نیب نے بڑی تنخواہیں لینے والوں افسروں کے خلاف انکوائریاں بند کردیں
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 اپریل ۔2025 )قومی احتساب بیورو (نیب)نے خودمختارسرکاری کمپنیوں میں بڑی بڑی تنخواہیں لینے والوں افسروں کیخلاف انکوائریاں بند کردی ہیں، بیوروکریٹس کوتمام رقوم کی واپسی بھی شروع کردی گئی چیف سیکرٹری کو تنخواہ کی وصولی کامراسلہ ارسال کردیا گیا قومی احتساب بیورو نے درجنوں اعلی افسران کے خلاف انکوائری بند کردی ہے،اعلی ترین بیوروکریٹس کی جانب سے ریکوری کی صورت میں جمع کرائی گئی تمام رقوم واپس دینے کا سلسلہ شروع کردیاگیاہے.
(جاری ہے)
ڈی جی نیب نے چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اخترزمان کوچیک وصولی کیلئے مراسلہ ارسال کردیا ہے ڈی جی نیب کی جانب سے چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان کو مراسلے میں تین کروڑ 44 لاکھ 92 ہزار 214 روپے کے چیک وصول کرنے کی ہدایت کی گئی ہے. سینئر بیوروکریٹس مجاہد شیردل، نبیل جاوید، فیصل فرید ،جواد قریشی، عائشہ حمید سمیت 16 سینئر بیوروکریٹس کو رقوم کی واپس ادائیگی کی جائیگی یاد رہے کہ 2018 میں سپریم کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے اعلی بیوروکریٹس کوتنخواہوں کی واپسی کا حکم دیا تھا،عدالت عظمی کے احکامات پر بیالیس اعلی بیوروکریٹس میں سے 16 بیوروکریٹس نے رقم جمع کرائیں جبکہ 26 بیوروکریٹس نے از خود نوٹس کیس میں رقم جمع نہیں کرائی تھی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے تباہ کن سیلاب سے مالی نقصانات کی تفصیلات جاری کردیں
اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی حکومت نے تباہ کن سیلاب سے مالی نقصانات کی تفصیلات جاری کردیں، جون تا ستمبر دوہزارپچیس کے سیلاب سے معیشت کو آٹھ سو بائیس ارب روپے سے زائد نقصان ہوا، جی ڈی پی اور زرعی شرح نمو میں نمایاں کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔
سرکاری دستاویز کے مطابق جون تا ستمبر دوہزارپچیس سیلاب کے باعث ملکی معیشت کو آٹھ سو بائیس ارب روپے سے زائد نقصان پہنچا۔ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی شرح نمو میں اعشاریہ تین سے اعشاریہ سات فیصد تک کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ترقی کی مجموعی شرح چار اعشاریہ دو فیصد سے کم ہو کر تین اعشاریہ پانچ فیصد تک آ سکتی ہے۔اسلام آباد میں جاری تفصیلات کے مطابق رواں سال آنے والا تباہ کن سیلاب مہنگائی میں اضافے کا باعث بنا، اگست سے اکتوبر تک مہنگائی کی شرح میں دواعشاریہ چھ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
زراعت کے شعبے میں چارسو تیس ارب روپے کے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
زرعی شعبے کی شرح نمو ساڑھے چار فیصد سے کم ہو کر تین فیصد رہ جانے کا امکان ہے۔ فصلوں کی پیداوار میں کمی سے درآمدی اخراجات بڑھیں گے اور تجارتی خسارہ وسیع ہو سکتا ہے۔بارشوں اور سیلاب نے انفراسٹرکچر کو تین سو سات ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔ مواصلاتی نظام کی تباہی کے باعث ایک سو ستاسی ارب اسی کروڑ روپے کے اضافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔رپورٹ کے مطابق مجموعی قومی پیداوار میں کمی اور سپلائی چین متاثر ہونے سے مہنگائی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