’حملہ آور مذہب پوچھے بغیر گولیاں چلاتے رہے‘، پہلگام حملے سے متعلق ایک اور بھارتی جھوٹ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے حملے کے بعد سے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مہم شروع کی گئی کہ حملہ آوروں نے پہلے لوگوں سے ان کا مذہب پوچھا اور پھر صرف ہندوؤں کو نشانہ بناتے ہوئے گولیاں ماریں۔
لیکن اب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں ایک سیاح پہلگام میں ہونے والے حملے کے دوران زپ لائن سے لطف اندوز ہو رہا ہے اور ساتھ ویڈیو بنا رہا ہے جبکہ نیچے حملہ آور لوگوں پر گولیاں چلا رہے ہیں اور وہ اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ رہے ہیں۔
ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے اس پر مختلف تبصرے کیے گئے۔ ایک بھارتی صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ پہلگام حملے کی خوفناک ویڈیو ہے جو کہ احمد آباد سے تعلق رکھنے والے شخص نے انجانے میں ریکارڈ کی اسے تو یہ معلوم بھی نہیں تھا کہ زمین پر کیا ہو رہا ہے۔
Another horrific footage of #PahalgamTerroristAttack.
A man from Ahmedabad had recorded it unknowingly… He wasn't even aware of what was happening on the ground…???? pic.twitter.com/itwPMxvJnf
— Mr Sinha (@MrSinha_) April 28, 2025
شمع جونیجو نے لکھا کہ یہ ویڈیو اس بات کا ثبوت ہے کہ حملہ آور جسے بھی سامنے آتا دیکھتے، سیدھی فائرنگ کرتے تھے۔ وہ ان لوگوں پر بھی گولیاں چلاتے رہے جو اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ رہے تھے، بغیر یہ پوچھے کہ ان کا مذہب کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹارگٹ کلنگ سے متعلق ایک اور جھوٹ اور پروپیگنڈا بے نقاب ہو گیا ہے۔
This video is an evidence that there was straight firing on whoever came across to the shooters. They shot victims running for their lives without asking their religion. Another lie and propaganda of target shooting is exposed #PahalgamTerrroristAttack
pic.twitter.com/z29FUhAIGC
— Dr Shama Junejo (@ShamaJunejo) April 29, 2025
ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو میں ایک شخص گولی لگنے کے بعد گر پڑا وہ بہت خوفناک منظر تھا۔
That poor guy who fell down after being shot… horrific
— d3c3nT (@d3c3nT) April 28, 2025
ارپیتا نامی صارف نے لکھا کہ یہ بہت چونکا دینے والی ویڈیو ہے۔
That’s shocking
— Arpita Chatterjee (@asliarpita) April 28, 2025
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہوئے حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی، اٹاری بارڈر کی بندش اور دیگر اقدامات کے جواب میں پاکستان نے انڈین پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود اور سرحد بند کرنے کے علاوہ تجارت کا عمل معطل کرنے کا اعلان بھی کیا ہے جس کے بعد سوشل میڈیا پر جنگ کا سا ماحول بنا ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا پاکستان انڈیا جنگ پہلگام حملہ پہلگام حملہ ویڈیوذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈیا پاکستان انڈیا جنگ پہلگام حملہ سوشل میڈیا پر کے بعد کے لیے
پڑھیں:
ایران کے شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کا حملہ
تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جولائی 2025ء ) ایران میں مسلح دہشت گردوں نے عدالت پر حملہ کردیا۔ ایرانی میڈیا کے مطاقب ایران کے سرحدی شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے، مسلح دہشت گردوں کے اس حملے میں متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، حملے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اس کے علاوہ ایمرجنسی سروسز نے بھی موقع پر ریسکیو اور زخمیوں کے لیے فوری امداد پہنچنانے کا کام شروع کردیا۔ اس سے پہلے رواں برس جنوی میں دارالحکومت تہران میں سپریم کورٹ میں فائرنگ کے حملے میں دو سینیئر ایرانی جج جاں بحق ہو گئے تھے، تب ہونے والے حملے میں ایک مسلح شخص نے عدالت میں فائرنگ کرنے کے بعد خود کی بھی گولی مار کی جان لے لی تھی، حملے میں مقتولین کی شناخت مسلم سکالرز علی رضانی اور محمد مغیث کے طور پر ہوئی، دونوں حجت الاسلام کے عہدے پر فائز تھے اور ہر ایک عدالت کی مختلف شاخوں کی صدارت کر رہے تھے۔(جاری ہے)
عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا تھا کہ ہینڈگن سے مسلح ایک شخص دو ججوں کے کمرے میں داخل ہوا اور انہیں گولی مار دی جس کے بعد حملہ آور نے خودکشی کی، حملہ آور کی شناخت اور اس کا مقصد فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا تھا، تاہم ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ مجرم کے خلاف سپریم کورٹ میں پہلے سے کوئی کیس نہیں تھا اور نہ ہی وہ اس کے رشتہ داروں مین سے کسی کا کیس زیر سماعت تھا۔ سرکاری خبر رساں ادارے تہران ٹائمز نے بتایا تھا کہ حملے میں ایک جج کا ایک محافظ بھی زخمی ہوا، واقعے کے بعد عدالت کی عمارت میں کام کرنے والے متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا جہاں یہ حملہ ہوا تھا، صدر مسعود پیزیشکیان نے کہا تھا کہ دہشت گردانہ اور بزدلانہ ایکٹ کے خلاف سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس مین ملوث افراد کا جلد از جلد تعاقب کریں گے۔