اسلام آباد:سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان اور ماہر قانون دان اشتر اوصاف نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی بھارت کا وطیرہ ہے، بھارت معاہدہ معطل کرکے عالمی بینک کی ثالثی عدالت کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، معاہدے کو ختم کرنے سے نقصان سراسر بھارت کا ہوگا، اس کی عالمی ساکھ ختم ہوجائے گی، ثالثی عدالت اس اقدام کو کالعدم کردے گی۔

ماہر قانون دان اور سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان اور بھارت نے1951میں اپنےآبپاشی نطام کو درست کرنےکی منصوبہ بندی کی اور دونوں ممالک ورلڈ بینک گئے، ورلڈبینک نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم پر جھگڑے ختم ہونے تک کوئی مالی، تکنیکی اور اسٹرٹیجک امداد نہیں دی جاسکتی۔

اشتر اوصاف نے مزید کہا کہ 1951 سے لے کر 1960 تک اس معاملے پر بے شمار کام ہوا، دونوں ممالک کے ماہرین بیٹھے، باقاعدہ طریقے سے ناپ طول کے بعد دونوں ممالک کو بتایا گیا کہ کون سی چیز ان کے مفاد میں ہے اور کوئی سی چیز مفاد میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سارا معاملہ 6 دریاؤں کے مابین تھا اور طے یہ ہوا کہ تمام دریا برابر تقسیم کردیے جائیں لہٰذا شواہد، سوچ اور سائنسی نتائج کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیا کہ راوی، بیاس اور ستلج بھارت کو دے دیے جائیں جبکہ دریائے سندھ،جہلم اور چناب پاکستان کو دیے جائیں اور دونوں ممالک بلاروک ٹوک اپنے حصے کا پانی استعمال کریں۔

اشتر اوصاف نے کہا کہ یہ معاہدہ انتہائی شفاف، منصفانہ اور عالمی اصولوں کے مطابق تھا، 1960 میں جواہر لال نہرو اور صدر ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے جبکہ عالمی بینک نہ صرف ضامن ہے بلکہ اس معاہدے پر اس کے دستخط بھی موجود ہیں۔

سابق اٹارنی جنرل نے بتایا کہ طے یہ پایا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ اس وقت تک کارآمد رہے گا جب تک کہ فریقین آپس میں بیٹھ کر کوئی رد و بدل نہ کریں، اس معاہدے کے معطل ہونے کا کوئی تصور بھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاہدات معطل نہیں ہوسکتے، انہیں منسوخ کیا جاسکتا ہے یا ان میں ترمیم کی جاسکتی ہے، عالمی قوانین میں معاہدات کو معطل کرنے کا کوئی تصور نہیں ہے۔

اشتر اوصاف نے مزید کہا کہ کئی جنگوں اور چھوٹے تنازعات کے باوجود سندطاس معاہدے میں کوئی تعطل نہیں آیا، یہ معاہدہ دنیا کے ان معاہدوں میں سے ایک ہے جو وقت اور حالات کے امتحانات میں کامیاب رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا دعویٰ لغو ہے، اس کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے، اگر کچھ ہے تو وہ سیاسی گیدڑ بھبکی ہے، انہوں نے کہا کہ جس واقعے کو بہانہ بنایا گیا ہے اس کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس واقعے کی ایف آئی آر میں جو کچھ لکھا گیا ہے وہ قرین از قیاس بھی نہیں ہے۔

اشتر اوصاف نے کہا کہ ایف آئی آر میں لکھاگیا ہے کہ ہمیں معتبر ذرائع سے ہمیں پتہ چلا ہے کہ سرحد پار آقاؤں کے ایما پر خود کار ہتھیاروں سے سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، واقعے کے 10 منٹ بعد ایف آئی آر درج کردی گئی، اس طرح کی تمام ایف آئی آرز فالس فلیگ آپریشن ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد عالمی بینک کی جانب سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کے لیے قائم کردہ ثالثی عدالت کو ثبوتاژ کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں نقصان بھارت کا ہوگا، کیونکہ معاہدے پر عملدرآمد ایک قانونی پابندی ہے، اور اگر کوئی ملک معاہدے کی پاسداری سے پیچھے ہٹ جائے تو پھر دیگر ممالک اس ملک کے ساتھ معاہدے نہیں کرتے۔

