فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے کسی کا انتظار نہیں کریں گے، برطانیہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی نے کہا ہے کہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنا ممکن ہے اور برطانیہ اس حوالے سے کسی اور ملک کے فیصلے کا انتظار نہیں کرے گا۔
لندن میں ہاؤس آف لارڈز میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ محض علامتی قدم نہیں بلکہ دو ریاستی حل کی طرف ایک حقیقی سیاسی پیشرفت کا حصہ ہونا چاہیے۔ فلسطینی عوام انصاف کے حقدار ہیں اور وہ اپنے وطن میں جینے کے مکمل حق دار ہیں۔
مزید پڑھیں: فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی، مالدیپ میں اسرائیلیوں کا داخلہ بند
ڈیوڈ لامی نے بتایا کہ فلسطینی ریاست کی شناخت برطانیہ کی لیبر پارٹی کے انتخابی منشور کا حصہ ہے اور ان کی جماعت اس وعدے کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے، کیونکہ ’دو ریاستی حل ہی واحد آپشن ہے‘ اور برطانیہ فرانس اور سعودی عرب سمیت اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر نیویارک میں دو ریاستی حل سے متعلق ایک بین الاقوامی کانفرنس کی تیاری کر رہا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ یہ ایک حقیقت پسندانہ سیاسی عمل کا نقطۂ آغاز ہے، جس میں برطانیہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے ایک مؤثر کردار ادا کرتا رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی برطانیہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ فلسطین کہ فلسطین فلسطین کو
پڑھیں:
اسرائیل نے ستمبر تک غزہ میں روش نہ بدلی تو فلسطین کو تسلیم کرلیں گے، برطانیہ
فرانس کے بعد اب برطانیہ نے بھی غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک خود مختار ملک تسلیم کرلیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں انسانی المیے کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات نہ کیے تو برطانیہ ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گا۔
کابینہ اجلاس کے بعد جاری کردہ سرکاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم اسٹارمر نے واضح کیا ہے کہ برطانیہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے قبل فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے۔
بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت غزہ میں جاری ابتر صورت حال کے خاتمے، جنگ بندی کے قیام، مغربی کنارے میں مزید زمینوں کے انضمام سے گریز اور دو ریاستی حل پر مبنی دیرپا امن عمل کے آغاز کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
انھوں نے حماس سے مطالبات بھی دہرائے کہ وہ تمام یرغمالیوں کو رہا کرے، جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کرے، غزہ کی حکومت میں کوئی کردار ادا نہ کرے اور مکمل طور پر اسلحہ ڈال دے۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کی قیادت میں یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں انسانی بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے اور عالمی برادری اسرائیل پر دباؤ بڑھا رہی ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں میں جاری فوجی کارروائیاں روکے۔
لندن میں ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر فلسطین کے حق میں مظاہرے بھی جاری ہیں، جہاں مظاہرین برطانوی حکومت سے فلسطینی ریاست کو فوری طور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون بھی اعلان کرچکے ہیں وہ ستمبر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیں گے۔ جس پر امریکا اور اسرائیل نے سخت تنقید کی تھی۔