یوکرین جنگ: کُروسک کو مکمل طور پر آزاد کرا لینے کا روسی دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 اپریل 2025ء) روسی ریاستی خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نے کہا ہے کہ ایک روسی فوجی کمانڈر نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو اہم علاقے کُروسک میں بکھری ہوئی یوکرینی فوج کو مکمل طور پر تباہ کر دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پوٹن نے ہفتے کے روز کُروسک میں یوکرینی فوج کے حملے کی ناکامی پر مسرت کا اظہار کیا تھا۔
اس سے قبل ماسکو نے کہا تھا کہ یوکرینی فوج کے قبضے والے آخری گاؤں کو بھی آزاد کرا کے وہاں سے یوکرینی فوج کو نکال دیا گیا ہے۔تاہم کییف نے کُروسک سے اپنی افواج کے نکال دیے جانے کے روسی دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے یوکرینی افواج اب بھی ایک اور روسی علاقے بیلگورود میں فعال ہیں جو یوکرینی سرحد سے متصل علاقہ ہے۔
(جاری ہے)
روس میں یوکرینی فوج کی کامیاب پیش قدمی، روس نے دعوے مسترد کر دیے
یوکرین پر روسی ڈرون حملے
یوکرینی ایئر فورس نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ روس نے گزشتہ رات 149 ڈرونز لانچ کیے۔
ایک مشرقی علاقے کے گورنر نے ان ڈرون حملوں کے نتیجے میں ایک شخص کی ہلاکت اور ایک کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔دینی پروپیٹروسک علاقے کے گورنر سرحئی لائزک نے کہا کہ روسی ڈرون حملوں کے نتیجے میں ایک شخص شہر پاولوہراڈ میں مارا گیا جبکہ ایک 14 سالہ لڑکی زخمی بھی ہوئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک روسی ڈرون مویشیوں کے ایک ٹھکانے پر گرا جس کے نتیجے میں 500 مویشی بھی ہلاک ہو گئے۔
یوکرینی افواج کی روسی علاقے کروسک میں ’مزید کامیاب پیش قدمی‘
یوکرینی فضائیہ کے مطابق اس نے 149 روسی ڈرونز میں سے 57 کو مار گرایا جبکہ 67 دیگر ڈرونز اپنے اہداف تک پہنچے بغیر ہی ریڈاروں سے غائب ہوگئے۔ عام طور پر ایسا الیکٹرانک وار فیئر یا جنگی نظام کے ذریعے جام ہوجانے کے نتیجے میں ہوتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی حیران کُن امن تجویز
جمعہ 25 اپریل کو ٹائم میگزین میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امن کی جو تجویز پیش کی تھی اُس میں کریمیا پر روسی اختیار کو تسلیم کرنے کا عنصر بھی شامل تھا۔
ٹرمپ نے کہا تھا، ''کریمیا روس کے ساتھ رہے گا۔ زیلنسکی کو اس کا ادراک ہے اور ہر کوئی اس امر کو سمجھتا ہے۔ کریمیا ایک طویل عرصے سے اُن کے ساتھ ہے۔‘‘ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے امن کی اس تجویز کے بارے میں یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس جزیرہ نما سے رسمی دست برداری کو بھی قبول نہیں کریں گے۔ ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ وہ روسی صدرولادیمیر پوٹنکے ساتھ مذاکرات کی مخالفت کرتے ہوئے روس یوکرین جنگ کو طول دے رہے ہیں۔
روس نے بیلگورود میں بھی ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر دیا
کریمیا کی اسٹریٹیجک اہمیت
کریمیا، بحیرہ اسود کے ساتھ یوکرین کے جنوبی حصے میں قائم اسٹریٹیجک اعتبار سے ایک انتہائی اہم جزیرہ نما ہے۔ اس پر روس نے 2022 ء میں یوکرین پر بھرپور حملے سے برسوں پہلے قبضہ کر لیا تھا۔ یہ روسی قبضہ بہت بڑے مظاہروں کا سبب بننا جس کے نتیجے میں یوکرین کے سابق صدر وکٹور یانوکووچ کو معذول کر دیا گیا۔ انہوں نے یورپی یونین کے ساتھ ایک ایسوسی ایشن معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
ادارت: افسر اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے نتیجے میں یوکرینی فوج میں یوکرین علاقے ک کے ساتھ نے کہا
پڑھیں:
روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین
برسلز(انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری اور ماسکو کے ساتھ فوجی مشقوں میں شمولیت، نئی دہلی کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے کی یورپی یونین کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 27 رکنی بلاک دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے اور دفاع جیسے شعبوں میں تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے، کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی نظام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
We just adopted a new EU-India strategy.
