لائن آف کنٹرول پر بھارت کی اشتعال انگیزی، الزام پاکستان پر دھرنے کی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
سٹی42: انڈیا کی پاکستان کے خلاف یک طرفہ پروپیگنڈا جنگ میں انڈیا کے پاس دنیا کو بتانے کے لئے عملاً کچھ نہیں تب بھی وہ کشیدگی کو ہوا دینے کی مسلسل کوشش میں مصروف ہے۔ آج ہندوستانی فوج کنے پاکستان پر الزام لگایا ہے کہ لائن آف کنٹرول کے ساتھ "پاکستان کی طرف سے چھوٹے ہتھیاروں سے "بلا اشتعال" فائرنگ کی گئی" - لائن آف کنترول شملہ معاہدہ کے تحت وہ ڈی فیکٹو بارڈر جو انڈیا کے مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے درمیان موجود ہے -
لاہور شہر بھر میں ہائی الرٹ، ڈکیتی و چوری کی وارداتوں میں ملوث 14 ملزمان گرفتار
الجزیرہ نیوز نے انڈین آرمی کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا الزام پاکستان پر لگانے کی اطلاع کے ساتھ یہ بتایا کہ پاکستان نے ابھی تک لائن آف کنترول پر فائرنگ کے کسی تازہ ترین تبادلے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
ہفتہ کو پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے انڈیا کے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو 26 سیاحوں کے قتل کے واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔ بھارت کی مرکزی حکومت نے اس واقعہ کے فوراً بعد پاکستان پر سرحد پار ’دہشت گردی‘ کا الزام لگایا – اس الزام کا اسلام آباد کی طرف سے مؤثر منطقی جواب آنے کے بعد کل سے بھارت کی حکومت نے غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبہ اور اس تحقیقات میں پاکستان کے شامل ہونے کی پیشکش کا جواب نہیں دیا۔ البتہ اس کی بجائے انڈیا کی طرف سے لائن آف کنترول پر محاذ گرم کرنے کی زبردستی کوشش کی جا رہی ہے۔
22 اپریل سے کل ہفتہ کے روز تک بھارت نے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو کم کرنا اور اہم سندھ آبی معاہدے کو نام نہاد اعلان سے معطل کرنا شامل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حملے نے مسلم اکثریتی خطہ میں حالات کو معمول پر لانے کے بھارتی حکومت کے بیانیے کو تہہ و بالا کر دیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے۔ نئی دہلی نے 2019 میں خطے کی محدود خود مختاری کو ختم کر دیا اور ریاست کو نئی دہلی سے براہ راست حکمرانی کے تحت لایا – یہ ایک ایسا اقدام تھا جس نے کشمیریوں کو مزید الگ کر دیا ہے۔ اس اقدام کے بعد بھارتی مقبوضہ کشمیر میں دو مرتبہ الیکشن ہوئے، ایک 2024 کے لوک سبھا الیکشن اور ایک ستمبر 2024 کے کشمیر ریاستی اسمبلی الیکشن؛ ان دونوں الیکشن میں کشمیر کے عوام نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو بری طرح مسترد کیا اور اس کی بجائے انڈین نیشنل کانگرس اور کشمیر کی نیشنل کانفرنس کو ووٹ دیا۔
لاہور: سی سی ڈی کے 3 مبینہ مقابلوں میں بدنام زمانہ ملزمان مارے گئے
ان دو الیکشن میں کشمیری عوام نے برملا کیا کہ وہ مسلح جدوجہد کی بجائے ووٹ سے نریندر مودی کی ھکومت کو شکست دیں گے، عوام نے یہ شکست واقعی دے دی۔ اس کے چند ماہ بعد تک کشمیر مین کوئی بدمزگی نہیں ہوئی کیونکہ وہاں اب نریندر مودی کی مرکزی حکومت کا کوئی اثر و رسوخ ہی نہیں رہا تھا، 22 اپریل کو صورتحال اچانک بدل گئی جب پہلگام میں ایک پراسرار شوٹنگ ٹریجیڈی ہوئی جس میں بھارت کی ریاست گجرات اور آندھرا سے آئے ہوئے 26 سیاح مارے گئے۔
گرمی کی شدت میں اضافہ، محکمہ موسمیات نے نئی پیشگوئی کردی
اس شوٹنگ کو لے کر اب بھارت کی نریندر مودی حکومت پاکستان کے خلاف محاذ آرائی کر رہی ہے اور بھارت کے اندر 50 جماعتوں کا اپوزیشن کا انڈیا الائنس نریندر مودی کی پاکستان کے ساتھ زبردستی جنگ کرنے کی سازش کی مذمت کر رہا ہے۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستان کے پاکستان پر کی طرف سے بھارت کی لائن ا ف کے ساتھ
پڑھیں:
ںہروں کا مسئلہ حل، دھرنے ختم کیے جائیں، وزیر اعلیٰ سندھ
اسلام آباد:وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نئی نہروں کی تعمیر کا معاملہ حل ہو گیا ہے اور یہ فیصلہ ہوا ہے کہ نہروں کے معاملے پر وفاقی حکومت پیش رفت نہیں کرے گی۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج یہ فیصلہ ہوا ہے کہ نہروں کے معاملے پر وفاقی حکومت پیش رفت نہیں کرے گی، میں شکر گزار ہوں آج میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ دو مئی کو سی سی آئی کا اجلاس ہو گا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ دریا=ں میں اتنا پانی نہیں کہ نئی نہروں کا منصوبہ بنایا جائے.
ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں بھی یہ طے ہو گا کہ دریاؤں میں پانی نہیں تو نئی نہریں بھی نہ بنیں۔ اگر صوبوں کا اتفاق رائے پیدا ہو جائے تب تو اس منصوبے کو سامنے لائیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ دھرنے دینے والوں کو کہوں گا کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے اور وفاقی حکومت نے ہمارا موقف مان لیا ہے لہذا دھرنے ختم کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ نئی نہروں کا منصوبہ ختم ہو گیا ہے اور شکر ہے کہ سندھ عوا م میں پھیلی ہوئی بے چینی ختم ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جون 2024 میں نئی نہریں بنانے کا فیصلہ کیا، تب سے سی سی آئی کی میٹنگ نہیں ہوئی ، لوگوں میں بے چینی پھیل گئی، کچھ بیانات ایسے آ رہے تھے جیسے کوئی نئی نہر بن رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس وجہ سے ہم نے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا ، ہم نے کہا جو فیصلہ ہوا وہ غلط اعداد و شمار پر ہوا، ہم نے نہروں کی تعمیر کے معاملے پر آئینی طریقہ اختیار کیا۔
بھارتی جارحیت سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ جو آج قومی سلامتی کمیٹی میں حکومت نے فیصلے کیے پیپلز پارٹی اور قوم اس کے پیچھے کھڑی ہے ، سند طاس معاہدہ بھارت ختم نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کے واقعے کی مذمت سب نے کی لیکن جو بھارتی حکومت کا ردعمل آیا اس کی بھی مذمت کرنی چاہیے، بھارت نے بغیر سوچے سمجھے بغیر ہی پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا شروع کردیا۔