ایک روسی تھنک ٹینک کا کہنا تھا کہ یہ بات قابل اعتبار نہیں کہ ماسکو، محض واشنگٹن کو خوش کرنے کیلیے تہران کے ساتھ اپنے طویل المدتی تعلقات قربان کرے۔ اسلام ٹائمز۔ آج روس کے وزیر خارجہ "سرگئی لاوروف" نے امریکی چینل CBS کو انٹرویو دیا۔ جس میں انہوں نے مختلف علاقائی و عالمی مسائل پر اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر انہوں نے میڈیا میں آنے والی ایسی رپورٹس کو مسترد کیا جس میں کہا گیا کہ امریکہ و روس کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لئے واشنگٹن نے تہران اور ماسکو کے درمیان تعلقات کم یا ختم کرنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہرگز ہمیں ایسی کوئی درخواست یا تجویز موصول نہیں ہوئی بلکہ ہم امریکہ و ایران کے درمیان آغاز ہونے والے مذاکراتی عمل کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر دونوں فریقین کو ضرورت محسوس ہوئی تو ہم ان کی مدد کریں گے۔ سرگئی لاوروف نے ایران-امریکہ بالواسطہ مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو، قطعاََ ان مذاکرات میں مداخلت نہیں کرے گا جس میں وہ خود موجود نہیں لیکن ہم امریکہ اور ایران کے درمیان بات چیت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ قبل ازیں ایک روسی تھنک ٹینک ریاک نے بھی کہا کہ یہ بات قابل اعتبار نہیں کہ ماسکو، محض واشنگٹن کو خوش کرنے کے لیے تہران کے ساتھ اپنے طویل المدتی تعلقات قربان کرے۔ یاد رہے کہ ایران کے جوہری پروگرام اور پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے تہران و واشنگٹن کے درمیان مذاکرات کے 3 دور منعقد ہو چکے ہیں۔ انہی مذاکرات کا اگلا راونڈ اسنیچر کے روز ممکنہ طور پر کسی یورپی ملک میں منعقد ہو گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے درمیان انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان

میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی بھی ان ممالک کا اعتماد حاصل کرنے میں کوتاہی نہیں کی جو ممکنہ طور پر ہمارے جوہری پروگرام کے بارے میں فکرمند ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ کل استنبول میں ڈپٹی سیکرٹریز کی سطح پر ایران اور 3 یورپی ممالک کے درمیان مذاکرات منعقد ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا کہ حالیہ جنگ کے بعد ضروری تھا کہ انہیں آگاہ کیا جائے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف اب بھی مضبوط اور مستحکم ہے۔ یورینیم کی افزودگی جاری رہے گی اور ہم ایرانی عوام کے اس حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ البتہ ایران کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ اپنے پُرامن جوہری پروگرام کو معقول اور منطقی دائرہ کار میں آگے بڑھائے۔ ہم نے کبھی بھی ان ممالک کا اعتماد حاصل کرنے میں کوتاہی نہیں کی جو ممکنہ طور پر ہمارے جوہری پروگرام کے بارے میں فکرمند ہیں۔

تاہم اس کے بدلے میں ایران کی یہ خواہش ہے کہ ہمارے پُرامن جوہری توانائی کے استعمال اور یورینیم کی افزودگی کے حق کا احترام کیا جائے۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ صبح ہونے والی گفتگو، گزشتہ بات چیت کا تسلسل ہے، جس میں ہمارا موقف بالکل واضح ہے۔ دنیا کو جان لینا چاہئے کہ ہماری پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ہم ایرانی عوام کے پُرامن جوہری پروگرام بالخصوص یورینیم کی افزودگی کے حق کا مضبوطی سے دفاع کریں گے۔ واضح رہے کہ آئندہ کل، ایران کے جرمنی، فرانس اور برطانیہ سمیت یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ کے درمیان مذاکرات کا چھٹا دور منعقد ہو رہا ہے۔ جن میں مذکورہ ممالک کے سیاسی معاونین اور ڈائریکٹر جنرلز شریک ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران ہمسایہ ممالک سے قریبی اور گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
  • حماس نے ٹرمپ کے غزہ مذاکرات ناکامی سے متعلق بیان کو مسترد کر دیا
  • واشنگٹن مذاکرات میں کبھی بھی غیر جانبدار ثالث نہیں رہا، جہاد اسلامی
  • ایران میں عدالت پر حملہ: چھ افراد ہلاک، بیس زخمی
  • امریکہ کے ساتھ مذاکرات؟ رہبرِ معظم کا سخت انتباہ!
  • پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، اسحاق ڈار
  • استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
  • اسحٰق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے آج اہم ملاقات طے
  • سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکے، فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، پاکستان
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان