تیز کر دیا ہے، جس سے پاکستان کو شدید آبی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پنجاب میں ’ہریکی بیراج‘ کو مرکزی نقطہ بنا کر دریائے چناب، جہلم اور انڈس کو راوی اور بیاس کے ذریعے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت نے جنگ میں شکست کے بعد سندھ طاس معاہدے کو ہتھیار بنانے کی کوشش کی، وزیراعظم شہباز شریف
اس مقصد کے لیے تقریباً 200 کلومیٹر طویل چینل اور 12 بڑے سرنگوں پر مشتمل نظام پر غور کیا جا رہا ہے، تاکہ مغربی دریاؤں کے پانی کو مشرقی دریاؤں کے نیٹ ورک میں شامل کر کے اسے بھارت کے دیگر علاقوں، خصوصاً راجستھان اور یامونا بیسن کی طرف موڑ دیا جائے۔
یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت نے انڈس واٹرز ٹریٹی کو مؤخر کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ بھارت نے یہ اقدام اپریل 2025 میں پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد کیا، جس کا الزام اس نے پاکستان پر عائد کیا۔
یہ بھی پڑھیں:سندھ طاس معاہدہ: بھارت کی متواتر خلاف ورزیاں، تیر کمان سے نکلنے سے پہلے دنیا کارروائی کرلے
منصوبے کا اعلان ایک جارحانہ اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس سے پاکستان کی زراعت، بجلی کی پیداوار اور پینے کے پانی کی فراہمی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی تقریباً 80 فیصد زراعت انڈس بیسن کے ان ہی دریاؤں پر انحصار کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر بھارت ان دریاؤں کا پانی روکنے یا موڑنے میں کامیاب ہوتا ہے تو پاکستان میں خشک سالی، زرعی بحران اور بجلی کی شدید قلت جیسے مسائل جنم لیں گے۔ خاص طور پر موسمِ سرما میں جب پانی کی قدرتی سطح کم ہوتی ہے، ایسی کسی بھی کارروائی کے نتائج تباہ کن ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، جے شنکر کا سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر اصرار
رپورٹ مطابق بھارت کا دعویٰ ہے کہ یہ منصوبہ اس کی داخلی آبی ضروریات کو پورا کرنے، یامونا کو بحال کرنے اور خشک علاقوں کی زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے ہے۔ تاہم مبصرین اسے سیاسی اور دفاعی محرکات سے جوڑ رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس منصوبے پر مکمل عملدرآمد تکنیکی اور مالی اعتبار سے انتہائی مشکل ہے، تاہم بھارت کی نیت اور اس کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے آثار پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔
پاکستان نے اس منصوبے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور اسے ایک ممکنہ جنگی اقدام قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ انڈس واٹرز ٹریٹی عالمی بینک کی ثالثی میں 1960 میں طے پایا تھا، جس کے تحت بھارت کو مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا اور پاکستان کو مغربی دریاؤں (چناب، جہلم، انڈس) کا حق دیا گیا تھا۔
یہ معاہدہ 3 بڑی جنگوں کے باوجود قائم رہا، لیکن حالیہ اقدامات اس کے مستقبل پر سوالیہ نشان بن چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈس واٹر ٹریٹی بھارت بیاس پاکستان جہلم چناب دریا راوی ستلج سندھ