پاکستان پہلگام واقعہ کی تحقیقات کروانا چاہتا ہے، ایٹمی جنگ کے خطرے سے خٓئف نہیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
روسی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ وزیردفاع خواجہ آصف پہلگام واقعے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے خاتمے کے لئے روس، چین اور مغربی ممالک سے مودی کے الزامات کی تحقیقات کروانا چاہتے ہیں۔
وس کے میڈیا مین بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے پاکستان کے خلاف حالیہ اقدامات سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے متعلق رپورٹ میں نشان دہی کی گئی ہے کہ پاکستان کے وزیر دفاع نے اس کشیدگی کے ایٹمی جنگ میں تبدیل ہونے کا خدشہ رد کردیا ہے۔
لاہور شہر بھر میں ہائی الرٹ، ڈکیتی و چوری کی وارداتوں میں ملوث 14 ملزمان گرفتار
روسی میڈیا آؤٹ لیٹ سے انٹرویو کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ چین، روس یا مغربی ممالک اس بحران میں بہت زیادہ مثبت کردار ادا کرسکتےہیں۔
چین، روس یا مغربی ممالک تحقیقاتی ٹیم بھی بناسکتے ہیں کہ آیا بھارت یا بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی واقعے پرجھوٹ بول رہے ہیں یاسچ۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بین الاقوامی ٹیم کو حقائق جاننے دیں، یہ معلوم کیا جانا چاہیےکہ بھارت یا کشمیر میں مجرم ہےکون تاہم باتوں یا خالی بیانات سے کوئی فرق نہیں پڑتا، شواہد ہونےچاہیں کہ پاکستان ملوث ہے یا پاکستان میں کسی نے ان لوگوں کی مدد کی۔
لاہور: سی سی ڈی کے 3 مبینہ مقابلوں میں بدنام زمانہ ملزمان مارے گئے
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اب تک بھارت کی جانب سے صرف کھوکھلے بیانات دیے جارہے ہیں اور اس کے سوا کچھ نہیں۔
روسی میڈیا آؤٹ لیٹ کے مطابق وزیردفاع خواجہ آصف کے نزدیک صورتحال ایٹمی جنگ کی طرف نہیں جائے گی تاہم وزیردفاع نے خبردار کیا ہے کہ بھارت نےدراندازی کی یا حملہ کیا تو متناسب سے زیادہ جواب دیاجائےگا۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ بھارت نےکشیدگی نہ بڑھائی توپاکستان بھی فوجی کارروائی سےگریزکرےگا، پاکستان کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتا اور نہ ہی کسی اقدام میں پہل کرنا چاہتا ہے۔
گرمی کی شدت میں اضافہ، محکمہ موسمیات نے نئی پیشگوئی کردی
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف نے کہا کہ
پڑھیں:
ٹی ٹی پی کی پشت پناہی جاری رہی تو افغانستان سے تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے: خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ افغانستان کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرپرستی ختم کیے بغیر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں گزشتہ رات پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک عبوری معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت فریقین نے سیزفائر برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا، جس میں معاہدے کے طریقہ کار اور مانیٹرنگ کے میکنزم پر بات چیت کی جائے گی۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ بند کیا جائے، میں ساری افغان حکومت کو موردِ الزام نہیں ٹھہراتا، لیکن اس دراندازی کی پشت پناہی افغان حکومت کے کچھ عناصر کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فی الوقت سیزفائر قائم ہے، مگر افغان جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں اور ہم ان کا جواب بھی دے رہے ہیں۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک مؤثر ویری فیکیشن سسٹم بنایا جائے تاکہ معاہدے کی مکمل پابندی یقینی ہو۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر افغانستان واقعی ہمسایہ ملک کی طرح تعلقات چاہتا ہے تو ٹی ٹی پی کی سرپرستی فوری طور پر ختم کرنا ہوگی، جب تک دراندازی اور دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ نہیں ہوتا، معاہدے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے حالیہ بیانات کو “ملکی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ایک صوبائی حکومت ایسے بیانات دے جو ریاستی مؤقف کو کمزور کریں۔ نیازی لا کے تحت ملک نہیں چل سکتا، پاکستان کسی فردِ واحد کی جاگیر نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان کسی شخصیت کی نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ جو لوگ ذاتی وابستگیوں کی بنیاد پر قومی سلامتی کے بیانیے کو نقصان پہنچا رہے ہیں، وہ دراصل بالواسطہ دہشت گردی کی معاونت کر رہے ہیں اور افغانستان کے مؤقف کو تقویت دے رہے ہیں۔”