It offers stronger cooperation on trade, technology, climate, security and defence.
But there are areas where we disagree. Ultimately our partnership is about defending the rules-based international order.
My press remarks ↓ pic.twitter.com/sJT1iAFdt3
— Kaja Kallas (@kajakallas) September 17, 2025
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے ایک نئی حکمتِ عملی پیش کرتے ہوئے کہا کہ بالآخر ہماری شراکت داری صرف تجارت کے بارے میں نہیں بلکہ قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظام کے دفاع کے بارے میں بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوجی مشقوں میں حصہ لینا، تیل کی خریداری، یہ سب ہمارے تعاون کو گہرا کرنے میں رکاوٹیں ہیں، لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ یورپی یونین کو یہ توقع نہیں ہے کہ بھارت، روس سے مکمل طور پر الگ ہو جائے گا اور دونوں فریق اپنے مسائل پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔
ایران اور ماسکو کے دیگر اتحادیوں کے ساتھ، بھارت نے اس ماہ روس کی مشترکہ فوجی مشقوں ’زاپاد‘ (مغرب) میں شرکت کی، جن کا کچھ حصہ نیٹو کی سرحدوں کے قریب ہوا۔
بھارت، روسی تیل کا بڑا خریدار بن گیا ہے جس سے اس نے اربوں ڈالر بچائے اور ماسکو کو ایک اہم برآمدی منڈی فراہم کی، کیونکہ یوکرین جنگ کے بعد یورپ کے روایتی خریداروں نے روس سے خریداری بند کر دی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے ہفتے یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ وہ بھارت اور چین پر بھاری محصولات عائد کرے تاکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو جنگ ختم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
لیکن یورپی یونین کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک برسلز نئی دہلی کے ساتھ تجارتی معاہدے کے پیچھے ہے، یہ امکان کم ہے، اگرچہ یورپی یونین بھارت میں روسی اداروں کے خلاف اقدامات کر سکتی ہے جیسا اس سے قبل ماسکو پر عائد پابندیوں کے پیکج میں کیا گیا ہے۔
روس پر مؤقف میں ہم آہنگی کی کمی کے باوجود، یورپی یونین اور بھارت بھی 2025 کے آخر تک آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت مکمل کرنے کے خواہاں ہیں، ایسے وقت میں جب نئی دہلی کے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔
امریکا-بھارت تعلقات اس وقت سے کشیدہ ہیں، جب ٹرمپ نے گزشتہ ماہ بھارتی برآمدات پر محصولات 50 فیصد تک بڑھا دیے تھے، جس کے باوجود بھارت نے روسی تیل کی خریداری جاری رکھی۔
کاجا کلاس کے ساتھ برسلز میں سیفکووچ نے کہا کہ یورپی یونین بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور دونوں معاشی طاقتوں کے درمیان تجارت گزشتہ دہائی میں 90 فیصد بڑھ چکی ہے۔
بھارت اور یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیدار امید کرتے ہیں کہ اگلے سال کے اوائل میں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہو گا۔
پیوٹن اور مودی کی دوستی
اسی دوران، بدھ کو پیوٹن اور مودی نے اپنی دوستی اور گرمجوش تعلقات کو سراہا اور ایک فون کال کی، حالانکہ واشنگٹن کی جانب سے بڑھتے ہوئے اقتصادی تعلقات پر دباؤ موجود ہے۔
روسی اور بھارتی رہنماؤں نے فون پر بات چیت کی، اس سے ایک روز قبل مودی نے یوکرین تنازع اور محصولات پر ٹرمپ سے بھی بات کی تھی۔
روسی صدر نے فون کال کے بعد ایک سرکاری اجلاس میں کہا کہ بھارت اور روس کے تعلقات انتہائی پُراعتماد اور دوستانہ رہے ہیں۔
نریندر مودی نے ’ایکس‘ پر کہا کہ وہ اپنی خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اور بھارت یوکرین تنازع کے پرامن حل کے لیے ہر ممکن تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔
ٹرمپ اور یوکرین کوشش کر رہے ہیں کہ روس کے اہم توانائی کے ذرائع آمدنی کو ختم کیا جائے، جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ ماسکو کی فوج کو فنڈز فراہم کرتے ہیں اور اسے اپنے حملے جاری رکھنے کے قابل بناتے ہیں۔
Post Views: 3