چینی دواساز اور طبی آلات بنانے والی کمپنیاں پاکستان میں پیداواری یونٹس قائم کریں،وزیر صحت مصطفیٰ کمال
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2025ء) وفاقی وزیر برائے صحت مصطفیٰ کمال نے چین میں منعقدہ انٹرنیشنل میڈیکل اینڈ انوویشن سنٹر کے کنونشن میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے چینی دواساز اور طبی آلات بنانے والی کمپنیوں کو پاکستان میں پیداواری یونٹس قائم کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں اور حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کر رہی ہے۔
کنونشن میں چین کی اعلیٰ قیادت، شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل، بیلاروس کے نائب وزیر اعظم، رکن ممالک کے وزرائے صحت اور طبی ماہرین نے شرکت کی۔ افتتاحی تقریب کے بعد مندوبین نے طبی آلات اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی نمائش کا دورہ بھی کیا۔(جاری ہے)
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے پاکستان میں جاری ٹیلی میڈیسن منصوبوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے درمیان فرق ختم کرنے کے لیے ٹیلی میڈیسن مؤثر حل ہے جس کے فروغ سے بیماریوں کی بروقت روک تھام اور تشخیص ممکن ہو سکے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایک نئے منصوبے پر کام کر رہا ہے جس کے تحت شہریوں کے طبی ریکارڈ کو نادرا کے شناختی کارڈ سے منسلک کرتے ہوئے محفوظ بنایا جائے گا، اس منصوبے کے تحت صحت کے جامع اور مستند ڈیٹا کی مدد سے وزارت صحت عامہ کی زیادہ مؤثر پالیسیاں ترتیب دے سکے گی جس سے بیماریوں کی پیش بندی اور علاج ممکن ہوگا۔ وزیر صحت نے بتایا کہ پاکستان میں روایتی چینی طب کو فروغ دینے کے لیے حکومت پرعزم ہے اور اس حوالے سے عملی اقدامات جاری ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان میں
پڑھیں:
بغیر کوڈنگ کے ایپ بنانا ممکن، گوگل نے ‘اوپل’ نامی اے آئی ٹول لانچ کردیا
گوگل نے اے آئی سے چلنے والا ‘اوپل’ نامی ٹول متعارف کرایا ہے جو صارفین کو بغیر کوڈنگ کے صرف عام زبان میں ہدایات دے کر ویب ایپلیکیشنز بنانے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
یہ جدید ٹول اس وقت امریکا میں ‘گوگل لیبز’ کے تحت تجرباتی مرحلے میں دستیاب ہے اور اس کا مقصد ایسے افراد کو ویب ایپ بنانے کے قابل بنانا ہے جو روایتی کوڈنگ نہیں جانتے مگر ایپ بنانا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: واٹس ایپ کا کوئیک ری کیپ فیچر کیا ہے؟
اوپل صارفین کو 2 طریقوں سے ایپ بنانے کی سہولت دیتا ہے؛ یا تو وہ مکمل طور پر خالی صفحے سے آغاز کریں اور تحریری ہدایات فراہم کریں، یا پہلے سے موجود ایپس کی گیلری میں سے کسی ایپ کو منتخب کر کے اپنی ضروریات کے مطابق اسے ڈھال لیں۔
جب کوئی صارف ہدایت دیتا ہے تو گوگل کے اندرونی اے آئی ماڈلز اس ایپ کی ساخت تیار کرتے ہیں اور ایک بصری ورک فلو ظاہر کرتے ہیں جس میں ہر مرحلہ مثلاً ان پٹ، آؤٹ پٹ اور پراسیسنگ نمایاں ہوتا ہے۔ ہر مرحلے پر کلک کر کے صارف اس کو ایڈٹ بھی کر سکتا ہے جبکہ نئے مراحل ٹول بار کے ذریعے شامل کیے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ویڈیوز میں ڈھلتی تصویریں، گوگل نے پاکستان میں جدید اے آئی ٹولز ویو 3 اور فلو متعارف کرادیا
جب ایپ مکمل ہو جاتی ہے تو اسے آن لائن شائع کیا جا سکتا ہے اور ایک لنک کے ذریعے دوسروں کے ساتھ شیئر کیا جا سکتا ہے۔ اوپل گوگل کی اس نئی حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد عام صارفین اور تخلیقی ذہن رکھنے والے افراد کو ایپ ڈویلپمنٹ میں خودمختار بنانا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوپل ایپ اے آئی ٹول