جیکب آباد میں تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ معاشرے کی بہتری اور انسانیت کی خدمت اسی وقت ممکن ہے جب ہم علم کو عام کریں اور محروم طبقے کے بچوں کو آگے بڑھنے کے مساوی مواقع فراہم کریں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ تعلیم انسان کا زیور ہے۔ ملک میں آج بھی لاکھوں طلباء و طالبات بنیادی تعلیم سے محروم ہیں۔ غربت و افلاس کے سبب ہزاروں طلباء زیور تعلیم سے محروم ہیں۔ اہل خیر آگے بڑھ کر غریب اور مستحق طلباء کی حصول تعلیم میں مدد اور رہنمائی کریں۔ خدمت انسانیت عبادت ہے۔ یہ بات انہوں نے جیکب آباد کے مقامی اسکول میں اہل خیر کے تعاون سے دس غریب اور مستحق بچوں میں کتابیں اور کاپیاں تقسیم کرنے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ اس فلاحی اقدام کا مقصد کم وسائل رکھنے والے بچوں کو تعلیمی سہولیات کی فراہمی اور علم کے فروغ میں مدد دینا تھا۔ تقریب میں ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی، حاجی سیف علی، میر منیر حسین ڈومکی اور جمیل احمد نے شرکت کی۔ جنہوں نے بچوں میں تعلیمی سامان تقسیم کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ تعلیم انسان کا زیور اور ترقی کی اولین سیڑھی ہے۔ معاشرے کی بہتری اور انسانیت کی خدمت اسی وقت ممکن ہے جب ہم علم کو عام کریں اور محروم طبقے کے بچوں کو آگے بڑھنے کے مساوی مواقع فراہم کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خدمت خلق اور فلاحِ انسانیت ہماری دینی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔ جو قومیں اپنے بچوں کو تعلیم دیتی ہیں، وہی ترقی و بیداری کی راہوں پر گامزن ہوتی ہیں۔ اس موقع پر میر منیر حسین ڈومکی نے بھی خدمت انسانیت اور فروغ تعلیم کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسی سرگرمیاں معاشرے میں شعور، یکجہتی اور خدمت کے جذبے کو فروغ دیتی ہیں۔ آخر میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ مستقبل میں بھی تعلیمی، فلاحی اور رفاہی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ مستحق بچوں کو تعلیم کی طرف راغب کیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ مقصود ڈومکی نے بچوں کو کہا کہ

پڑھیں:

کوکنگ آئل اور ہماری صحت

سائنسی نقطہ نگاہ سے ایک اسٹڈی کی گئی کہ سب سے بہتر کھانے کا تیل کون سا ہے۔ جس میں 30کے قریب آئل کے برانڈز کو ٹیسٹ کیا گیا کیونکہ بہت سی خطرناک بیماریاں یعنی کینسر اور دل کے امراض ناقص تیل کی وجہ سے پیدا ہورہی ہیں ۔ اس لیے بہت ضروری ہے کہ ہم یہ دیکھیں کہ کون سے تیل استعمال کرنے چاہیں اور کون سے نہیں ۔اس وقت اولیو آئل ، پام آئل ، کینولا آئل ، سن فلاور وغیرہ پوری دنیا میں بہت زیادہ استعمال ہو رہے ہیں ۔ آئل میں دو قسم کے فیٹfat) (ہوتے ہیں ۔

