اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 اپریل 2025ء) میانمار میں حکام منگل 29 اپریل کو آنگ سان سوچی کے ایک جھیل کے کنارے واقع بنگلے کو نیلام کرنے میں چوتھی بار بھی ناکام رہے۔ اب بھی جیل میں بند نوبل امن انعام یافتہ سوچی کی اس رہائش گاہ کو خریدنے کے لیے کوئی بھی بولی لگانے کو تیار نہ ہوا۔

میانمار: بدعنوانی کیس میں آنگ سان سوچی کو پانچ برس قید کی سزا

یہ شاندار دو منزلہ گھر ینگون کے مہنگے اور معروف یونیورسٹی ایوینیو روڈ پر واقع ہے لیکن اس کا مین گیٹ زنگ آلودہ ہو چکا ہے۔

اس بنگلے کی نیلامی کے لیے عدالت کے مقرر کردہ افسر نے بتایا کہ نیلامی میں اس کی ابتدائی قیمت 128 ملین ڈالر رکھی گئی تھی۔

نیلامی کے لیے بولی لگانے کی کارروائی شروع ہونے سے قبل صحافیوں اور ایک درجن کے قریب پولیس اہلکاروں نے بھی اس رہائش گاہ کا معائنہ کیا۔

(جاری ہے)

میانمار فوج، سوچی کے خلاف ایک نیا کیس

عدالت کی طرف سے مقرر کردہ افسر نے تین بار پوچھا کہ کیا کوئی اس بنگلے کے لیے بولی لگانے کو تیار ہے، جب کوئی جواب نہ ملا، تو اس افسر نے کہا، ''ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ نیلامی کامیاب نہیں ہوئی۔

‘‘

آنگ سان سوچی کو 2021 کی فوجی بغاوت کے دوران معزول کیے جانے کے بعد جیل بھیج دیا گیا تھا لیکن فوجی جنتا کے سابقہ ​​دور میں انہوں نے اپنی نظر بندی کے کئی سال اسی تاریخی اور مہنگی رہائش گاہ میں گزارے تھے۔

رہائشی عمارت کی تاریخی اہمیت

طویل قانونی جھگڑے کے بعد سوچی کے بھائی نے اس بنگلے کے آدھے حصے کے حقوق حاصل کر لیے ہیں۔

اس حویلی کی فروخت کی نگرانی فوجی جنتا کے مقرر کردہ اہلکار کر رہے ہیں اور سوچی اس نیلامی سے ہونے والی آمدنی کے نصف کی حقدار ہیں۔

سوچی نے اپنی نظربندی کے دوران یونیورسٹی ایوینیو روڈ پر واقع اس بنگلے کے گیٹ کے قریب سے کئی مرتبہ تقریریں کی تھیں۔ جمہوریت اور پرامن مزاحمت کے حوالے سے ان کی تقریروں کو سننے کے لیے سینکڑوں لوگ اس بنگلے کے پاس جمع ہوتے تھے۔

جمہوریت کے لیے طویل جدوجہد کے بعد سن دو ہزار دس میں سوچی ملک رہنما منتخب ہوئی تھیں اور انہوں نے اپنی قیادت میں بننے والی نئی لیکن سویلین حکومت کو ابتدا میں نوآبادیاتی دور میں تعمیر کردہ اسی عمارت سے چلایا تھا۔

ملک میں جمہوریت کے قیام کے بعد کے برسوں میں اس تاریخی عمارت میں باراک اوباما اور ہلیری کلنٹن سمیت متعدد سرکردہ غیر ملکی رہنماؤں اور مہمانوں کی میزبانی کی گئی تھی۔

سوچی اب بھی جیل میں

جب سے میانمار میں فوج نے سوچی سے اقتدارچھینا ہے، انہیں دارالحکومت نیپیداو میں ایسے الزامات کے تحت جیل میں بند رکھا جا رہا ہے، جنہیں ناقدین مضحکہ خیز قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ الزامات سوچی کو سیاست سے ہٹانے کے لیے لگائے گئے تھے۔

