مصطفیٰ کمال کی بھارت سے بغیر علاج واپس آنیوالی 2 بچیوں کی مدد کیلئے کوششیں تیز
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ بچیوں کے علاج کے لیے وزیراعظم ہاؤس نے بھی رابطہ کیا ہے، وزارت صحت کے حکام نے علاج کےلیے اسپتالوں سے رابطے کیے ہیں، آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بچیوں کا علاج کروایا جاسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت سے علاج کے بغیر واپس آنے والی 2 بچیوں کے معاملے پر وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے نوٹس لے لیا۔ وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ سرکاری سطح پر بچیوں کا علاج پاکستان میں ہی کروائیں گے، ڈی جی ہیلتھ کو بچیوں کے اہلخانہ کی مدد کی ہدایت کی ہے۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ بچیوں کے علاج کے لیے وزیراعظم ہاؤس نے بھی رابطہ کیا ہے، وزارت صحت کے حکام نے علاج کےلیے اسپتالوں سے رابطے کیے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بچیوں کا علاج کروایا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ پہلگام واقعے پر پاک بھارت کشیدگی کے باعث 2 بچوں کے دل کے علاج کے لیے بھارت جانے والی فیملی وطن واپس پہنچ گئی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر بچیوں کے علاج کے
پڑھیں:
مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں
مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں جاری ہیں جب کہ مودی حکومت کا ہندو راشٹر منصوبہ اقلیتوں کو سماجی اور سیاسی دھارے سے باہر دھکیلنے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔
مودی کے بھارت میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت مذہبی رہنماؤں کے ذریعے اقلیتوں کے خلاف مذموم مہم جاری ہے۔
ہندو انتہا پسند رہنما ہنت راجو داس کا کہنا تھا کہ؛ ہم دہلی سے پیدل مارچ کا آغاز کریں گے تاکہ بھارت کو ہندو راشٹر بنایا جا سکے، مہانت رام چندر گیری نے کہا کہ بھارت میں جہاں کہیں بڑی مسلم آبادی ہے وہاں پاکستان بنانے کی سوچ ہے۔
سوامی رام بھدر اچاریا نے کہا کہ بھارت میں ہندومت خطرے میں ہے مغربی اتر پردیش "منی پاکستان" لگتا ہے، ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔
یہ نفرت انگیز بیانات ثبوت ہیں کہ ہندو انتہا پسندی ریاستی طاقت کے سائے میں پروان چڑھ رہی ہے
بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کا منصوبہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، ہندوتوا نظریہ کے تحت بی جے پی بھارت کو فاشسٹ ہندو ریاست میں بدل رہی ہے۔
ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ کے بجائے نفرت انگیز بیانیے کو تقویت دے رہے ہیں، ریاستی دہشت گردی اور منظم امتیاز بھارتی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا واضح ثبوت ہے۔
ہندوتوا بیانات اور پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں کو نشانہ بنا کر بھارت کو ایک انتہا پسند ریاست میں بدلنا ہے۔