Express News:
2025-11-03@11:00:48 GMT

ظلم کی کہانی

اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT

یہ خبر تو پہلے سے آ رہی تھی کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد نے اپنے مخالفین کو سبق سکھانے کے لیے کئی خفیہ ٹارچر سیلز بنا رکھے ہیں مگر ان میں رکھے گئے لوگوں کو کیسی سزائیں دی جا رہی ہیں اس پر پردہ پڑا ہوا تھا مگر اب حالات واضح ہو رہے ہیں۔

بی بی سی کے ایک نمایندے نے بھی ایسے ہی ایک ٹارچر سیل میں رکھے گئے لوگوں سے انٹرویوزکیے ہیں جس کی رپورٹ ہندی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ یہ رپورٹ کافی مفصل ہے جس میں کئی متاثرین کے انٹرویوز شامل ہیں۔ بنگلہ دیش کی نئی عبوری حکومت نے بھی ان خفیہ ٹارچر سیلوں کو تلاش کرنے اور وہاں دی جانے والی سزاؤں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے کئی ٹیمیں مقررکی تھیں، وہ بھی ان ٹارچر سیلوں تک پہنچ گئیں۔

انھوں نے ٹارچر سیلوں کی تفصیلی رپورٹ حکومت کو پیش کی ہے۔ بی بی سی ہندی کے ایک نمایندے نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ان ٹارچر سیلوں کا کھوج لگانے والی ان کی ٹیم ایک ٹارچر سیل تک پہنچ تو گئی مگر وہاں کچھ نظر نہیں آیا، تاہم جب سامنے کھڑی ایک عارضی دیوار کو دھکا دیا گیا تو وہ گرگئی اور پھر سامنے جو منظر تھا وہ انتہائی چونکا دینے والا تھا۔

دیوار کے پیچھے لائن سے کئی کوٹھریاں بنی ہوئی تھیں۔ ان میں کوئی کھڑکی موجود نہیں تھی۔ یہ جگہ ڈھاکہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے محض چند قدم کے فاصلے پر ہے، اگر قاسم اور کچھ دوسرے سزا یافتہ لوگوں نے اپنی یاد داشتوں کا سہارا نہ لیا ہوتا تو ان کوٹھریوں کی تلاش میں ناکامی ہوتی اورکبھی بھی ان تک نہ پہنچ پاتے۔

قاسم دراصل حسینہ کے سخت ناقد تھے اس جرم میں انھیں آٹھ سال کے لیے ان کال کوٹھریوں میں بھیج دیا گیا تھا۔ حسینہ کے بھارت فرار ہونے کے بعد اس خفیہ قید خانے کا پتا لگانے کے لیے یہاں قید کیے گئے لوگوں سے مدد لی گئی تھی۔ انھی لوگوں نے بتایا کہ کئی قیدیوں پر مقدمہ چلائے بغیر ہی ہلاک کردیا گیا تھا۔

بنگلہ دیش کے کرائم ٹریبونل کے سربراہ تاج الاسلام نے بی بی سی کے نمایندے کو بتایا تھا کہ یہاں جن لوگوں کو قید کیا جاتا تھا یا ہلاک کر دیا جاتا تھا اس کی حتمی منظوری حسینہ دیتی تھیں۔ قاسم جیسے لوگ جنھیں ان خفیہ جیلوں سے اب رہائی مل چکی ہے، اب بھی خوفزدہ ہیں وہ کہتے ہیں کہ جو لوگ ان جیلوں کو چلا رہے تھے وہ اب بھی اپنی نوکریوں پر برقرار ہیں اور انھیں کوئی سزا نہیں ملی ہے۔ قاسم کا کہنا ہے کہ ان کوٹھریوں میں رہنا زندہ درگور ہونے کے برابر تھا۔

 ان کو یہاں دن رات کا پتا ہی نہیں چلتا تھا۔ قاسم کو جس کوٹھری میں رکھا گیا تھا وہاں صرف ٹارچ کی روشنی میں ہی کچھ دیکھا جاسکتا تھا۔ یہ اتنی چھوٹی تھی کہ مشکل سے ہی ایک شخص اس میں سو سکتا تھا چھت اتنی نیچی تھی کہ کھڑا ہونا بھی مشکل تھا۔

یہ صرف ایک ہی قید خانہ نہیں تھا بنگلہ دیش میں ایسے کئی قید خانے بنائے گئے تھے جہاں حسینہ اور بھارت کے مخالفین کو سزا کے طور پر رکھنے کے لیے کئی کئی کوٹھریاں بنائی گئی تھیں۔ قاسم ان دنوں کو یاد کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ وہ مشکل ترین دن تھے موت سے بھی بدتر تھے۔