ریئل اسٹیٹ ایجنٹوں کا کہنا ہے کہ ینگون کے مہنگے ترین علاقوں میں اتنی بڑی غیر منقولہ جائیدادیں فی کس ایک ملین ڈالر سے لے کر دو ملین ڈالر تک میں مل سکتی ہیں۔

میانمار کی معیشت فوجی بغاوت کی وجہ سے شروع ہونے والی خانہ جنگی کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کے بعد، یہ واضح نہیں کہ اس ملک ملک میں اب کون اس پوزیشن میں ہو گا کہ وہ ایک خستہ حال بنگلے کو خریدنے کے لیے 128 ملین ڈالر خرچ کرے۔

سوچی کی اسے رہائش گاہ کو پہلی بار مارچ 2024 میں 150 ملین امریکی ڈالر کے عوض فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ لیکن اس کے بعد سے تین نیلامیوں میں سے ہر ایک میں بتدریج قیمت میں کمی کی جاتی رہی تھی۔

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اس بنگلے کے رہائش گاہ ملین ڈالر سوچی کے کے لیے کے بعد

پڑھیں:

کراچی میں بھی چینی کی قیمت میں من مانا اضافہ، انتظامیہ سرکاری نرخ پر اطلاق میں ناکام

کراچی میں چینی کی قیمت کو پُر لگ گئے اور انتظامیہ بھی گراں فروشوں کیلیے کارروائی سے گریزاں نظر آتی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کمشنر کراچی کی جانب سے چینی کی تھوک قیمت 170 روپے اور خوردہ قیمت 173 روپے فی کلو مقرر کیے جانے کے باوجود شہر بھر میں سرکاری نرخوں پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔

مارکیٹ میں چینی ہول سیل سطح پر 175 روپے جبکہ خوردہ سطح پر 190 روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی ہے، جبکہ گلی محلوں کی چھوٹی دکانوں پر چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔

ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں 8 روپے فی کلو کی کمی واقع ہوئی ہے اور موجودہ نرخ 175 روپے فی کلو پر آ گیا ہے، تاہم اس کمی کا کوئی فائدہ صارفین کو نہیں پہنچ سکا۔

شہر کے بیشتر بازاروں میں چینی 185 سے 190 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے، اور ریٹیلرز قیمت کم کرنے کو تیار نہیں۔

واضح رہے کہ وفاقی  حکومت اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے درمیان معاہدے کے تحت 15 جولائی سے چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھی۔ لیکن اس معاہدے اور کمشنر کراچی کی جانب سے مقرر کردہ قیمتوں کے باوجود عملدرآمد نہ ہونے کے باعث شہری مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔

صارفین کا کہنا ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیر مؤثر ہو چکی ہیں اور حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات محض کاغذی کارروائی تک محدود ہیں۔

صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔

متعلقہ مضامین

  • کھیلورلڈ انڈر 19 والی بال چیمپئن شپ میں پاکستان کی مسلسل چوتھی کامیابی
  • آسٹریلیا کا ویسٹ انڈیز کے خلاف 5 میچوں کی ٹی20 سیریز میں پہلی بار کلین سوئپ اور تاریخی کامیابی
  • مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہو کر 4.5 فیصد پر آگئی
  • پاکستان اور آسٹریلیا معدنیات کے شعبے میں تاریخی شراکت داری پر رضامند
  • عالمی برادری غزہ کے امتحان میں ناکام ہو گئی، مصری وزیر خارجہ
  • شمبن گل کا تاریخی کارنامہ، محمد یوسف کا 19 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا
  • کراچی میں بھی چینی کی قیمت میں من مانا اضافہ، انتظامیہ سرکاری نرخ پر اطلاق میں ناکام
  • پنجاب حکومت کا 3 شہروں کو ہیرٹیج سٹی قرار دینے کا فیصلہ
  • پنجاب کے تین شہروں کو ہیریٹیج سٹی بنانے کا فیصلہ
  • غربت کے باعث پہلی 2 شادیاں ناکام ہوئیں، اداکار شمعون عباسی کا انکشاف