اسلام آباد:

پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی ہزیمت پر بیرون ملک بھارتی بھی حواس باختہ ہوگئے، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر منظم انداز سے حملہ کرنے کی ناکام کوشش ہوگئی۔

ذرائع کے مطابق پاکستان ہائی کمیشن پر حملے کے لیے 300 سے 400 شرپسند موجود تھے، ان شرپسندوں کو اکٹھا کرنے کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسی نے کردار ادا کیا جبکہ بھارتیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی شہری بھی جھنڈے اٹھائے شامل تھے۔

شرپسندوں میں 4 نقاب پوشوں کو ہائی کمیشن کا پاکستانی جھنڈا گرانے کا ٹاسک دیا گیا، ہندو انتہا پسند پیشانیوں پر سرخ نشان لگا کر اپنی ’’فتح‘‘ کا نشان بنا رہے تھے۔ ان چار نقاب پوش شرپسندوں کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔

بھارتی اور اسرائیلی شرپسندوں کو روکنے کے لیے ابتدا میں 4 پولیس اہلکار تعینات تھے، بگڑتے حالات دیکھتے ہوئے پولیس نفری کی تعداد 50 کر دی گئی۔

مستند رپورٹس کے مطابق مظاہرین کے ساتھ ایک گاڑی بھی تھی جس میں نارنجی رنگ کے 3 پینٹ کے ڈبے تھے، مظاہرین یہ نارنجی رنگ پاکستان ہائی کمیشن کی سفید عمارت پر پھینکنا چاہتے تھے اور ایسا کرنے کا مقصد پاکستان ہائی کمیشن کی سفید عمارت پر آر ایس ایس کا نارنجی رنگ چھوڑنا تھا۔

پاکستان ہائی کمیشن کے اردگرد موجود پاکستانیوں نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔ پاکستانی ہائی کمیشن عملے کے 6 افراد پرچم کی حفاظت کے لیے موجود تھے تاہم حالات کو دیکھتے ہوئے مزید پاکستانی پرچم کی حفاظت کے لیے پہنچ گئے۔

پاکستانیوں نے ملی نغموں کے ذریعے بھارتیوں کے نعروں کو دبا دیا، بھارتی مظالم کے خلاف پینا فلیکس کی نمائش بھی مؤثر ثابت ہوئی۔

پاکستان ہائی کمیشن کے افراد کی یہ کوشش ایک اتحاد کے طور پر نظر آئی، پاکستان ہائی کمیشن نے بھرپور انداز سے قومی پرچم کا دفاع کیا۔

بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایماء پر بھارتی انتہا پسند اور اسرائیلی جمع ہوئے۔ جموں و کشمیر، سری نگر میں 15 سے 20 اسرائیلی اہلکار پہلے سے ہی پہنچ چکے ہیں۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور اسرائیل کا یہ گٹھ جوڑ ثابت کرتا ہے کہ یہ پاکستان بالخصوص مسلمانوں کے خلاف خلاف یکجا ہیں۔ اسرائیل فلسطینی مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہا ہے اور اب مسلم نسل کشی کے لیے مقبوضہ کشمیر پہنچ گیا ہے۔

دونوں کا گٹھ جوڑ ثابت کرتا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور نیتن یاہو ایک ہو چکے ہیں، بھارت اور اسرائیل کا نشانہ پاکستان اور مسلمان ہیں۔

پاکستان ہائی کمیشن پر حملہ کرنے والے بھارتیوں میں آر ایس ایس کے تربیت یافتہ غنڈے بھی شامل تھے، بھارت کو یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ کل اس کے ہائی کمیشن پر بھی ایسا ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان ہائی کمیشن ہائی کمیشن پر کے لیے

پڑھیں:

’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔

پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔

نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔

(جاری ہے)

ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔

خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔

گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔

پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔

اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘

ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • ارشد ندیم میڈل حاصل کرنے میں ناکام، ’کوشش کرکے ہار جانے پر ہم دکھی نہیں‘
  • بانی پی ٹی آئی کی بہنیں سپریم کورٹ پہنچ گئیں، عمران خان کا خط چیف جسٹس کو دینے کی کوشش ناکام
  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • کرکٹ: مصافحہ نہ کرنے کا تنازعے پر پاکستانی موقف کی جیت؟
  • لندن، ہائی کمیشن میں یوم دفاع کی تقریب، سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی
  • پاکستان ہائی کمیشن لندن میں یوم دفاع کی تقریب، سیلاب متاثرین سے اظہارِ یکجہتی
  • میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کے خلاف پاکستانی اپیل ناکام, بھارتی ویب سائٹ کا دعوی
  • کیا آئی سی سی غزہ پر کسی کپتان کا بیان برداشت کرپائے گا؟ بھارتی صحافی پہلگام کے ذکر پر برس پڑے
  • پہلگام کی طرح کیا غزہ پر کسی کپتان کا بیان آئی سی سی پرداشت کرپائے گی؟
  • 65 ء کی جنگ کا پندرہواں روز‘ سیالکوٹ سیکٹر میں دشمن کا حملہ ناکام، بھارتی فوج کو بھاری نقصان