بھارتی "را" پہلگام حملے کی منصوبہ ساز نکلی، خفیہ دستاویزات لیک
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
دستاویز کے مطابق آئی ایس آئی پر یہ الزام 36 گھنٹے کے بعد ڈالنا ہے جبکہ میڈیا نے فالس فلیگ آپریشن کا فوری الزام پاکستان پر عائد کرکے منصوبہ خراب کر دیا۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ دستاویز اور ان تضادات سے واضح ہوتا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کو بھی کوئی ہدایات دیتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی "را" پہلگام حملے کی منصوبہ ساز نکلی، خفیہ دستاویزات لیک، مودی سرکار سے متعلق بھی تہلکہ خیز انکشافات سامنے آ گئے۔ تفصیلات کے مطابق پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی "را" کا کردار بے نقاب ہو گیا، یہ دستاویز سوشل میڈیا ایپلیکیشن "ٹیلی گرام" کے ذریعے لیک ہوئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا بھی واضح ثبوت ہے، دستاویز میں دی گئی ہدایات اور منصوبے پر عملدرآمد میں تضاد فالس فلیگ کا باعث بنا۔ دستاویز میں ہدایت دی گئی ہے کہ پاکستان مخالف بیانیہ کو میڈیا پر 36 گھنٹے کے بعد بنانا ہے۔
دستاویز کے مطابق آئی ایس آئی پر یہ الزام 36 گھنٹے کے بعد ڈالنا ہے جبکہ میڈیا نے فالس فلیگ آپریشن کا فوری الزام پاکستان پر عائد کرکے منصوبہ خراب کر دیا۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ دستاویز اور ان تضادات سے واضح ہوتا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کو بھی کوئی ہدایات دیتا ہے۔ دستاویز کا یوں سوشل میڈیا پر آنا ’’را‘‘ کے اندر ہندوتوا مخالف سوچ کا بھی شاخسانہ لگتا ہے۔ بھارتی حکومت دستاویز کے سوشل میڈیا پر لیک ہونے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر لیک ہونیوالی دستاویز میں ہوش ربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔ دستاویز بعنوان Psy Ops اور بیانیہ کنٹرول میں واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ ’’واقعے‘‘ کا بیانیہ یوں مرتب ہو کہ یہ ریاست سمیت غیر مسلموں پر حملہ بن کر ابھرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا فالس فلیگ میڈیا پر
پڑھیں:
دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی میڈیا کی تازہ رپورٹ نے مشرقِ وسطیٰ کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی میزائل حملے کی منصوبہ بندی اور اطلاع محض 50 منٹ پہلے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تک پہنچ چکی تھی، لیکن صدر نے اس موقع پر کوئی عملی قدم اٹھانے کے بجائے خاموشی اختیار کی۔
اس انکشاف نے نہ صرف امریکا کے کردار پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ اس بات کو مزید اجاگر کیا ہے کہ واشنگٹن کے ناراضی بھرے بیانات محض دنیا کو دکھانے کے لیے تھے، حقیقت میں حملے کو روکنے کی کوئی کوشش ہی نہیں کی گئی۔
امریکی ذرائع ابلاغ نے 3 اعلیٰ اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا کہ تل ابیب کی قیادت نے حماس رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جانے والے حملے کی خبر براہِ راست صدر ٹرمپ تک پہنچائی تھی۔ پہلے یہ اطلاع سیاسی سطح پر صدر کو دی گئی اور پھر فوجی چینلز کے ذریعے تفصیلات شیئر کی گئیں۔
اسرائیلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکا سخت مخالفت کرتا تو اسرائیل دوحا پر حملے کا فیصلہ واپس بھی لے سکتا تھا، لیکن چونکہ واشنگٹن نے کوئی مزاحمت نہ کی، اس لیے اسرائیلی قیادت نے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنا دیا۔
یہ بھی بتایا گیا کہ امریکا نے دنیا کے سامنے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ حملے پر خوش نہیں تھا۔ وائٹ ہاؤس نے بعد ازاں یہ موقف اختیار کیا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں داغے جا چکے تھے تب اطلاع موصول ہوئی، اس لیے صدر ٹرمپ کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا تھا، لیکن میڈیا کے انکشافات نے اس وضاحت کو مشکوک بنا دیا ہے، کیونکہ اگر صدر واقعی 50 منٹ پہلے ہی آگاہ ہو چکے تھے تو ان کے پاس اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے کافی وقت موجود تھا۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو دوحا میں ہونے والے میزائل حملے میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس پر عالمی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا۔
عرب ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس حملے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور اسرائیل کو قابض قوت قرار دیتے ہوئے امریکی کردار کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ فلسطینی عوام پہلے ہی اسرائیلی جارحیت کا شکار ہیں، ایسے میں قطر جیسے ملک پر حملے نے خطے کو مزید غیر مستحکم کرنے کا تاثر پیدا کیا ہے۔