عینی شاہد نے پہلگام واقعے سے متعلق بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا بے نقاب کردیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
بھارتی میڈیا پروپیگنڈے کو جاری رکھتے ہوئے یہ تاثر دے رہا ہے کہ بھارت میں صرف ہندوؤں کو نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ واقعے کے عینی شاہد نے یہ پروپیگنڈا بے نقاب کردیا ہے۔
بھارتی میڈیا اینکر امیش دیوگن نے اپنے پروگرام میں پہلگام حملے کے حوالے سے پروپیگنڈا کرنے کی کوشش کی اور حملے کے وقت موقع پر موجود سیاح سے پوچھا کہ آپ نے کیا دیکھا کیسے حملہ آور ہندوؤں کو نشانہ بنا رہے تھے؟
یہ بھی پڑھیے: پہلگام حملہ: لواحقین مودی سرکار پر برس پڑے، سانحہ فالس فلیگ آپریشن قرار
سیاح نے جواب دیا کہ جو مقامی کشمیری وہاں موجود تھے انہوں نے زخمیوں اور متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کرنےمیں بہت مدد کی۔
اس جواب کو سن کر بھارتی اینکرامیش دیوگن بوکھلا گیا اور گفتگو کو دوبارہ ہندوؤں کو نشانہ بنانے سے جوڑنے لگا۔
سیاح نے مزید کہا کہ ہر طبقہ فکر سے مقامی کشمیری اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر زخمیوں کی مدد کر رہے تھے، مقامی کشمیریوں نے اپنی جان کی پرواہ نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیے: کشمیریوں کا پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیں، انہیں سزا مت دیں، کشمیری رہنماؤں کی حکومت سے اپیل
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا مودی کی پالیسیوں پر چلتے ہوئے زہر اگلنے کا کام کرتا ہے، پہلگام حملے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نےمسلمانوں کیخلاف بربریت شروع کر دی۔ دفاعی ماہرین کے مطابق 2000ء سے لیکر اب تک بھارتی فوج بڑی تعداد میں بے گناہ کشمیری مسلمانوں کو جعلی انکاؤنٹرز میں شہید کرچکی ہے جبکہ پہلگام حملےکے بعد 2 ہزارسے زائد بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی میڈیا پروپیگنڈا پہلگام واقعہ سیاح.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا پروپیگنڈا پہلگام واقعہ سیاح بھارتی میڈیا
پڑھیں:
نومبر 1947: جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب، بھارت کے ظلم و بربریت کی لرزہ خیز داستان
اسلام آباد: نومبر 1947 جموں و کشمیر کی تاریخ کا وہ سیاہ باب ہے جب بھارتی ریاستی سرپرستی میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔
مہاراجہ ہری سنگھ اور آر ایس ایس کے مسلح جتھوں نے ریاستی اداروں کی مدد سے مسلمانوں کے خلاف منظم نسل کشی کی، جس کے نتیجے میں تقریباً ڈھائی لاکھ مسلمان شہید اور پانچ لاکھ سے زائد افراد ہجرت پر مجبور ہوئے۔
رپورٹس کے مطابق نومبر 1947 میں جموں کے ہزاروں دیہات بھارتی بربریت سے لہو میں نہا گئے۔ اس قتل عام کا مقصد جموں و کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا اور پاکستان کے ساتھ الحاق کی تحریک کو کچلنا تھا۔
کشمیر کے معروف اسکالر میاں کریم اللہ قریشی کے مطابق:
 “جموں کے ایک باعزت شخص نے اپنی بیٹیوں کی عزت بچانے کے لیے انہیں خود قتل کر دیا، تاکہ وہ بھارتی درندوں کے ہاتھوں پامال نہ ہوں۔”
تاریخی شواہد کے مطابق مہاراجہ ہری سنگھ کے اہلکاروں، بھارتی فوج اور آر ایس ایس کے غنڈوں نے مل کر جموں کے مسلمانوں پر قیامت ڈھائی، گھروں کو جلا دیا گیا اور معصوم عورتوں اور بچوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 1947 کا یہ قتل عام دراصل کشمیر کی مسلم شناخت ختم کرنے اور آزادی کی تحریک کو دبانے کی منظم سازش تھی۔ تاہم شہداء کے لہو نے کشمیری عوام میں آزادی اور خود ارادیت کی جدوجہد کو مزید طاقت بخشی۔
ہر سال 6 نومبر کو دنیا بھر میں کشمیری یومِ شہدائے جموں کے طور پر مناتے ہیں، تاکہ اس المیے کو یاد رکھا جا سکے اور شہداء کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جا سکے۔
کشمیری عوام آج بھی پُرعزم ہیں کہ بھارتی جابرانہ تسلط کے خلاف ان کی تحریکِ آزادی ایک دن ضرور رنگ لائے گی۔