پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت ہوا، جس میں وزارت فوڈ سیکیورٹی کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

پی اے سی ارکان نے کپاس کی فصل کی زبوں حالی اور پیداوار میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔

سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ کپاس کی فصل کی بہتری کےلیے کوششیں جاری ہیں، سینٹرل کاٹن کمیٹی کو پی اے آر سی میں ضم کیا جارہا ہے۔

کمیٹی رکن حسین طارق نے کہا کہ کپاس کی پیداوار کی بہتری کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

اجلاس میں سینٹرل کاٹن کمیٹی کی جانب سے 9 کروڑ روپے انویسٹ نہ کرنے سے ہونے والے 5 کروڑ 23 لاکھ کے نقصان کے معاملے پر سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے کہا کہ یہ رقم اب انویسٹ کر دی گئی ہے۔

پی اے سی نے 15 دن میں سرمایہ کاری کی تصدیق کی ہدایت کردی۔

دوران اجلاس سینٹرل کاٹن کمیٹی کی جانب سے وزارت خزانہ کی منظوری کے بغیر 155 ملازمین کی بھرتی کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

آڈٹ حکام کے مطابق منظوری کے بغیر ملازمین بھرتی کرنے سے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے شرکاء کو بتایا کہ ان تمام 155 ملازمین کو برطرف کردیا گیا ہے، سینٹرل کاٹن کمیٹی کو بھرتیوں سے قبل وزارت خزانہ سے اجازت لینی چاہیے تھی۔

اس دوران وفاقی وزیر امین الحق نے استفسار کیا کہ ان ملازمین کو 11 سال گزرنے کے بعد کیوں برطرف کیا گیا؟

اس پر سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے کہا کہ یہ ملازمین مسلسل 11 سال کام نہیں کرتے رہے، ہر سال کپاس کے سیزن میں 89 دنوں کےلیے مزدور بھرتی کیے جاتے ہیں۔

اس معاملے پر پی اے سی نے 15 دن میں انکوائری کرکے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سینٹرل کاٹن کمیٹی پی اے سی

پڑھیں:

نہروں کی تعمیر کے مسئلہ پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر آگے کا لائحہ عمل بنایا جائیگا، گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں تمام صوبوں کو پانی کے حقوق دیے جانے کے حق کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں تمام صوبوں کو پانی کے حقوق دیے جانے کے حق کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔ ایک بیان میں  وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر آگے کا لائحہ عمل بنایا جائے گا۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں تمام صوبوں کو پانی کے حقوق دیے جانے کے حق کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ کے پی کے مطابق اجلاس میں  مسائل کو مفاہمت سے حل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کا منصوبہ مسترد کردیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیرِ صدارت اہم اجلاس، ملازمین کو علاج و معالجہ کی بہترین سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے اہم فیصلے
  • وزارت خزانہ کی منظوری کے بغیر 155 ملازمین کی بھرتیاں، سینٹرل کاٹن کمیٹی بے نقاب
  • اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس پیر کو طلب، شرح سود میں کمی کا امکان
  • سندھ میں کسان سیڈ سبسڈی میں 2 ارب 77 کروڑ کی بے ضابطگی
  • پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس، بی آئی ایس پی کے تحت سرکاری ملازمین کی بیگمات پنشنرز اور انکے اہل خانہ کوبھی ادائیگیوں کا انکشاف
  • بی آئی ایس پی کے تحت سرکاری ملازمین کی بیگمات پنشنرز اور انکے اہلخانہ کو ادائیگیوں کا انکشاف
  • بی آئی ایس پی کے تحت سرکاری ملازمین کی بیگمات، پنشنرز اور انکے اہل خانہ کو بھی ادائیگیوں کا انکشاف
  • بی آئی ایس پی کے تحت سرکاری ملازمین کی بیگمات پنشرز اور انکے اہل خانہ کوبھی ادائیگیوں کا انکشاف
  • نہروں کی تعمیر کے مسئلہ پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر آگے کا لائحہ عمل بنایا جائیگا، گنڈاپور