اسلام آباد:

سینئر صحافی نجم سیٹھی نے حالیہ کشیدگی پر بھارتی صحافی کے الزامات پر انہیں لاجواب کردیا اور کہا کہ پانی بند کرنے پر پاکستان واقعی ایٹمی ہتھیار استعمال کرسکتا ہے، بھارت کے پاس پہلگام حملے کے ثبوت ہیں تو عالمی برادری کے سامنے پیش کیے جائیں۔

یہ بات انہوں نے سینئر بھارتی صحافی کرن تھاپر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔

بھارتی صحافی نے نجم سیٹھی سے استفسار کیا کہ کیا پہلگام واقعہ فالس فلیگ آپریشن تھا یہ بھارت پر ایک الزام ہے آپ کیا سمجھتے ہیں؟ اس پر نجم سیٹھی نے کہا کہ پہلگام واقعہ فالس فلیگ ہی تھا بھارت کے چند طاقتور اور خفیہ عناصر اس میں ملوث ہیں، اس واقعے میں سیکیورٹی فورسز کی ناکامی اور خفیہ اداروں کی ناکامی سے متعلق سوالات کے جوابات ابھی تک سامنے نہیں آئے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ بھارتی میڈیا وزیرِ اعظم اور حکمران جماعت سے اس حوالے سے سخت سوالات نہیں کررہا، پہلگام واقعے کے بعد بھارتی الزامات پر پاکستان کا ردعمل بالکل بھی جذباتی نہیں نہ ہی ہماری جانب سے جنگی جنون نظر آتا ہے بلکہ اگر آپ اپنے لوگوں سے کہیں کہ وہ سوشل میڈیا پر میمز دیکھیں تو انہیں اندازہ ہوگا کہ پاکستانی عوام اس معاملے کو زیادہ سنجیدہ نہیں لے رہے تاہم حکومت سنجیدہ ہے، پاکستانی عوام بھارتی میڈیا کی جانب سے بغیر تحقیقات انگلیاں پاکستان کی طرف اٹھانے پر حیران ہیں ہمیں نہیں معلوم کہ بھارت کیا کرے گا، لیکن ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ بھی بھارت کرے گا، اس کا ہمارے پاس جواب ضرور ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ پانی روکنے پر پاکستان نے ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دی کیا واقعی ایسا ہے؟ اس پر نجم سیٹھی نے کہا کہ جی بالکل یہ سنجیدہ معاملہ ہے پورے پاکستانی نیوکلیئر پروگرام کا تصور اسی بنیاد پر قائم ہے جیسا کہ ایک سابق وزیرِاعظم نے کہا تھا کہ ہم نے یہ بم کسی تہوار پر چلانے کے لیے نہیں بنایا، اگر بھارتی فوج سرحد عبور کرکے آزاد کشمیر یا پاکستانی علاقے پر قبضہ کرلے تو پاکستان اپنی ہی سرزمین پر ایٹمی ہتھیار استعمال کرسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر بھارت کراچی کی ناکہ بندی کرنے کی کوشش کرے کیوں کہ یہ پاکستان کا معاشی گلا گھٹنے کے مترادف ہے تو پاکستان جوہری ہتھیار استعمال کرے گا، اگر پانی کا رُخ موڑنے یا پاکستان کو قحط کا شکار بنانے کی کوشش کی گئی تو پاکستان جوہری ہتھیار استعمال کرے گا۔

سینئر صحافی نجم سیٹھی نے کہا کہ ہمارے عوام کو مسلح افواج پر زبردست اعتماد ہے، اگر کوئی کشیدگی ہوئی تو ہماری افواج اس کا بھرپور جواب دیں گی، پہلگام واقعے کے کوئی ثبوت موجود ہیں تو انہیں بھارتی میڈیا کے سامنے نہیں بلکہ پاکستان اور بین الاقوامی برادری کے سامنے پیش کیا جائے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ اس سارے معاملے میں پاکستانی حکومت نے بہت ذمہ دارانہ انداز میں ردعمل دیا اور بھارت سے کہا کہ امریکا اور دیگر ممالک اس معاملے میں شامل کرکے واقعے کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں، میرے خیال میں یہ معاملہ اب صرف بھارت اور پاکستان کے درمیان نہیں رہا بلکہ اب یہ بھارت، پاکستان اور چین کے درمیان بھی ہے، چین نے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے، چینی بیانات اور پاکستان کو دی گئی فوجی معاونت کی پیشکش اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہے تو چین کا ردعمل کیا ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہتھیار استعمال بھارتی صحافی کرے گا

