لاہور سےبھی حج فلائٹ آپریشن شروع، کب تک جاری رہیگا؟ تفصیلات آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
سٹی42:لاہور سےبھی حج فلائٹ آپریشن کا آغاز، لاہور سے پہلی حج پرواز 150 عازمین کو لے کر ساڑھے آٹھ بجے مدینہ منورہ روانہ ہوئی۔
لاہور ایئرپورٹ پر حج آپریشن سے قبل تقریب کا انعقاد ہوا، صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے عازمین حج کو ہار پہنائے اور کیک کاٹا۔
صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے عازمین حج کو حجاز مقدس کے سفر کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا اللہ تعالیٰ نے عازمین حج کو مدینہ منورہ کا پاک سفر نصیب کیا ہے،مدینہ کے سفر کا ہر مسلمان خواہش مند ہوتا ہے،عازمین حج روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اہل وطن کو اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیں۔
دو روز کے لئے جنگ بندی کا اعلان ک
قبل ازیں آج صبح 4 بج کر45 منٹ پر حج آپریشن کی پہلی پرواز پی کے 713 سے 442 عازمین حج اسلام آباد سے مدینہ منورہ کے لئے روانہ ہوئی۔
عازمین کو وفاقی وزیرمذہبی امور سردار یوسف، پاکستان میں سعودی سفیر نواف المالکی اور قومی ائیرلائن کے سی ای او ائیر وائس مارشل عامر حیات نے رخصت کیا۔
دہشتگردوں کیجانب سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا بزدلانہ عمل ہے؛ شیری رحمان
اب کوئٹہ سے پہلی حج پرواز پی کے 7201 آج صبح 10 بجے 170 عازمین کو لے کر روانہ ہوگی ۔
پہلے مرحلے میں حجاج کرام کی خصوصی پروازیں پاکستان سے مدینہ کے لیے روانہ ہوگی جبکہ دوسرے مرحلے میں جدہ جائیں گی اور اسلام آباد اور کراچی ائیرپورٹ پر سعودی حکومت کی اشتراک سے روڈ ٹو مکہ کی سہولیات بھی دستیاب ہوں گی جس سے حجاج سعودی امیگریشن پاکستان سے کروا کے جائیں گے۔
یاد رہے کہ قومی ائیرلائن کا قبل از حج آپریشن 31 مئی تک جاری رہے گا اور بعد از حج آپریشن 10 جون سے 10 جولائی تک ہوگا۔
وانا میں دھماکہ، وزیرداخلہ کا قیمتی انسانی جانوں کےضیاع پر اظہارِ افسوس
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کا سرکاری دورہ مکمل کر کے لندن روانہ
وزیراعظم محمد شہباز شریف سعودی عرب کا سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد ریاض سے لندن روانہ ہوگئے۔ ایئرپورٹ پر ریاض کے نائب گورنر عزت مآب محمد بن عبدالرحمٰن بن عبدالعزیز نے وزیراعظم کو رخصت کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی دعوت پر یہ دورہ کیا۔ دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے مختلف پہلوؤں اور باہمی تعاون کے فروغ پر بات چیت کی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک تاریخی دفاعی معاہدہ طے پایا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب نے کے درمیان ہونے والے اس اہم ’تزویراتی باہمی دفاعی معاہدہ‘ کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سلامتی تعاون کو مزید گہرا کرنا اور کسی بھی بیرونی جارحیت کے خلاف مشترکہ موقف اختیار کرنا ہے۔
اس معاہدے کی رو سے اگر کسی نے ایک ملک پر حملہ کیا تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل بھی سامنے آگیا
معاہدے میں فوجی شراکت، دفاعی صلاحیتوں کی ترقی اور ممکنہ دشمنوں کے خلاف مشترکہ ردعمل جیسے نکات شامل ہیں۔
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے، خصوصاً قطر پر اسرائیلی فضائی حملوں اور فلسطین کی صورتحال کے بعد۔
The Crown Prince and Prime Minister of the Kingdom of Saudi Arabia H.R.H. Muhammad bin Salman bin Abdulaziz Al Saud and Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif exchange the documents of Strategic Mutual Defense Agreement (SMDA) in Riyadh.
#PakistanSaudiPartnership
(17 September… pic.twitter.com/unSTIgQx98
— Prime Minister's Office (@PakPMO) September 18, 2025
مبصرین کے مطابق سعودی عرب کی یہ پیش رفت اس کی عالمی سلامتی شراکت داریوں کو متنوع بنانے کی کوشش کا حصہ بھی ہے، کیونکہ امریکا کی بطور روایتی محافظ حیثیت پر اب کچھ حلقوں میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
اگرچہ معاہدے میں نیوکلیئر ہتھیاروں کا براہِ راست ذکر نہیں کیا گیا لیکن چونکہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، اس لیے اس تعاون کے دائرے میں ایسے امکانات پر بھی بات ہو سکتی ہے۔
بھارت نے اس معاہدے پر محتاط ردعمل دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ علاقائی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے، تاہم اس نے واضح کیا ہے کہ یہ معاہدہ سعودی عرب کے ساتھ اس کے تعلقات میں تبدیلی نہیں لائے گا۔
پاکستان نے اس معاہدے کو دیرینہ دفاعی شراکت داری کی توسیع قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کسی خاص واقعے کا فوری ردعمل نہیں بلکہ ایک پالیسی فریم ورک ہے۔
یہ بھی پڑھیں:‘سعودی ہمارے بھائی ہیں، ہمیشہ کے لیے بھائی’، ترجمان پاک فوج کا پاک سعودی تعلقات کو خراج تحسین
دوسری جانب سعودی عرب نے بھارت کے ساتھ تعلقات کو بھی برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے تاکہ علاقائی توازن قائم رکھا جا سکے۔
مجموعی طور پر یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو ایک نئی جہت دے رہا ہے بلکہ خطے کی سیاست اور طاقت کے توازن پر بھی گہرے اثرات ڈالنے کا امکان ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان سعودی عرب شہباز شریف لندن وزیراعظم