کراچی میں ہوٹل کے عملے کا شہریوں پر تشدد، درخشاں تھانے میں مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
کراچی:
ڈیفنس میں ہوٹل کے عملے سمیت درجنوں افراد کی جانب سے پولیس اہلکار اور شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
مقدمہ درخشاں تھانے میں متاثرہ شہری شوکت حسین شاہ کی مدعیت میں ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ، مغلظات بکنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کی دفعات کے تحت درج کیا گیا جس میں ہوٹل کے مالک سمیت 10 سے زائد افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
اتوار کی شب ڈیفنس فیز فائیو اسٹریٹ نمبر 8 میں ہوٹل کے عملے سمیت درجنوں افراد کی جانب سے پولیس اہلکار اور شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا تھا۔
پولیس نے مقدمے میں نامزد 7 ملزمان عبدالعزیز، سمیع اللہ، عرض محمد، بشیر احمد، محمد اسلام، شاہد، زین العابدین کو موقع پر سے گرفتار کیا تھا۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں نامزد ہوٹل کے مالکان محمد علی، وحید اللہ، نواب سمیت دیگر افراد فرار ہیں جن کی گرفتاری کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ہوٹل کے عملے اور اہلِ محلہ کے درمیان دو روز پہلے بھی جھگڑا ہوا تھا، پولیس نے موقع پر پہنچ کر صلح صفائی کرا دی تھی۔ اتوار کی شب ہوٹل کے مالکان اور عملے نے اہلِ محلہ اور پولیس اہلکار عدنان رفیق سمیت اہلِ محلہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تشدد کا نشانہ میں ہوٹل کے
پڑھیں:
پارکنگ فیس پر پابندی بے اثر، کراچی میں مافیا بے لگام
شہریوں نے غیر قانونی وصولی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اعلان تک محدود نہ رہے بلکہ پارکنگ مافیا کے خلاف مثر اور نظر آنے والا ایکشن لے۔ محکمہ بلدیات کی ہدایت کے باوجود، عملدرآمد نہ ہونے سے یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ فیس کے خاتمے کا یہ حکومتی اقدام عملی طور پر کس حد تک موثر ہو پایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کی جانب سے شہر بھر میں پارکنگ فیس کے مکمل خاتمے کے باضابطہ اعلان اور نوٹیفکیشن کے باوجود، کراچی کے مختلف علاقوں میں شہریوں سے غیرقانونی طور پر پارکنگ فیس وصولی کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ وزیراعلی سندھ کی ہدایت پر محکمہ بلدیات نے 25 ٹاؤنز میں جاری پارکنگ فیس پر مکمل پابندی عائد کی جبکہ مئیر کراچی مرتضی وہاب کی درخواست پر اس فیصلے کو عوامی مفاد میں فوری نافذ العمل کیا گیا۔ کراچی کے مصروف ترین تجارتی مرکز صدر میں اب بھی شہریوں کو پارکنگ کے لیے فیس ادا کرنا پڑ رہی ہے، حالانکہ محکمہ بلدیات کی جانب سے 25 ٹاؤنز میں سڑکوں پر پارکنگ فیس پر مکمل پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت نے وزیراعلی کی ہدایت اور مئیر کراچی مرتضی وہاب کی درخواست پر پارکنگ مافیا کے خلاف بڑا اقدام کرتے ہوئے تمام اہم سڑکوں پر فیس لینے پر پابندی لگا دی تھی۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اب صرف مخصوص پلازہ، پلاٹس یا واضح کردہ علاقوں میں ہی فیس لی جا سکتی ہے، شہر کی 46 بڑی سڑکیں اور تمام مرکزی شاہراہیں پارکنگ فیس سے مکمل طور پر مستثنیٰ قرار دی گئی تھیں۔ تاہم صدر، صدر موبائل مارکیٹ، گلشن اقبال، لائٹ ہاؤس، ایم اے جناح روڈ، اور کچھ دیگر مقامات پر اب بھی پرانے طریقہ کار کے تحت افراد شہریوں سے پارکنگ فیس طلب کر رہے ہیں۔
مرتضی وہاب نے فیصلے کو عوام کے لیے بڑی سہولت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں پر اضافی مالی بوجھ ختم کرنا ان کی اولین ترجیح تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں سڑکوں پر پارکنگ فیس کی آڑ میں مافیا سرگرم تھی، جس کا اب مکمل خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ سندھ حکومت نے پارکنگ فیس سے متعلق نئی پالیسی کے فوری نفاذ کی ہدایت دی تھی اور متعلقہ اداروں کو واضح پیغام دیا کہ عوامی سہولت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، کے ایم سی کے علاوہ اب کوئی بھی ادارہ شہر کی سڑکوں پر پارکنگ فیس لینے کا مجاز نہیں ہوگا۔