پاک بھارت کشیدگی اسٹاک مارکیٹ کو لے بیٹھی،3 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی اسٹاک مارکیٹ کو لے بیٹھی،3 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی WhatsAppFacebookTwitter 0 30 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو لے بیٹھی، مارکیٹ میں کاروبار کے دوران انڈیکس میں 3 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی ہے، تجزیہ کاروں نے بڑھتی ہوئی پاک بھارت کشیدگی کو مندی کی وجہ قرار دیا ہے۔
بدھ کو صبح 11 بجکر 19 منٹ پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 3191.
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو محمد سہیل کا کہنا ہے کہ اس کمی کی وجہ آئندہ چند روز میں ممکنہ حملے کی خبریں ہیں۔
اے کے ڈی سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ اویس اشرف کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار پاکستان کے خلاف ممکنہ بھارتی فوجی کارروائی سے پریشان ہیں، وزیر اطلاعات کی پریس بریفنگ کے بعد خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔
چیس سکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ یوسف ایم فاروق نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات کے اس بیان کے بعد مارکیٹ دباؤ میں ہے جس میں کہا گیا تھا کہ بھارت اگلے 24 سے 36 گھنٹوں کے اندر فوجی کارروائی کر سکتا ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ میں ریسرچ کی سربراہ ثنا توفیق نے بھی اس گراوٹ کا بنیادی سبب بھارت اور پاکستان کے درمیان جغرافیائی سیاسی تناؤ کو قرار دیا۔
اس سے قبل وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا تھا کہ قابل اعتماد انٹیلی جنس رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے بعد اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
منگل کو بھارت نے پہلگام حملے کا جواب دینے کے لیے اپنی فوج کو آپریشنل آزادی دی تھی، اس پیش رفت کے کچھ گھنٹوں بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان کے پاس قابل اعتماد انٹیلی جنس ہے کہ ہندوستان اگلے 24-36 گھنٹوں میں پہلگام واقعے میں ملوث ہونے کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کے بہانے پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان، بھارت کا خطے میں مدعی، منصف اور جلاد کا خود ساختہ کردار سختی سے مسترد کرتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے جاری، 24 گھنٹوں میں مزید 60 سے زائد فلسطینی شہید چینی صدر کا شنگھائی میں مصنوعی ذہانت کی صنعت کا دورہ سپریم کورٹ میں لاء کلرک شپ کا سنہری موقع، درخواستیں طلب پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 1600 پوائنٹس سے زائد کمی بھارت اور پاکستان کشیدگی نہ بڑھائیں، مسئلے کا حل نکالیں: امریکا مصدقہ اطلاعات ہیں بھارت اگلے 36 گھنٹوں میں کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے، عطا تارڑ پی ایس ایل 10،کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ملتان سلطانز کو 10وکٹوں سے شکست دیدیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فوجی کارروائی پاکستان کے گھنٹوں میں کی کمی تھا کہ کے بعد نے کہا
پڑھیں:
یکم اپریل سے 41 ہزار سے زائد افغان باشیندوں کو چمن سے واپس بھیجا گیا
ڈی سی چمن کا کہنا ہے کہ اب افغانستان میں امن و امان قائم ہو چکا ہے، لہٰذا تمام افغان باشندوں کو بڑی خوشی کیساتھ اپنے ملک جانا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈپٹی کمشنر چمن حبیب بنگلزئی نے کہا ہے کہ یکم اپریل سے اب تک 41 ہزار سے زائد افغان باشندے چمن بارڈر کے راستے واپس افغانستان جاچکے ہیں۔ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی وطن واپسی کا سلسلہ چمن بارڈر کے راستے جاری ہے۔ یہ بات انہوں نے پاک افغان سرحد زیرو پوائنٹ پر افغان باشندوں کیلئے قائم کی گئی ود ہولڈنگ کیمپ کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کیمپ میں تمام سہولیات اور انتظامات کا جائزہ لیا اور افغان باشندوں کو فراہم کی جانے والی کھانے، پینے، علاج و معالجہ اور دیگر سہولیات اور اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ باقی علاقوں کی طرح چمن میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے۔ افغانستان میں امن و امان کی قیام کے بعد تمام افغانیوں کو واپس اپنے ملک جاکر ملک کی آبادکاری اور ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ تین چار دہائیوں سے افغان مہاجرین کو پاکستان میں ہر طرح کی سہولیات اور آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع فراہم کیا۔ اب افغانستان میں امن و امان قائم ہو چکا ہے، لہٰذا تمام افغان باشندوں کو بڑی خوشی کیساتھ اپنے ملک جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ افغان باشندوں کو عزت و وقار کے ساتھ واپس افغانستان بھیجا جا رہا ہے۔