ایرانی بندرگاہ پر مزید دھماکے، ہلاکتیں 14، زخمیوں کی تعداد 750 تک جاپہنچی
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
ایران(نیوز ڈیسک)ایران کے جنوبی شہر بندرعباس کی اہم بندرگاہ پر مزید دھماکے ہوئے، کل سے اب تک دھماکوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 14 ہوگئی، جب کہ 750 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایران انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر داخلہ اسکندر مومنی نے سرکاری ٹی وی پر اعلان کیا ہے کہ جنوبی ایران میں بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 14 ہو گئی ہے۔
مومینی نے بتایا کہ 750 افراد زخمی ہوئے ہیں, جن میں سے 300 اب بھی بندر عباس کے ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ کچھ مریضوں کو جن کو مزید دیکھ بھال کی ضرورت ہے، انہیں آج رات تہران منتقل کیا جائے گا۔
دوسری جانب بندرعباس کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے عوام کے خون کے عطیات دینے کی اپیل کی گئی ہے۔
رجائی بندرگاہ پر نئے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کی رات رائی بندرگاہ پر ایک بڑی آگ جلتی رہی اور جیسے ہی شعلے دوسرے کنٹینرز تک پھیلے، علاقے میں نئے دھماکے سنے گئے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز کے مطابق بندرگاہ کے احاطے سے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
رجائی بندرگاہ کے گودی اور کنٹینر یارڈ میں لگی آگ اب بھی بڑی اور وسیع ہے۔
پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس فورسز نے شاہد رجائی بندرگاہ کے علاقے کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے، جس میں بندرگاہ کی تنصیبات اور ملحقہ کسٹم عمارتیں بھی شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بندرگاہ کے سیکیورٹی گارڈز اور کسٹم پروٹیکشن اہلکاروں کو بھی ان علاقوں تک رسائی دینے سے انکار کردیا گیا ہے۔
ایران انٹرنیشنل کو ملنے والی ویڈیوز کے مطابق بندرعباس شہر کی شاہد رجائی بندرگاہ پر نئے دھماکے ہوئے ہیں، رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاسداران انقلاب کی فورسز گاڑیوں کے مالکان کو شاہد رجائی بندرگاہ اور کسٹم تنصیبات کے محدود رسائی والے پارکنگ علاقوں میں کھڑی اپنی گاڑیوں کو بازیافت کرنے سے روک رہی ہیں۔
بندر عباس شہر میں، یہاں تک کہ بندرگاہ سے دور مشرقی اضلاع میں بھی، فضائی آلودگی کی سطح اتنی زیادہ ہے کہ رہائشی بڑے پیمانے پر جلنے کی بو کی اطلاع دے رہے ہیں۔
دھوئیں کے رنگ سے میزائل ایندھن کیمیکل کی نشاندہی
دفاعی اور سلامتی کے تجزیہ کار فرزن ندیمی نے ’ایران انٹرنیشنل‘ کو بتایا کہ بندر عباس میں رجائی بندرگاہ پر ہونے والے پہلے دھماکے کے دھوئیں کے رنگ سے بڑی مقدار میں سوڈیم کی موجودگی کا اشارہ ملتا ہے۔
ندیمی کا کہنا تھا کہ ’پہلے دھماکے کے دھوئیں کا رنگ مکمل طور پر پیلا ہے، جو دھماکے میں بڑی مقدار میں سوڈیم کی موجودگی کی نشاندہی کرتا ہے۔‘
سوڈیم، سوڈیم پرکلوریٹ پیدا کرنے کے لیے استعمال ہونے والا اہم مواد ہے، وہی کیمیکل جو اس سال فروری اور مارچ میں بندر عباس میں اتارا گیا تھا، چین سے درآمد کیا جانے والا یہ کیمیکل امونیم کلورائیڈ کے ساتھ ملا کر امونیم پرکلوریٹ تیار کرتا ہے، جو ٹھوس میزائل ایندھن کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔
دوسری جانب نیویارک ٹائمز نے ایران کے پاسداران انقلاب سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے حوالے سے بتایا کہ ہفتے کے روز ایران کی رجائی بندرگاہ پر جو دھماکا ہوا وہ میزائلوں کے لیے ٹھوس ایندھن کا ایک اہم جزو سوڈیم پرکلوریٹ تھا۔
بھارت کا بڑھتا جنگی جنون، اٹاری میں فصلوں کی کٹائی کیلیے عوام کو دو دن کی مہلت
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رجائی بندرگاہ پر بندرگاہ کے کے مطابق بتایا کہ
پڑھیں:
ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس؛ وزیراعظم کی ایرانی صدر سے ملاقات، امت مسلمہ کے اتحاد پر زور
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات ہوئی۔
اجلاس اسرائیل کے حالیہ قطر پر حملے کے بعد طلب کیا گیا تھا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم نے 9ستمبر کو قطر پر اسرائیلی جارحیت کی شدید ترین مذمت کی۔
وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوحہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس نے مسلم دنیا کی طرف سے ایک مضبوط اور یکجہتی پر مبنی پیغام دیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت اب مزید برداشت نہیں کی جا سکتی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے اپنی دلی عقیدت اور نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔
صدر پزشکیان نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کو سراہا اور وزیراعظم کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے اور پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی خواہش ظاہر کی۔ دونوں رہنماؤں نے تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال کے تناظر میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