پاکستان کا قومی پرچم بردار کارگو بحری جہاز بھارتی بندرگاہ پر موجود
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
کراچی:
پاک بھارتی کشیدگی اور جنگ کے بادل منڈلانے کے باوجود پاکستان کا پرچم بردار کارگو بحری جہاز بھارتی بندرگاہ کلکتہ کی پورٹ پر موجود ہے جہاں کوئلہ اتارنے کا عمل جاری ہے۔
پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی کے باوجود انڈو پاک میری ٹائم پروٹوکول پر عمل جاری ہے، 2008ء میں طے ہونے والے اس پروٹوکول کے تحت دونوں ممالک کے پرچم بردار بحری جہاز ایک دوسرے کی بندرگاہ پر جاسکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کا مال بردار بحری جہاز سبی چینی کارگو کی ترسیل کے لیے بھارتی بندرگاہ پر موجود ہے، پاکستانی پرچم بردار بحری جہاز کا چارٹر ایگری منٹ حالیہ کشیدگی سے قبل طے کیا گیا اور پاکستانی بلک کارگو جہاز 'سبی' ملائشیا سے 26 ہزار ٹن کوئلہ لے کر کلکتہ کی بندرگاہ ہالدیہ پہنچا ہے۔
ذرائع پی این ایس سی کے مطابق سبی جہاز چارٹر پر ہے جوکہ موجودہ کشیدگی سے قبل ہوا، پی این ایس سی سرکاری احکامات اور پالیسیز کے تحت عمل پیرا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بحری جہاز
پڑھیں:
لاپتہ خاتون اینکر کے سرچ آپریشن میں بڑی پیشرفت
ویب ڈیسک: گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں حالیہ شدید سیلاب کے دوران لاپتہ ہونے والی نجی ٹی وی کی اینکر شبانہ لیاقت کی گاڑی شاہراہ بابوسر پر ملبے سے برآمد کر لی گئی ہے تاہم گاڑی میں کوئی موجود نہیں تھا اور اینکر سمیت ان کے شوہر اور چار بچوں کی تلاش تاحال جاری ہے۔
ترجمان حکومت گلگت بلتستان فیض اللہ فراق کے مطابق سرچ آپریشن جاری ہے اور ریسکیو ٹیموں کو شبانہ لیاقت کی تباہ شدہ گاڑی بابوسر کے مقام پر ملی۔گاڑی میں کوئی موجود نہیں تھا تاہم ڈرونز، سراغ رساں کتوں، پولیس، انتظامیہ، پاک فوج اور جی بی سکاؤٹس کی مدد سے تلاش جاری ہے۔عینی شاہدین کے مطابق 10 سے 15 سیاح سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق شبانہ لیاقت اسلام آباد سینٹر کی اینکر پرسن تھیں۔وہ یکم جولائی کو اپنے شوہر لیاقت اور چار بچوں کے ہمراہ سیر کے لیے گلگت بلتستان گئیں۔سکردو سے واپسی پر بابوسر ٹاپ کے قریب ان کے اور ان کے شوہر کے موبائل فون بند ہوگئے، تب سے کوئی رابطہ نہیں ہو سکا۔گزشتہ روز شبانہ لیاقت کا پرس اور شناختی کارڈ ملبے سے برآمد ہوا تھا۔
ڈپٹی کمشنر دیامر عطا الرحمان کاکڑ کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران انسانی جسم کے کچھ اعضاء بھی ملے ہیں۔ان اعضاء کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کیے جا رہے ہیں تاکہ شناخت کی جا سکے۔
یاد رہے کہ فیری میڈوز میں لینڈ سلائیڈنگ سے متعدد سیاح پھنس گئے ہیں، کچھ کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔13 کلومیٹر کے علاقے میں 10 فٹ اونچی مٹی اور پتھروں کی تہہ موجود ہے، جس سے ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔سیلاب سے پل، سڑکیں، پانی کی نہریں، فصلیں اور باغات شدید متاثر ہوئے ہیں۔
جنوبی ایشیائی ملک کا 40 ممالک کے لیے ویزا فیس ختم کرنے کا اعلان