جنوبی وزیرستان، امن کمیٹی کے دفتر پر دھماکہ میں جاں بحق افراد کی تعداد 7 ہوگئی، 29 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
صوبائی مشیر صحت کے پی احتشام علی نے دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ اب تک 7 افراد کی لاشیں وانا اسپتال لائی جاچکی ہیں، اسپتال میں 15 زخمیوں کو بھی لایا گیا، اسپتال میں زخمیوں کا علاج ایمرجنسی بنیادوں پر جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے وانا بازار میں امن کمیٹی دفتر کے دفتر پر بم دھماکا کیا گیا، جس کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق اور 29 زخمی ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا پولیس نے کہا کہ جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں بازار میں نامعلوم دہشت گردوں نے امن کمیٹی کے دفتر کو بم دھماکے سے اڑا دیا۔ ڈیسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال وانا کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ جنوبی وزیرستان وانا میں بم دھماکے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 7 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، دھماکے میں 29 افراد زخمی ہیں۔ معمولی زخمیوں کو طبی امداد دے کر اسپتال سے فارغ کردیا گیا جب کہ شدید زخمیوں کو ڈیرہ اسمعیل خان منتقل کیا گیا۔
پولیس نے کہا کہ دھماکے کے بعد کئی افراد ملبے تلے دب گئے، ریکسیو انتظامیہ نے ملبے تلے دبے افراد کو نکال کر اسپتال منتقل کیا۔ صوبائی مشیر صحت کے پی احتشام علی نے دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ اب تک 7 افراد کی لاشیں وانا اسپتال لائی جاچکی ہیں، اسپتال میں 15 زخمیوں کو بھی لایا گیا، اسپتال میں زخمیوں کا علاج ایمرجنسی بنیادوں پر جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپتال میں ایمرجنسی ڈکلئیر کردی گئی ہے، اسٹاف کی چھٹیاں معطل کی گئی ہیں، تمام زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد دی جارہی ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے وانا میں امن کمیٹی کے دفتر کے قریب دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کےضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنوبی وزیرستان اسپتال میں زخمیوں کو امن کمیٹی کے دفتر کہا کہ
پڑھیں:
فوڈ پوائزنگ سے انٹرنیشنل کبڈی پلیئر کی ایک اور بیٹی جاں بحق، ہلاکتوں کی تعداد 4 ہو گئی
GUJRANAWALA:گوجرانوالہ کے علاقے موڑ ایمن آباد میں فوڈ پوائزنگ کے دلخراش واقعے میں انٹرنیشنل کبڈی پلیئر نوید پہلوان کی چودہ سالہ بیٹی ایمن فاطمہ بھی چل بسیں، جس کے بعد اس سانحے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔
پولیس کے مطابق ایمن فاطمہ دو دن سے چلڈرن اسپتال میں زیرِ علاج تھیں جہاں وہ جانبر نہ ہو سکیں۔
اس سے قبل نوید پہلوان کے دو دیگر بچے 11 سالہ نور فاطمہ، 8 سالہ حیدر اور 5 سالہ جنت بھی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
واقعہ 29 جون کو پیش آیا تھا جب نوید پہلوان کی اہلیہ اور ان کے 6 بچوں نے سالگرہ کی ایک تقریب میں شرکت کے دوران مقامی فاسٹ فوڈ کھایا۔
کھانے کے بعد تمام افراد کی طبیعت بگڑ گئی، جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر فوڈ پوائزنگ کو وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ واقعے کے بعد متعلقہ دکانداروں کے خلاف قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے تاہم پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے تاحال حتمی تجزیاتی رپورٹ جاری نہیں کی گئی کہ کھانے میں کون سا مضرِ صحت مادہ شامل تھا۔