بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام میں 35کروڑ کی خوردبرد کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 اپریل ۔2025 )بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی ) میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، جہاں مستحقین کے اکاﺅنٹس سے 35 کروڑ روپے کی رقم نکالے جانے کی تصدیق ہوئی ہے رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں سامنے آیا جس میں واضح تضادات کی نشاندہی کی گئی ہے.
(جاری ہے)
آڈٹ اعتراضات کے دوران انکشاف ہوا کہ 27,266 کیسز میں میاں بیوی دونوں کو مالی امداد جاری کی گئی جو پالیسی کے برخلاف ہے نوید قمر نے استفسار کیا کہ ان رقوم کی ریکوری کیسے کی جائے گی جس پر سیکرٹری بی آئی ایس پی نے اعتراف کیا کہ ادارے کے پاس ریکوری کا کوئی واضح طریقہ کار موجود نہیں ہے. سیکرٹری کے مطابق نادرا کے ساتھ ڈیٹا شیئر کر لیا گیا ہے اور تصدیق کے بعد ناموں کی جانچ پڑتال کرکے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے گا آڈٹ حکام نے بتایا کہ سیلاب زدگان کی امداد کے لیے جاری کیے گئے 84 کروڑ روپے کی رقم دور دراز علاقوں کے اے ٹی ایمز سے نکلوائی گئی، جس پر نوید قمر نے کہا کہ آج کے ٹیکنالوجی کے دور میں یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں. آڈیٹر جنرل اجمل گوندل نے کہا کہ یہ معاملہ محض رقم نکلوانے کا نہیں بلکہ اس نظام کی خامیوں کا ہے، کیونکہ یہ کارڈ ملک کی غریب ترین خواتین کو دیا جاتا ہے، جو دور دراز علاقوں میں جا کر رقوم نہیں نکال سکتیں سیکرٹری وزارت تخفیف غربت کے مطابق وزارت کی سطح پر کیے گئے ڈیٹا تجزیے میں 11 فیصد ریکارڈ میں نقائص سامنے آئے ہیں جس کی مزید تحقیقات جاری ہیں چیئرمین کمیٹی جنید اکبر خان نے اس معاملے پر مکمل رپورٹ ایک ماہ میں طلب کرلی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق
پڑھیں:
کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔
خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔
والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔
’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔
سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔
والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔
شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