انہوں نے کہاکہ جو ملک اس قسم کے معاہدات کے حوالے سے یکطرفہ اقدام کرتا ہے وہ خود کو پابندیوں کے لیے ایکسپوز کرتا ہے، جو ممالک معاہدات کی خلاف ورزی کرتے رہے ہیں ان پر پابندیاں لگی ہیں اور جن میں اقتصادی اور تجارتی پابندیاں بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے پہلا آپشن تو یہ ہے کہ جو ثالثی عدالت پہلے سے تشکیل دی جاچکی ہے، اس میں ایک اور ثالثی عدالت کی تشکیل کے لیے درخواست دی جائے اور ثالثی عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ بھارت نے کیا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ثالثی عدالت بھارتی اقدام کو کالعدم کردے گی کیونکہ اس طرح کی کوئی نظیر نہیں ہے، انہوں نے کہاکہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان کا حق ہے، نہ اسے منسوخ کیا جاسکتا ہے، نہ اس میں کوئی ترمیم کی جاسکتی ہے جب تک کہ دونوں فریقین اس پر متفق نہ ہوں۔

اشتر اوصاف نے کہا کہ بھارتی حکومت اپنے سیاسی مفادات کے لیے اپنے لوگوں کے مفادات کو قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کررہی، انہوں نے بھارتی حکومت کو مشورہ دیا کہ ابھی بھی وقت ہے، وہ ہوش کے ناخن لے کیوں کہ اس اقدام سے اس کی ساکھ ایسے مجروح ہوگی کہ جس کا آپ ازالہ نہیں ہوسکے گا، کوئی ملک، کوئی فریق اور کوئی انویسٹر اس پر اعتبار کرنے پر تیار نہیں ہوگا کہ اس کے ساتھ جو معاہدات ہوں گے اس کی کیاحیثیت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس معطلی کو برقرار رکھا گیا تو پاکستان کے پاس تمام آپشن موجود ہوں گے، مجھے یقین ہے کہ ہماری حکومت، ہماری افواج اور ہمارے عوام ایک پیج پر ہوں گے اور سیاسی تقسیم کے باوجود سب ساتھ کھڑے ہوں گے اور بھارت کو مناسب جواب دیں گے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اشتر اوصاف نے کہا سندھ طاس معاہدہ انہوں نے کہا کہ ثالثی عدالت کو دونوں ممالک اس معاہدے معاہدے پر ایف ا ئی ا بھارت کا نہیں ہے کے لیے گیا ہے ہوں گے

پڑھیں:

برطانیہ اور قطر کے درمیان نئے دفاعی معاہدے پر دستخط

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دوحا (ویب ڈیسک) برطانیہ اور قطر کے درمیان دوحا میں ایک نیا دفاعی معاہدہ طے پا گیا جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان سیکورٹی تعاون مزید مضبوط ہوگا۔ برطانیہ کے وزیر دفاع جان ہیلی نے دورہ قطر کے دوران امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان نئے ڈیفنس ایشورنس ارینجمنٹ پر دستخط کیے، یہ معاہدہ برطانیہ اور قطر کے درمیان دفاعی شراکت داری کو مزید گہرا اور بری، فضائی و بحری افواج کے درمیان تعاون اور رابطے کے فروغ کی راہ ہموار کرے گا۔ دونوں ممالک نے مستقبل کے خطرات سے بہتر طور پر نمٹنے کیلیے مشترکہ منصوبہ بندی اور دفاعی حکمت عملی میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا، یہ معاہدہ قطر کے دفاع میں برطانیہ کے غیر متزلزل عزم کی علامت ہے اور دونوں ممالک کے اسٹریٹجک تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • کینیڈا اور فلپائن کا دفاعی معاہدہ، چین کو روکنے کی نئی حکمتِ عملی
  • بھارت ہمیں مشرقی، مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پرجوتے پڑے مودی تو چپ ہی کرگیا: وزیردفاع
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
  • حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
  • برطانیہ اور قطر کے درمیان نئے دفاعی معاہدے پر دستخط