روس یوکرین کے درمیان فائربندی نہ ہوئی تو تنازع ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے.جے ڈی وینس
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 اپریل ۔2025 )امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے خبردار کیا ہے کہ اگررو س یوکرین کے درمیان فائربندی نہ ہوئی تو یہ تنازع ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے امریکی بلاگر چارلی کرک کے ساتھ انٹرویو میں وینس نے کہاکہ بڑے میڈیا ادارے اس خیال کو فروغ دے رہے ہیں کہ اگر یہ جنگ کئی سالوں تک جاری رہی تو روس ٹوٹ جائے گا یوکرین اپنے علاقے واپس حاصل کر لے گا اور سب کچھ ویسا ہی ہو جائے گا جیسا جنگ سے پہلے تھا.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ آج صورتحال مختلف ہے اور ہم آج کے حالات کا موازانہ سوویت روس کے دور سے نہیں کرسکتے جس نظریے کو بیان کیا جارہا ہے وہ حقیقت نہیں روسی نشریاتی ادارے نے امریکی نائب صدر کے انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ جے ڈی وینس نے واضح الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اس جنگ کے جاری رہنے سے سماجی نظاموں کے انہدام اور ایٹمی جنگ جیسے تباہ کن نتائج نکل سکتے ہیں. وینس نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکی حکومت کی پالیسی اس تنازع کا خاتمہ ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیم کو ہدایت دی ہے کہ وہ تمام دستیاب ذرائع استعمال کرتے ہوئے جنگ ختم کرنے کی کوشش کریں ایک سوال کے جواب میں نائب صدر نے کہاکہ صدر ٹرمپ اور صدرزیلنسکی کی اٹلی میں پوپ فرانسس کی آخری رسومات کے دوران ملاقات غیررسمی تھی تاہم نتائج کے اعتبار سے یہ انتہائی اہم ہوسکتی ہے واشنگٹن میں اوول آفس میٹنگ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ بہت ساری باتوں کو ظاہر نہیں کیا جاسکتا وقت آنے پر معاملات کلیئرہوجائیں گے . انہوں نے کہاکہ صدر زیلنسکی معاملات کو جذباتی اور جلد بازی میں حل کرنا چاہتے ہیں ان کے اضطراب کو ہم سمجھتے ہیں مگر اس طرح کے معاملات کے لیے سفارتی سطح پرمذکرات میں جذبات اور جلدبازی کام نہیں آتی انہوں نے کہا کہ تنازعہ کو حل کرنے کے لیے مذاکرات ہورہے ہیں اورمذکرات میں فریقین دباو¿، دوستی، مراعات ، یا تعزیر کی دھمکیوں سمیت ہر حربہ استعمال کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ امریکی عوام نے ٹرمپ انتظامیہ کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے منتخب کیا ہے تو ہمیں امریکا کے مفادات کو بھی مدنظررکھنا ہوتا ہے. انہوں نے کہاکہ حالات مذکرات کے خاتمے کی طرف جاتے بھی نظرآتے ہیںاور لگتا ہے کہ فریقین مذاکرات ترک کرنا چاہتے ہیں لیکن صدر ٹرمپ ایسا نہیں ہونے دیتے وہ مسلسل میز پر واپس جانے پر مجبور کرتے ہیں، فریقین کو قریب لانے کے لیے مسلسل حل تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین پرامن تصفیہ کے لیے مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں لیکن پیش رفت یہ ہے کہ امریکا نے دونوں فریقین کو جنگ ختم کرنے کے لیے بات چیت کرنے پر مجبور کیا امریکی نائب صدر نے کہا کہ انہیں 100 فیصد یقین نہیں کہ واشنگٹن کیا کر سکتا ہے لیکن وہ بہت زیادہ پرامید ہے کہ یہ تنازعہ مذکرات کے ذریعے ختم ہوجائے گا. ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مذکرات کی میزپر ایک فریق کا مطالبہ دوسری طرف کے مطالبات سے مختلف ہوتا ہے دونوں فریقوں کو مشترکہ حل پر لانا ہی سفارت کاری ہے ہم کوشش کر رہے ہیں اور میں دو ہفتے پہلے کے مقابلے میں آج زیادہ پر امید محسوس کر رہا ہوں امریکی نائب صدر نے خدشہ ظاہرکیا کہ طویل جنگ یوکرین کے لیے آبادی کے خاتمے، جوہری حملے اور ناقابل تلافی نقصانات کا باعث بن سکتی ہے ان کا خیال ہے کہ اگر جنگ ابھی بند نہ کی گئی تو یوکرینی اسے جیت نہیں سکیں گے. انہوں نے کہاکہ لاکھوں جانیں جاچکی ہیں اور اگر یہ جنگ مزید چند سال تک جاری رہتی ہے تو مزید لاکھوں لوگوں کی جانیں جانے کے ساتھ جوہری جنگ کا خطرہ بڑھے گا اس لیے یہ وقت ہے کہ جنگ کو یہیں روک دیا جائے اور صدر ٹرمپ اس کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ روس پرامن تصفیے کی بات کرتا ہے جبکہ یوکرین بھی امن چاہتا ہے مگرجب تک دونوں فریقین جنگ کو روک کر مذکرات کی میزپر آنے کے لیے رضامند نہیں ہونگے معاملات آگے نہیں بڑھیں گے لہذا انہیں پہلے جنگ بندی کرنا ہوگی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی نائب صدر انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہاکہ وینس نے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟
پاکستان اور سعودی عرب اِسلام کے رشتے میں جُڑے ہوئے دو برادار ملک ہیں اور سعودی عرب نے پاکستان کی معاشی مشکلات میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔
