عالمی برادری کو مل کرمالیاتی ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اپریل2025ء) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہاہے کہ عالمی غیر یقینی صورتحال اور مالیاتی منڈیوں کی اتار چڑھائو کے سبب عالمی مالیاتی استحکام کو خطرات لاحق ہیں، فوجی تصادم جیسے بڑی جغرافیائی سیاسی کشیدگیاں سٹاک مارکیٹوں میں شدید مندی اور خودمختار قرضوں کے پریمیئم میں اضافے کا سبب بن سکتی ہیں،آئی ایم ایف نے اس صورتحال کے تناظرمیں عالمی برادری کی جانب سے مل کر احتیاطی اقدامات کرنے اورممالک کے مالیاتی ڈھانچوں کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پرزوردیاہے۔
یہ بات آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ عالمی مالیاتی استحکام رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اقتصادی پالیسیوں میں غیر یقینی صورتحال، تجارتی پالیسی میں تبدیلیاں اور جغرافیائی سیاسی خطرات سے مالیاتی منڈیوں میں بے یقینی میں اضافہ ہورہاہے، امریکہ کی جانب سے متوقع سے زیادہ ٹیرف عائد کرنے کے منصوبوں کے اعلان کے بعد خطرے والے اثاثہ جات کی قیمتوں میں نمایاں کمی آرہی ہے ، آئی ایم ایف کے ''گروتھ ایٹ رسک'' ماڈل کے مطابق عالمی مالیاتی حالات سخت ہو چکے ہیں اور معاشی ترقی پر منفی اثرات کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔(جاری ہے)
اثاثوں کی قیمتوں میں کمی ابھرتی معیشتوں کو سب سے زیادہ متاثر کر سکتی ہے، جن کی کرنسیاں اور سٹاک مارکیٹس پہلے ہی کمزور ہو چکی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کمزور مالی استحکام کے حامل ممالک میں قرضوں کی سطح پہلے ہی بلند ہے، ایسے ممالک میں خودمختار بانڈ مارکیٹ بھی متاثرہوسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق فوجی تصادم جیسے بڑی جغرافیائی سیاسی کشیدگیاں سٹاک مارکیٹوں میں شدید مندی اور خودمختار قرضوں کے پریمیئم میں اضافے کا سبب بن سکتی ہیں۔ عالمی مالیاتی فنڈ نے کہاہے کہ مالیاتی اداروں کو مرکزی بینکوں کی لیکویڈیٹی سہولیات تک رسائی کے لیے تیار رہنا چاہیے اورابھرتی ہوئی معیشتوں کو مالیاتی منڈیوں کو مزید مضبوط بنانے اور بین الاقوامی ذخائر برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں نان بینک مالیاتی اداروں پر نگرانی اور ڈیٹا رپورٹنگ کے تقاضے سخت کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے جبکہ کریپٹو اثاثہ جات کے ممکنہ وسیع استعمال کے خطرات سے نمٹنے کے لیے مضبوطزری فریم ورک اور واضح ٹیکسیشن پرمبنی حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت پرزوردیاگیاہے ۔ آئی ایم ایف نے واضح کیا ہے کہ موجودہ مالیاتی حالات اور عالمی معیشت میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال ایک ایسا ماحول تشکیل دے رہی ہے جس میں فوری اور موثر اقدامات نہ کیے گئے تو ایک نئی مالیاتی بحرانی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔ عالمی برادری کو مل کر احتیاطی اقدامات کرنے اور اپنی مالیاتی ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے کی اشد ضرورت ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کو مزید مضبوط بنانے عالمی مالیاتی آئی ایم ایف کی ضرورت کے مطابق
پڑھیں:
حسینہ واجد کی سزا پر عالمی ماہر کا تبصرہ، بنگلہ دیش میں سیاسی اثرات کا امکان
بین الاقوامی بحران گروپ کے سینیئر مشیر تھامس کیان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو جرائم انسانیت کے الزامات میں سزا سنائے جانے کا فیصلہ بنگلہ دیش میں بڑے پیمانے پر خوش آئند سمجھا جائے گا جہاں جولائی اگست 2024 کے دوران مظاہرین پر ہونے والے مظالم میں ان کی ذمہ داری پر عام طور پر کسی کو شک نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر پابندی نہیں ہٹی تو بنگلہ دیش میں الیکشن نہیں ہونے دیں گے، حسینہ واجد کے بیٹے کی دھمکی
تھامس کیان نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی ایک تحقیق میں پہلے ہی یہ بات واضح ہوچکی تھی کہ اس کریک ڈاؤن کے دوران 1,400 کے قریب افراد ہلاک ہوئے اور یہ سب سیاسی قیادت کے علم، تعاون اور ہدایت کے ساتھ ہوا جس میں خاص طور پر شیخ حسینہ اور سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خان شامل تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے بین الاقوامی جرائم ٹربیونل میں مقدمے کے دوران مزید شواہد سامنے آئے جن میں شیخ حسینہ کی کریک ڈاؤن پر بات چیت کی ریکارڈنگز اور ملک کے سابق پولیس چیف کے بیانات شامل ہیں۔
تاہم تھامس کیان نے عدالت کے عمل پر تنقید کے امکان کو بھی اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر حاضری میں مقدمات اکثر تنازع کا سبب بنتے ہیں اور اس کیس میں سماعت کی رفتار اور دفاعی وسائل کی کمی انصاف کے حوالے سے سوالات پیدا کرتی ہے۔
مزید پڑھیے: بنگلہ دیش میں عام انتخابات اور ریفرنڈم ایک ہی دن ہوں گے، چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کا اعلان
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسائل بنگلہ دیش کے فوجداری انصاف کے نظام کی طویل المدتی کمزوریوں کی عکاسی کرتے ہیں جنہیں عارضی حکومت نے اگست 2024 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد مکمل طور پر حل نہیں کیا مگر انہوں نے واضح کیا کہ یہ تنقیدیں شیخ حسینہ یا عوامی لیگ کی قیادت اور بعض سکیورٹی اداروں کی کارروائیوں کو کم کرنے یا بھٹکانے کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہئیں۔
تھامس کیان نے کہا کہ اس فیصلے کے سیاسی اثرات بھی سنگین ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم کے بنگلہ دیش میں سیاسی واپسی کے امکانات اب بہت کم ہیں اور جب تک وہ عوامی لیگ پر کنٹرول برقرار رکھتی ہیں، پارٹی کو دوبارہ سیاسی میدان میں داخل ہونے کی اجازت ملنا مشکل لگتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ خصوصاً اگست 2026 میں متوقع قومی انتخابات کے قریب حالیہ دھماکوں اور عوامی لیگ کی طرف سے ملک گیر ‘لاک ڈاؤن’ کی کال نے ملک میں کشیدگی پیدا کردی ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کے ہوائی اڈوں پر ہائی الرٹ، ملک بھر میں سیکیورٹی سخت کردی گئی
تھامس کیان نے عوامی لیگ کو پرامن رہنے اور عارضی حکومت کو بھی پارٹی کے حمایتیوں پر بھاری اقدامات سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بنگلہ دیش کی سیاسی صورتحال شیخ حسینہ واجد