یہی جیلیں تھیں جنھیں ’’آئینہ گھر‘‘ کہا گیا تھا۔ قاسم کا کہنا ہے کہ انھیں یہ سزا اس لیے دی گئی تھی کیونکہ وہ اور ان کا خاندان بنگلہ دیش کی سیاست میں سرگرم تھا، ان کے والد جماعت اسلامی کے سرگرم رہنما تھے۔ ان کال کوٹھریوں میں رکھے گئے ایک اور شخص عتیق الرحمن نے بتایا کہ ان پر بہت سختیاں کی گئیں۔

انھوں نے بتایا کہ وہ خالدہ ضیا کی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حسینہ واجد اوپر سے ضرور جمہوریت پسند ہے مگر اصل میں کٹر آمر ہے ۔ اس نے کتنے ہی بنگالیوں کو صرف اپنے خلاف بولنے کی پاداش میں موت کے گھاٹ اتروا دیا۔

اس کے اس عمل میں بھارتی ’’را‘‘ لمحہ بہ لمحہ اس کے ساتھ تھی۔ ’’را‘‘ کو بھارت سرکارکا خاص حکم تھا کہ وہ کسی بھی پاکستان کی حمایت میں بولنے والے کو نہ بخشے اور بنگلہ دیش کو ایسے تمام لوگوں سے پاک کر دیں تاکہ بنگلہ دیش پھر کبھی پاکستان کے قریب نہ جا سکے مگر بنگلہ دیشی عوام کے دلوں سے پاکستان کی محبت نہ نکالی جا سکی اور انھیں خود بنگلہ دیش سے باہر کر دیا گیا۔

اب پاکستان بنگلہ دیش کے تعلقات کے روز بہ روز مضبوط سے مضبوط تر ہوتے جا رہے ہیں۔ حسینہ کو بھلے ہی پاکستان اور بنگلہ دیش کی یہ قربت پسند نہ ہو مگر اسے نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ اپنے جابرانہ اقتدار کے خاتمے کے وقت ہزاروں مظاہرین کو ناحق مروا چکی ہے، اسے اس قتل عام کے علاوہ بہاریوں پر مسلسل ڈھائے جانے والے مظالم کا بھی ضرور حساب دینا ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش کی دیا گیا گیا تھا کے لیے

پڑھیں:

دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ

بنگلہ دیش نے خطے میں دفاعی سازوسامان تیار کرنے والی نئی طاقت بننے کی سمت اہم پیش رفت شروع کر دی ہے۔

حکومت نے ایک خصوصی ڈیفنس اکنامک زون کے قیام کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں ڈرونز، سائبر سسٹمز، ہتھیار اور گولہ بارود نہ صرف ملکی ضرورت کے لیے بلکہ برآمدات کے لیے بھی تیار کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان

حکام کے مطابق، یہ اقدام خود انحصار دفاعی صنعتی ڈھانچے کی تعمیر کے وسیع منصوبے کا حصہ ہے، حکومت کا تخمینہ ہے کہ تقریباً 1.36 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، غیر ملکی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔

???? | Breaking Analysis | #BDMilitary
???????? Bangladesh moves from consumer to producer. Dhaka’s latest policy push—anchored in the establishment of a dedicated Defence Economic Zone (DEZ)—signals a decisive stride toward self-reliance in military manufacturing and export orientation.… pic.twitter.com/WdHgoUvJ33

— BDMilitary (@BDMILITARY) November 3, 2025

چیف ایڈوائزر محمد یونس نے پہلے ہی ایسی پالیسی اقدامات کی منظوری دے دی ہے جن کے ذریعے ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جائے گا، بنگلہ دیش آرمی کو قومی دفاعی صنعت پالیسی کے مسودے کی تیاری کا کام سونپا گیا ہے۔

غیر ملکی دلچسپی اور برآمدی عزائم

میڈیا رپورٹس کے مطابق، کئی غیر ملکی حکومتوں اور کمپنیوں نے بنگلہ دیش کے ابھرتے ہوئے دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اگرچہ مخصوص ممالک کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، لیکن حکام نے تصدیق کی کہ بات چیت ’دوستانہ ممالک‘ کے ساتھ جاری ہے۔

بنگلہ دیش اکنامک زون اتھارٹی اور بنگلہ دیش انویسٹمنٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی  کے چیئرمین اشک محمود بن ہارون نے کہا کہ زون کی جگہ کا تعین ابھی باقی ہے۔ ’ہم پالیسی فریم ورک تیار کر رہے ہیں اور شراکت داروں سے رابطے میں ہیں۔ ہمارا مقصد دفاعی شعبے کو برآمدی بنیاد پر استوار کرنا ہے۔‘

