پاک بھارت کشیدگی، پاکستان اسٹاک مارکیٹ شدید مندی کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
پاکستان اسٹاک مارکیٹ 100 انڈیکس میں 4 ہزار 200 پوائنٹس کمی ہوئی ہے، انڈیکس ٹریڈنگ بھی بڑی مندی کا شکار رہی۔
یہ بھی پھیں: اسٹاک مارکیٹ میں تنزلی کے دوران ٹریڈنگ کیوں روک دی جاتی ہے، اور ایسا کب کب ہوا؟
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس دوران ٹریڈنگ بدترین مندی سے بیک وقت 4 نفسیاتی حدیں کھو بیٹھا تھا، 100انڈیکس دوران ٹریڈنگ 4 ہزار 2 سو پوائنٹس مائنس ہوکر 1 لاکھ 10 ہزار 600 کی حد تک ٹریڈ ہوا، انڈیکس کی یومیہ بلند سطح 1 لاکھ 14 ہزار اور یومیہ کم ترین سطح 1 لاکھ 10 ہزار 600 پوائنٹس رہی۔
اسٹاک ایکسچیبج میں 457 کمپنیوں میں سے صرف 60 کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ،352کمپنیوں کے شئیرز میں کمی ریکارڈ کی گئی اسٹاک ایکسچینج میں 49 کروڑ مالیت شئیرز کا کاروباری حجم 31 ارب روپے سے زائد رہا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف کے باعث پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، 100 انڈیکس میں 3882 پوائنٹس کی کمی
اسٹاک مارکیٹ ایکسپرٹ شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین جنگی ماحول اسٹاک مارکیٹ پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے، جنگ کی صورتحال بہرحال اثرات تو ڈالے گی، لیکن اس کا تعلق معیشت سے نہیں ہے تمام اعشاریے بہتر ہیں لیکن جب تک کشیدگی رہے گی اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑہاؤ ہوتا رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
100 انڈیکس we news اسٹاک مارکیٹ بھارت پاکستان کشیدگی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 100 انڈیکس اسٹاک مارکیٹ بھارت پاکستان کشیدگی پاکستان اسٹاک اسٹاک مارکیٹ
پڑھیں:
پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
پنجاب حکومت نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور انسانی آبادیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ نئے اقدامات میں ’’پنجاب وائلڈ لائف ہیزرڈ کنٹرول رولز 2025‘‘ کا نفاذ اور جنگلی حیات کے قوانین میں ترامیم شامل ہیں، جو ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو جدید خطوط پر استوار کریں گی۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق نئے قواعد کا مقصد انسان اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یا خطرے کی صورت میں سائنسی، منظم اور فوری کارروائی ممکن بنانا ہے۔ اگر کوئی جانور انسانی جان یا دیگر جانداروں کے لیے خطرہ بن جائے یا کسی بیماری یا چوٹ کی وجہ سے زندہ رہنے کے قابل نہ ہو، تو چیف وائلڈ لائف رینجر عوامی شکایات اور سائنسی شواہد کی بنیاد پر کارروائی کا حکم دے سکے گا۔ ہنگامی حالات میں رینجر متعلقہ ماہرین سے مشورہ کرکے جانور کو قابو میں لانے، منتقل کرنے یا ہٹانے کا فیصلہ کرے گا۔ تمام اقدامات کے لیے ویٹرنری ماہرین اور پنجاب کیپٹیو وائلڈ لائف مینجمنٹ کمیٹی سے مشاورت لازمی ہوگی۔ قوانین میں غیر قانونی شکار کے جرمانے بڑھا دیے گئے ہیں۔ فرسٹ شیڈول کے بعض پرندوں کا شکار یا قبضہ 10 ہزار روپے فی جانور، باز، ہریڑ، لگر اور الو کا معاوضہ ایک لاکھ روپے، شیڈول دوئم اور سوئم کے ممالیہ جانوروں کا معاوضہ ایک لاکھ روپے جبکہ گیدڑ، سور اور جنگلی سور کا معاوضہ 25 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔ شکار میں استعمال ہونے والے آلات پر بھی جرمانے سخت کیے گئے ہیں، شارٹ گن 25 ہزار، غیر ملکی شارٹ گن 50 ہزار، مقامی رائفل 50 ہزار، غیر ملکی رائفل ایک لاکھ، پی سی پی ائیر گن 50 ہزار، گاڑی یا جیپ 5 لاکھ، موٹر سائیکل ایک لاکھ، سائیکل یا کشتی 25 ہزار اور برقی آلات 25 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا۔ اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے جبکہ کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کے ارکان کو قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی شکار یا تجارت کی روک تھام میں مدد دے سکیں۔ شکار، بریڈنگ اور خرید و فروخت کے اجازت ناموں کی نیلامی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا جائے گا، کتوں کی دوڑ میں زندہ خرگوش کے استعمال پر پابندی ہوگی اور صرف مشینی چارے کی اجازت دی جائے گی۔ صوبے بھر میں جدید آلات سے لیس خصوصی وائلڈ لائف پروٹیکشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں اہلکاروں کو وارنٹ کے بغیر تلاشی اور گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین پر مؤثر عمل در آمد یقینی بنایا جا سکے۔ نئے قوانین کا مقصد نہ صرف جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے بلکہ انسانی زندگی اور معاشرتی تحفظ کو بھی برقرار رکھنا ہے۔