—فائل فوٹو

پشاور ہائی کورٹ نے اعظم سواتی کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم صادر کر دیا۔

پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنماء اعظم سواتی کے مقدمات کی تفصیلات سے متعلق درخواست پر جسٹس صاحبزادہ اسداللّٰہ اور جسٹس فرح جمشید نے سماعت کی۔

پشاور ہائی کورٹ: الیکشن کمیشن فیصلہ معطلی کا تحریری حکم نامہ جاری

دلائل سننے کے بعد عدالت الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتی ہے، پشاور ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ

سماعت میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے میں اعظم سواتی کے خلاف 3 مقدمات درج ہیں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں درج مقدمات کی تفصیلات کی رپورٹ جمع نہیں ہوئی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ نیب میں اعظم سواتی کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے۔

اعظم سواتی نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ میں عارضہ قلب میں مبتلا ہوں، کیسز کے سلسلے میں آنا جانا پڑتا ہے، دوسری جانب وفاق مقدمات کی تفصیلات فراہم نہیں کر رہا، جس پر جسٹس صاحبزادہ اسداللّٰہ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ وفاق کی کیسز میں دلچسپی بھی ہے اور سستی بھی ہے۔

جسٹس صاحبزادہ اسداللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ عہدوں پر قابل احترام لوگ ہیں لیکن ان کو رپورٹ جمع کرنا چاہیے لیکن اگر مقدمات ہیں تو بتائیں، یہ معاملہ ختم کریں۔

اپنے ریمارکس میں انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہی رویہ رہا، تو آئندہ ہم لکھ لیں گے کہ کوئی مقدمہ نہیں۔

عدالت نے اعظم سواتی کو ایک ماہ کی حفاظتی ضمانت دے دی ساتھ ہی درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے حوالے سے حکم دیدیا۔

عدالت نے وفاق اور دیگر فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پشاور ہائی کورٹ اعظم سواتی

پڑھیں:

سول نظام ناکام، تمام مقدمات فوجی عدالت بھیج دیں

 

سویلینز کے فوجی ٹرائل مقدمہ کی سماعت میں جسٹس جمال خان مندوخیل کے سخت ریمارکس
آئینی بینچ کی سماعت کے دوران 7رکنی بینچ کے رکن اٹارنی جنرل کے دلائل کے دوران برہم

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں نے 3 نکات پر دلائل دینے ہیں، 9 مئی کے واقعات پر وزرات دفاع کے وکیل خواجہ حارث بھی دلائل دے چکے ہیں، میں بھی اس معاملے پر کچھ تفصیل عدالت کے سامنے رکھوں گا، میرے دلائل کا دوسرا حصہ مرکزی کیس کی سماعت کے دوران کروائی جانے والی یقین دہانیوں پر ہو گا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ دلائل کا تیسرا نکتہ اپیل کے حق سے متعلق ہو گا، ملٹری ٹرائل کا سامنا کرنے والوں کو اپیل کا حق دینے کا معاملہ پالیسی میٹر ہے، اس پر ہدایات لے کر ہی گذارشات عدالت کے سامنے رکھ سکتا ہوں، پہلے سندھ کنال کا معاملہ زیرِ بحث رہا، اب بھارت نے جو کچھ کیا اس پر سب کی توجہ ہے، عالمی عدالت انصاف آج روانگی تھی لیکن منسوخ کر دی۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ نے جو کرنا ہے کرے وہ ان کا پالیسی کا معاملہ ہے، ہم نے صرف اس کیس کی حد تک معاملے کو دیکھنا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نے تو صرف گذارشات رکھی ہیں، آگے وقت دینا ہے یا نہیں، عدالت نے طے کرنا ہے، ملٹری ایکٹ میں شقیں 1967 سے موجود ہیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ دلائل میں کتنا وقت درکار ہو گا؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ 45 منٹ میں دلائل مکمل کر لوں گا۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • بانیٔ پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کرنے والا 2 رکنی بنچ تحلیل
  • لاہور ہائیکورٹ: فواد چوہدری کی مقدمات کی سماعت یکجا کرنے کی درخواست خارج
  • بشریٰ بی بی کی 29 مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع
  • سول نظام ناکام، تمام مقدمات فوجی عدالت بھیج دیں
  • چھبیس نومبر احتجاج پر درج 2مقدمات میں بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں 11جون تک توسیع
  • 26 نومبر احتجاج پر درج 2 مقدمات  میں بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں 11 جون تک توسیع
  • 9 مئی مقدمات ، سماعت کرنے والا دو رکنی بینچ تحلیل
  • بلوچستان ہائی کورٹ کا ماہ رنگ بلوچ سمیت 92 سے زائد کارکنوں کی رہائی کا حکم
  • اسلام آباد ہائی کورٹ: جسٹس بابر ستار کا عبوری آرڈر معطل ہونے پر نیا تنازعہ