1998 میں جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو اُسے شدید بین الاقوامی دباؤ اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے وقت میں سعودی عرب نے کئی سال تک پاکستان کو مؤخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کیا اور ساتھ ہی ساتھ پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے اربوں ڈالر امداد بھی دی۔
اب جبکہ پاکستان پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات اپنی اعلیٰ ترین سطح پر ہیں تو ہر پاکستانی کو ایک اُمید ہے کہ اب سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں اعلان کردہ سرمایہ کاری میں نہ صرف اضافہ ہو گا، بلکہ منصوبوں پر عملی پیشرفت بھی ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف اب تک سعودی عرب کے متعدد سرکاری دورے کر چکے ہیں جن کا مقصد سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری لانا تھا۔
سرمایہ کاری معاہدوں کی تفصیل9 اکتوبر 2024 کو 130 سعودی، وزرا، کاروباری افراد اور اعلیٰ حکّام نے پاکستان کا 3 روزہ سرکاری دورہ کیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی تاریخ میں یہ سعودی عرب کے سب سے بڑے وفد کا دورۂ پاکستان تھا جس میں سعودی عرب سے توانائی، کان کنی، زراعت، صنعت، افرادی قوّت اور سیاحت کی صنعتوں سے تعلق رکھنے والے نمائندگان نے شرکت کی۔
اس دورے کے دوران پاکستان اور سعودی عرب نے 2.2 ارب ڈالر مالیت کی 07 مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوئے لیکن اِس کے بعد 7 مزید مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے جس سے سعودی سرمایہ کاری کا حجم 2.8 ارب ڈالر تک بڑھ گیا۔
سرمایہ کاری معاہدوں کا اعلان سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز نے کیا تھا اور اُنہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے کُچھ معاہدوں کی ٹھیک مالیت ابھی ہم نے نہیں لگائی۔
اس سے قبل مئی 2024 میں بھی ایک سعودی سرمایہ کاری وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی وفد کو پاکستان میں بہترین سہولیات اور کاروبار کرنے کی آسانی کی یقین دہانی کروائی تھی۔
اِس سے قبل اپریل 2024 میں پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف کے 3 روزہ سرکاری دورے کے دوران سعودی حکومت نے پاکستان میں 5 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔
دسمبر 2024 میں وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ اکتوبر 2024 میں دستخط ہونے والی 34 مفاہمتی یاداشتوں میں سے 7 کو عملی معاہدات کی شکل دے دی گئی ہے جن کی مالیت 56 کروڑ ڈالر ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے تیل ادائیگیوں پر رعایت3 فروری 2025 کو سعودی عرب نے تیل کی ادائیگیوں کے لیے پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر پر ایک سال کی رعایت دی۔
سعودی عرب پاکستان میں کونسے پن بجلی منصوبوں کو مالی معاونت فراہم کر رہا ہے؟سعودی مالی معاونت سے چلنے والے پن بجلی منصوبوں میں مہمند ڈیم، شاؤنٹر ہائیڈروپاور پراجیکٹ اور جاگران۔ 4 ہائیڈروپاور پراجیکٹ شامل ہیں۔ سعودی فنڈز فار ڈویلپمنٹ کثیرالمقاصد مہمند ڈیم کے لئے 24 کروڑ ڈالر قرضہ دے رہا ہے۔
آزاد کشمیر میں شاؤنٹر اور جاگران۔4 ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کے لیے بالترتیب 6 کروڑ 60 لاکھ اور 4 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے قرضے دے رہا ہے۔
کان کُنی کے شعبے میں سعودی سرمایہ کاریجنوری 2025 میں سعودی عرب کی کمپنی منارہ منرلز نے بلوچستان رکوڈک میں حکومتِ پاکستان سے 10 سے 20 فیصد شیئرز خریدنے کا عندیہ دیا جن کی مالیت 50 کروڑ سے ایک ارب ڈالر کے درمیان ہے۔
صحت کے شعبے میں سرمایہ کاریصحت کے شعبے میں سعودی عرب 60 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک انٹیگریٹڈ میڈیکل کمپلیکس تعمیر کرنے جا رہا ہے جس پر کام شروع ہو چُکا ہے۔ اس کمپلیکس میں صحت کی جامع سہولیات مہیّا کی جائیں گی۔
پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے لیے سعودی عرب نے 50 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کر رکھا ہے۔
تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری2019 میں سعودی عرب نے گوادر پاکستان میں 9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک آئل ریفائنری قائم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
منصوبے پر تاحال کام شروع نہیں ہو سکا، لیکن گزشتہ برس سعودی آرامکو نے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی تقسیم کار کمپنی کے 40 فیصد حصص خرید کر پاکستان میں آرامکو پٹرول پمپس بنانے کا آغاز کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان سعودی عرب معاشی معاہدے