پہلا سیچوریٹڈ فیٹ اور دوسرا ان سیچوریٹڈ فیٹ ، دیسی گھی ،مکھن اور ڈالڈا میں بھی سیچوریٹڈ فیٹ ہوتے ہیں لیکن یہ کمرے کے درجہ حرارت پر پگھلتے نہیں اس لیے یہ نقصان دہ ہیں ۔ اگر ہمارے جسم میں مناسب مقدار میں فیٹ نہیں ہونگے تو ہماری باڈی وٹامن کو جذب نہیں کر سکے گی ۔اس کے علاوہ یہ فیٹ ہماری باڈی کے سیلزسٹریکچر کو بھی بناتے ہیں ۔ لیکن جب ہم دیسی گھی مکھن استعمال کرتے ہیں تو آہستہ آہستہ ہمارا کولیسٹرول لیول بڑھنا شروع ہو جاتا ہے ۔ ہمارے جسم کو اومیگا تھری اور اومیگا سکس چاہیے ہوتا ہے جو انسانی دماغ کے لیے بہت ضروری ہے ۔ جب کہ اومیگا تھری خون کی نالیوں کو کھولتا ہے ۔ اس طرح ہمیں دل کے اٹیک سے محفوظ رکھتا ہے ۔ اگر اومیگا سکس کو بہت زیادہ استعمال کیا جائے جو سرسوں کے تیل میں ہوتا ہے تو ذیابیطس کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔

علاوہ اس کے الزائمر دل کی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں کیونکہ یہ دل کی نالیوں کو تنگ کرتا ہے ۔ اگر آپ ایک ایسے تیل کا استعمال کر رہے ہیں تو یہ انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے ۔ اس کے لیے ہمیں ایک ایسا کوکنگ آئل استعمال کرنا چاہیے جس میں اومیگا تھر ی اور اومیگا سکس کی مناسب مقدار ہو ۔ اومیگا تھری ہمارے جسم کے اندر نہیں بنتا ، چنانچہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے مچھلی آئل اور خشک میوہ جات استعمال کرنے چاہیے ۔مچھلی آئل دماغ کے لیے بہت مفید ہے ۔ یہ حافظے کو طاقتور بناتا ہے ، مچھلی آئل دل کی صحت اور بلڈ پریشر کے لیے بہت مفید ہے۔ جسم کی اندرونی سوجن کو ٹھیک کرتا ہے ، دماغ کے لیے بہت اچھا ہے ، خاص طور پر طالبعلموں کی دماغی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے ۔

جب آپ کسی کوکنگ آئل کو انتہائی درجہ حرارت پر گرم کرتے ہیں تو سرسوں کا تیل کسی اور کیمیکل میں بدل جاتا ہے ۔ کیونکہ اس تیل کو بار بار اور بہت زیادہ پکانے سے ان ہوٹلوں یا ان جگہوں پر جہاں اس تیل کو بار بار استعمال کیا جائے یعنی ایک ہی تیل کو تو اس جگہ پر ایک خاص قسم کی بدبو پیدا ہو جاتی ہے ۔ ایسے تیل کے استعمال کی وجہ سے ذیابیطس ٹائپ ٹو ہونے کا شدید خطرہ ہوتا ہے ۔ ایسے زہریلے آئل کی وجہ سے دماغ کو نقصان پہنچ سکتا ہے ، ذہانت کم ہو سکتی ہے اور مزید یہ کہ دل کی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں ۔

ایکسٹرا ورجن آئل کا استعمال سائنسی نقطہ نگاہ سے انسانی جسم کے لیے بہت مفید اور محفوظ ہے لیکن معاملہ یہ ہے کہ اولیو آئل صرف اس صورت میں فائدہ مند ہے جب ہم چائے کے چھوٹے چار چمچ سلاد پر ڈال کر کھائیں لیکن اگر ہم اسکو انتہائی درجہ حرارت پر پکائیں گے یا اس میں کھانا پکائیں گئے تو یہ اپنی شکل تبدیل کرکے ایک ایسے کیمیکل میں بدل جائے گا جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے ۔ اولیو آئل کو پکانے کے لیے صرف فرائی پین میں استعمال کرسکتے ہیں یعنی انڈہ ، شامی کباب وغیرہ یعنی وہ تمام اشیاء جو کم درجہ حرارت پر پک سکتی ہیں ۔ جب کہ اولیو آئل تمام کوکنگ آئل میں ایک مہنگا آئل ہے ۔