ملکی ضرورت اور عالمی منڈی

اس وقت بنگلہ دیش کی دفاعی ضروریات کا تخمینہ 8,000 کروڑ ٹکا لگایا گیا ہے، جس میں مسلح افواج، بارڈر گارڈ، کوسٹ گارڈ، پولیس اور دیگر نیم فوجی اداروں کی ضروریات شامل ہیں۔

حکام کا خیال ہے کہ مقامی صنعت اس طلب کو پورا کر سکتی ہے اور آگے چل کر عالمی منڈی میں بھی داخل ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے نئی بٹالینز تشکیل دینے کا فیصلہ

تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ملکی طلب پر انحصار کافی نہیں ہوگا، صدر بنگلہ دیش انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز اے این ایم منیر الزمان کے مطابق صنعت کو پائیدار بنانے کے لیے ہمیں برآمدی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی۔

’عالمی دفاعی منڈی میں مقابلہ سخت ہے، اور کامیابی کے لیے ٹیکنالوجی شراکت داری اور غیر ملکی سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔‘

نجی شعبے کی شمولیت ناگزیر

فائنانس سیکرٹری ایم ڈی خیرالزمان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح نجی شعبے کا کردار بنگلہ دیش کے لیے بھی اہم ہے۔

انہوں نے لاک ہیڈ مارٹن اور میک ڈونل ڈگلس جیسی کمپنیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری کو کئی مالیاتی سالوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

جبکہ وزارتِ خزانہ زمین کے حصول کے لیے غیر استعمال شدہ سرکاری فیکٹریوں کو بروئے کار لانے پر غور کر رہی ہے۔

علاقائی موازنہ اور چیلنجز

حکام نے تسلیم کیا کہ بنگلہ دیش ابھی پاکستان اور بھارت جیسے ہمسایہ ممالک سے پیچھے ہے، پاکستان نے گزشتہ 4 سالوں میں ہر سال تقریباً 450 ملین ڈالر دفاعی پیداوار میں لگائے۔

جبکہ بھارت کی سالانہ سرمایہ کاری 2.7 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، اس کے مقابلے میں بنگلہ دیش کی دفاعی صنعت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔

پالیسی خامیاں اور قانونی رکاوٹیں

اگرچہ غیر ملکی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن حکام نے اعتراف کیا کہ قوانین اور خریداری پالیسیوں کی موجودہ صورت نجی شعبے کی شمولیت میں رکاوٹ ہے۔

وزارتِ صنعت کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق، غیر ملکی سرمایہ کار قانونی ضمانتیں چاہتے ہیں جو فی الحال دستیاب نہیں۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش ملبوسات کی نئی عالمی منزل، چینی سرمایہ کاری میں اضافہ

ستمبر کے اجلاس میں شرکا نے نئے قوانین، سرمایہ کاری کے تحفظ اور ایک مستقل رابطہ ادارہ قائم کرنے کی سفارش کی، اس کے علاوہ، ترکی اور پاکستان کے ماڈلز سے استفادہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔

کامرس سیکریٹری محبوب الرحمن نے کہا کہ اگر منصوبہ بروقت شروع کر دیا گیا تو بنگلہ دیش بھی پاکستان کی سرمایہ کاری کی سطح تک پہنچ سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ نیا زون گیزپور کے بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری کی طرز پر قائم کیا جا سکتا ہے۔

طویل المدتی وژن

اگرچہ ماہرین کے مطابق ایک مکمل دفاعی ایکو سسٹم قائم کرنے میں 25 سے 30 سال لگ سکتے ہیں، لیکن بنگلہ دیشی قیادت پُرعزم ہے۔

پالیسی اصلاحات، نجی شعبے کی شمولیت، اور بین الاقوامی تعاون کے امتزاج سے بنگلہ دیش مستقبل میں علاقائی اسلحہ برآمد کنندہ ملک کے طور پر ابھر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز ایکو سسٹم بنگلہ دیش بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری دفاعی پیداوار دفاعی سازوسامان سرمایہ کار کامرس سیکریٹری لاک ہیڈ مارٹن میک ڈونل ڈگلس

متعلقہ مضامین

  • دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ
  • بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان
  • نئی ٹی وی سیریز ’رابن ہڈ‘ : تاریخی حقیقت اور ذاتی پہلو کے امتزاج کے ساتھ پیش
  • سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟
  • شیخ حسینہ واجد بغاوت کیس میں مفرور قرار،اخباروں میں نوٹس
  • لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
  • کوئٹہ میں سردیوں کی آمد، موسم کے ساتھ ساتھ لوگوں کے مزاج بھی بدلنے لگے
  • بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے دوران سیکیورٹی انتظامات کی، ایک لاکھ کے قریب اہلکار تعینات ہوں گے
  • بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ایک مشکل کا سامنا
  • 1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت