یروشلم کے قریب لگی جنگلاتی آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 مئی 2025ء) خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ آگ بدھ کو دوپہر کے قریب لگی جو گرم اور خشک موسم کے ساتھ ساتھ تیز ہواؤں کی وجہ سے بھی تیزی سے پھیل گئی۔ اس نے دیکھتے ہی دیکھتے پائن کے جنگل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس جنگلاتی آگ کا دھواں یروشلم کے اوپر آسمان میں پھیل گیا، جس کے بعد متعدد مقامی آبادیوں کو خالی کرا لیا گیا۔
میگن ڈیوڈ ایڈوم ایمبولینس سروس نے بتایا کہ بدھ کے روز کم از کم 12 افراد کا ہسپتالوں میں علاج کیا گیا، جس کی بنیادی وجہ دھوئیں میں سانس لینا تھا، جبکہ 10 دیگر افراد کو موقع پر ہی طبی امداد فراہم کی گئی۔
اسرائیل کی فائر اینڈ ریسکیو اتھارٹی کے ترجمان تال وولووچ کے مطابق اس آگ نے تقریباً 5,000 ایکڑ (20 مربع کلومیٹر) علاقے کو متاثر کیا ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ آگ نے معجزانہ طور پر کسی گھر کو نقصان نہیں پہنچایا۔ تل ابیب اور یروشلم کے درمیان مرکزی شاہراہ کھول دی گئیکچھ علاقوں میں حالات میں بہتری آئی ہے، جس کی وجہ سے تل ابیب اور یروشلم کے درمیان مرکزی شاہراہ سمیت ان بیشتر سڑکوں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت مل گئی ہے، جو شدید دھواں پھیلنے کے سبب گزشتہ روز بند کر دی گئی تھیں۔
اسرائیلی ریلوے کمپنی کے مطابق یروشلم آنے اور جانے والی ٹرینیں بحال کر دی گئی ہیں اور متاثرہ علاقوں کے کچھ رہائشیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔
اسرائیل کی وائی نیٹ نیوز سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ بدھ کے روز افراتفری کے دوران شاہراہ پر چھوڑی گئی 100 سے زیادہ کاروں کو اب وہاں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز منظر عام پر آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا تھا کہ لوگ اپنی گاڑیوں کو سڑک پر چھوڑ کر وہاں سے بھاگ رہے تھے۔
اسرائیلی فائر اینڈ ریسکیو اتھارٹی نے آج جمعرات کے روز یروشلم کی پہاڑیوں کے تقریباً ایک درجن قصبوں سے انخلا کا حکم واپس لے لیا۔
مزید مقامات پر آگ بھڑک سکتی ہے، اسرائیلی محکمہ موسمیاتیروشلم کے قریب گزشتہ روز لگنے والی جنگلاتی آگ کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکی۔ یروشلم کے ضلعی فائر ڈیپارٹمنٹ کے کمانڈر شملک فریڈمین نے آتش زدگی کے اس واقعے کو ملکی تاریخ کا 'شاید سب سے بڑا‘ واقعہ قرار دیا۔
اسرائیلی محکمہ موسمیات کے مطابق ہیٹ ویو کے بعد درجہ حرارت میں کمی آئی ہے تاہم جمعرات کے روز تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے، جس سے نئے سرے سے آگ بھڑکنے کا خدشہ ہے۔
فائر اینڈ ریسکیو اتھارٹی نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ پارکوں یا جنگلات سے دور رہیں اور بار بی کیو کرتے ہوئے ہوئے غیر معمولی حد تک محتاط رہیں۔ آج جمعرات کو اسرائیل کا یوم آزادی ہے، جو عام طور پر پارکوں اور جنگلوں میں بڑے خاندانوں کی طرف سے کھانا پکانے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
کئی ممالک سے آگ بجھانے والے جہاز روانہاٹلی، کروشیا، اسپین، فرانس، یوکرین اور رومانیہ آگ پر قابو پانے میں مدد کے لیے اپنے ہوائی جہاز بھیج رہے ہیں جبکہ شمالی مقدونیہ اور قبرص سمیت کئی دیگر ممالک بھی پانی گرانے والے طیارے بھیج رہے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ آگ بجھانے والے 10 طیارے جمعرات کی صبح کام کر رہے تھے جبکہ دن کے دوران مزید آٹھ طیارے وہاں پہنچنا تھے۔
2010ء میں اسرائیل کے شمال میں ماؤنٹ کارمل کے جنگلات میں لگنے والی آگ چار روز تک جاری رہی تھی، جس کے نتیجے میں 44 افراد ہلاک اور تقریباً 12 ہزار ایکڑ زمین تباہ ہو گئی تھی۔
ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یروشلم کے کے مطابق کے روز
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جن میں 3 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعات امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں اسرائیل نے گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی میں کئی اہم معاملات، جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا شیڈول، ابھی تک حل طلب ہیں۔ یہ معاہدہ تین ہفتے قبل نافذ ہوا تھا، تاہم وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد کے واقعات نے اسے بار بار پرکھا ہے۔
28 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
جنگ بندی کے تحت، حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا، بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بند شہریوں کو رہا کیا گیا۔ اسرائیل نے بھی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے، حملے روکنے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔
حماس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ تمام 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل 360 فلسطینی جانبازوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اب تک حماس نے مجموعی طور پر 17 اسرائیلی لاشیں واپس کی ہیں، جبکہ 225 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ منتقل کی گئی ہیں۔ حماس کے مطابق باقی اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور پورا علاقہ شدید تباہی کا شکار ہے۔