کیتھرائنا ریڈل ایک ریسرچ میں بتاتی ہیں کہ جن کا تعلق کوئین مارگریٹ یونیورسٹی ہے انھوں نے پام آئل پر ریسرچ کی جس کا پوری دنیا میں بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے، مزید یہ کہ اس آئل کا استعمال ہوٹلوں اور بیکریوں میں بہت زیادہ ہوتا ہے ۔ خاص طور پر اس تیل سے کیک اور بسکٹ بنائے جاتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس میں سیچوریٹڈ فیٹس بہت زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں جوانسانی صحت کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہے ۔ چنانچہ ان خاتون نے پام آئل کی ایک نئی قسم ایجاد کی ۔اس میں سیچوریٹڈ فیٹ عام پام آئل کے مقابلے میں 88فیصد کم ہوتے ہیں لیکن اس پام آئل کی قسم ہمارے ملک میں ابھی دستیاب نہیں ہے۔

اب آتے ہیں سرسوں کے آئل کی طرف جو ایشیاء میں بہت زیادہ استعمال کیا جاتاہے لیکن اس پر بہت زیادہ ریسرچ نہیں ہوئی ہے ۔ اس میں بھی اومیگا سکس اور اومیگا تھری کی بڑی اچھی مقدار پائی جاتی ہے  لیکن سرسوں کے تیل میں اومیگا سکس کی کچھ زیادہ مقدار ہی پائی جاتی ہے ۔ اس لیے سرسوں کے تیل کا زیادہ استعمال بھی انسانی صحت کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہے ۔ کیونکہ اس کا زیادہ استعمال یورک ایسڈ بڑھا سکتا ہے ۔سن فلاور بھی ایک اچھا تیل ہے اور اس کے علاوہ کینولا آئل کا استعمال بھی بہتر ہے ، لیکن یاد رہے مکھن کا استعمال نقصان دہ ہے لیکن دیسی گھی اگر آپ کم مقدار میں استعمال کریں تو ٹھیک ہے ۔

اگر ہم پاکستان کی بات کریں تو حالیہ اور تازہ ترین خبر یہ ہے کہ پنجاب فوڈز اتھارٹی نے تقریباً 10ہزار لیٹر ناقص کوکنگ آئل ضبط اور2000کلو سے زائد مردہ مرغیاں تلف کردی ہیں ۔ جسے فائیو اسٹار ریسٹورنٹس میں بھی سپلائی ہونا تھا۔ اس کے علاوہ ہزاروں لیٹر کیمیکل دودھ ہر ہفتے کئی مرتبہ تلف کیا جارہا ہوتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ ہم کس ملک میں رہ رہے ہیں  یہ جرم قتل آمد کے زمرے میں آتا ہے جس کی سزا کم از کم عمر قید یا سزائے موت ہونی چاہیے ۔ علاوہ ازیں ان جرائم پیشہ افراد کی تمام دولت ، جائیداد بحق سرکار ضبط کرنی چاہیے خالی خولی معمولی جرمانوں سے کچھ نہیں ہوگا۔ خطرناک بیماریوں میں مبتلا افراد ان بیماریوں کا علاج کرواتے کرواتے مالی طور پر تباہ وبرباد ہو جاتے ہیں ۔ اعلی عدلیہ سے گزارش ہے کہ اس انتہائی اہم عوامی مسئلہ پر فوری طور پر سو موٹو نوٹس لیا جائے ۔

متعلقہ مضامین

  • اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب ہم گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں: اسماء عباس
  • کوکنگ آئل اور ہماری صحت
  • بلال مقصود نے سوشل میڈیا پر کراچی کے پارک میں موجود مردہ کوؤں کی ویڈیو شیئر کردی، یہ ماجرا کیا ہے؟
  • انور مقصود ، مسکراہٹ، معنویت اور میراث کا ایک لازوال سفر
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • تعلیم یافتہ نوجوان ملک و قوم کا سرمایہ اور مستقبل ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • خیبر پختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے: امیر مقام
  • ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا خصوصی انٹرویو
  • وزیر دفاع: کابل کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینی ہوگی
  • پی پی کشمیر کاز کی علمبردار،کبھی حقوق پر سودا نہیں کریں گے،بلاول بھٹو