پڑھیں:

تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟

بھارت کو وسطی ایشیا میں اپنی واحد بیرونِ ملک موجودگی سے پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔ تاجکستان نے بھارتی فوج جو دارالحکومت دوشنبے کے قریب واقع آینی ایئربیس استعمال کرنے کی اجازت واپس لے لی ہے۔ نئی دہلی نے تاجکستان میں اپنی اس موجودگی کو “اسٹریٹجک کامیابی” قرار دیا تھا۔ اب اس اڈے کا مکمل کنٹرول روسی افواج نے سنبھال لیا ہے جبکہ بھارت کے تمام اہلکار اور سازوسامان 2022 میں واپس بلا لیے گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق بھارت اور تاجکستان کے درمیان 2002 میں ہونے والا معاہدہ چار سال قبل ختم ہوا، اور تاجکستان نے واضح طور پر بھارت کو اطلاع دی کہ فضائی اڈے کی لیز ختم ہو چکی ہے اور اس کی تجدید نہیں کی جائے گی۔

بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تاجک حکومت کو روس اور چین کی جانب سے سخت دباؤ کا سامنا تھا کہ وہ “غیر علاقائی طاقت” یعنی بھارت کو مزید اپنے فوجی اڈے پر برداشت نہ کرے۔

آینی ایئربیس بھارت کے لیے نہ صرف وسطی ایشیا میں قدم جمانے کا ذریعہ تھی بلکہ پاکستان کے خلاف جارحانہ حکمتِ عملی کا ایک حصہ بھی تھی۔

یہ فضائی اڈہ افغانستان کے واخان کاریڈور کے قریب واقع ہے جو پاکستان کے شمالی علاقے سے متصل ہے۔ بھارتی فضائیہ نے ماضی میں یہاں لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر تعینات کیے تھے تاکہ بوقتِ جنگ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔

مگر اب روس اور چین کی شراکت سے بھارت کی یہ تمام منصوبہ بندی خاک میں مل چکی ہے۔

بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق تاجکستان کا یہ فیصلہ بھارت کے لیے ایک بڑا اسٹریٹجک دھچکا ہے، کیونکہ اس اڈے کے ذریعے بھارت وسطی ایشیا میں اپنی موجودگی ظاہر کر رہا تھا۔ تاہم، اب روس اور چین اس خلا کو پر کر چکے ہیں اور بھارت مکمل طور پر خطے سے باہر ہو گیا ہے۔

کانگریس رہنما جے رام رمیش نے بھی نریندر مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آینی ایئربیس کا بند ہونا بھارت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ ہماری اسٹریٹجک سفارت کاری کے لیے ایک اور زبردست جھٹکا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت محض دکھاوے کی خارجہ پالیسی پر یقین رکھتی ہے۔”

ماہرین کا کہنا ہے کہ تاجکستان کے اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی رسائی محدود کر دی ہے۔ اس خطے میں اب روس اور چین کا مکمل تسلط ہے، اور بھارت کے پاس نہ کوئی اسٹریٹجک بنیاد بچی ہے اور نہ کوئی مؤثر اثرورسوخ بچا ہے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ بھارتی عزائم کے لیے ایک سبق ہے کہ غیر ملکی زمین پر فوجی اڈے بنانے کی کوششیں صرف اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہیں جب بڑی طاقتیں آپ کے پیچھے کھڑی ہوں، اور اس وقت بھارت کو نہ واشنگٹن کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور نہ ماسکو یا بیجنگ کا۔

یوں تاجکستان سے بھارتی فوج کا انخلا دراصل نئی دہلی کی “عظیم طاقت بننے” کی خواہش پر کاری ضرب ہے، جبکہ پاکستان کے لیے یہ ایک واضح سفارتی فتح ہے، کیونکہ خطے میں بھارت کے تمام تر اسٹریٹجک منصوبے ایک ایک کر کے ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • صبا قمر نے الزامات عائد کرنے پر صحافی کیخلاف قانونی کارروائی کا اعلان کردیا
  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
  • تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
  • خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب