بھارت جان بوجھ کر سازش کے ذریعے خطے کا امن تباہ کرنے کے درپے ہے‘ محسن نقوی
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2025ء) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے منصورہ میں ملاقات کی جس کے دوران پاک بھارت حالیہ کشیدگی ، سرحدوں کی صورتحا ل اور مسئلہ فلسطین پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ وفاقی وزیر نے جماعت اسلامی کے زیراہتمام اسلام آباد میں غزہ ملین مارچ کی تحسین کی۔انہوں نے امیر جماعت کو نیشنل سیکورٹی کونسل کے فیصلوں کے بارے میں بریفنگ دی اور حکومتی فیصلوں سے آگاہ کیا۔
نائب امیر لیاقت بلوچ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت نے کہا کہ بھارت کے غیر منطقی اور جارحیت پر مبنی اقدامات اور خصوصی طور پر سندھ طاس معاہدہ کی معطلی کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کا بھرپور طریقے سے جواب دیا جائے، پوری قوم متحد ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ قومی یکجہتی کے لیے درست سمت میں فیصلے کرے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے قومی ایشوز پر ہمیشہ ملک و قوم کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے جاندار اور اصولی موقف اپنایا ہے۔
مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر جماعت اسلامی کا کردار سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں غزہ ملین مارچ کے راستے میں حکومت کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنا نامناسب اقدام تھا، جماعت اسلامی نے غزہ مارچ اور تاریخی ہڑتال کے ذریعے پاکستانیوں سمیت پوری امت کے جذبات کی ترجمانی کی۔ امیر جماعت نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں حکومت کو اصولی موقف پر مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ بھارت کے معاملے پر پوری قوم یکجا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاکھوں بے گناہ کشمیریوں کو قتل کرنے والی بھارتی سرکار کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں ۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ جان بوجھ کر سازش کے ذریعے بھارت خطے کا امن تباہ کرنے کے درپے ہے۔ سیاسی اکابرین اور قوم بھارت کی کسی بھی جارحیت کے خلاف یکجان اور مسلح افواج دفاع وطن کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کا وفاقی دارلحکومت میں غزہ ملین مارچ قابل تحسین اور مبارکباد کا حامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی پارٹیوں کی جانب سے کیے گئے مظاہروں میں پرتشدد اقدامات کی وجہ سے حکومت سخت فیصلے لینے پر مجبور ہوجاتی ہے، تاہم اگر مظاہرے اور احتجاج جماعت اسلامی کی طرز پر منظم اور پرامن ہوں تو حکومت کو کسی قسم کی رکاوٹیں کھڑی کرنے کی ضرورت پیش نہ آئے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جماعت اسلامی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
حکومت نے آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں مبینہ 375 ٹریلین روپے (تین لاکھ 75 ہزار ارب روپے) کی بے ضابطگیوں کے انکشاف کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے جس کا مقصد حکومت کو بدنام کرنا اور پورے نظام کو مشکوک بنانا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ معاملہ محض ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ نہیں بلکہ ایک ’’جان بوجھ کر کیا گیا اقدام‘‘ ہے جس کے پیچھے اصل نیت حکومت کو ہدف بنانا تھا۔
اگرچہ آڈیٹر جنرل آفس نے کئی ہفتوں تک رپورٹ کا دفاع کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ اس میں ’‘ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ (ٹائپوز) موجود تھیں، لیکن سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مبالغہ آرائی حادثاتی نہیں تھی۔
سرکاری حلقوں کا الزام ہے کہ یہ سب ایک اعلیٰ افسر کی منصوبہ بندی تھی جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے ہمدردی رکھتا ہے اور اس نے حکومت کو اسکینڈل کا شکار کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس افسر کو اپنا موجودہ عہدہ ایک طاقتور سابق انٹیلی جنس سربراہ کی آشیرباد سے ملا تھا۔ حکومت کو جمع کرائی گئی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق مذکورہ افسر نے سروس کے دوران سیاسی وابستگی رکھی اور مبینہ طور پر پارٹی سے جڑے افسروں کو آڈٹ کے اہم عہدوں پر تعینات کیا۔
ایک موقع پر اس افسر پر الزام لگا کہ اس نے حساس آڈٹ کا دائرہ کار مقررہ مدت سے آگے بڑھا دیا تاکہ اپوزیشن رہنماؤں کے لیے سیاسی گنجائش پیدا کی جا سکے جب کہ بیک وقت حکومت اور عسکری قیادت کے حصوں کو ہدف بنایا گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران ہم خیال افسران کو خاص طور پر صوبائی حکومتوں، وفاقی محکموں اور ہائی پروفائل منصوبوں کے آڈٹ پر مامور کیا گیا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ تقرریاں اس نیت سے کی گئیں کہ ایسی آڈٹ پیراز اور رپورٹس تیار ہوں جو حکومت کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا سکیں۔
مالی حکام نے آڈیٹر جنرل آفس کے بعض اندرونی فیصلوں پر بھی اعتراض کیا، مثلاً اپنے افسروں کے لیے خصوصی الاؤنسز کی منظوری جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کے برعکس تھا تاہم بعد میں وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ واپس لے کر اضافی رقم کی وصولی کا حکم دیا۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس جائزوں میں یہ خدشات ظاہر کیے گئے کہ اس افسر نے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے حساس آڈٹ ریکارڈ جمع کر رکھے ہیں، جن سے سیاسی لحاظ سے کسی بھی موزوں وقت پر لیک کر کے اپوزیشن بیانیے کو تقویت دی جا سکتی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ (ٹائپوز) عام بات ہیں، لیکن 375 ٹریلین روپے کا اسکینڈل صرف غفلت نہیں بلکہ بدنام کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں کے اندر سے ایسی چالیں براہ راست استحکام اور حکمرانی کے لیے خطرہ ہیں۔
انصار عباسی
Post Views: 8