پاکستان آئین کے مطابق نہیں چل رہا ہے، شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
کوئٹہ میں بلوچستان ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کے دوسرے حصوں میں لوگ بلوچستان کے حوالے سے پریشان ہیں۔ بلوچستان میں شاہراہیں بند اور ہر طرف خطرہ ہے۔ بلوچستان کے نوجوان بندوق اٹھا کر پہاڑ چڑھ رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں عوامی رائے کا احترام نہیں کیا جاتا، اگر ملک میں تین شفاف الیکشنز ہو جائیں تو یہ ملک چل جائیگا۔ بلوچستان میں شاہراہیں بند اور ہر طرف خطرہ ہے۔ بلوچستان کے نوجوان بندوق اٹھا کر پہاڑ کر چڑھ رہے ہیں۔ بلوچستان کے عوام کو بتایا جائے کہ انکو ریکوڈک سے کیا ملے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دوسرے حصوں میں لوگ بلوچستان کے حوالے سے پریشان ہیں۔ بلوچستان میں شاہراہیں بند اور ہر طرف خطرہ ہے۔ بلوچستان کے نوجوان بندوق اٹھا کر پہاڑ چڑھ رہے ہیں۔ یہاں لاقانونیت ہے، ڈیڑھ سو سال سے دنیا بھر میں کوئی ٹرین اغواء نہیں ہوئی۔ آج ملک میں چیف جسٹس آئینی درخواست نہیں سن سکتا ہے۔ ناانصافی ملک کے جڑوں کو کھوکھلا کردیتی ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے نوجوان بھی مایوس ہیں۔ پاکستان آئین کے مطابق نہیں چل رہا، مائنز اینڈ منرلز ایکٹ اگر آئین کے متصادم ہیں تو قبول نہیں۔ بلوچستان کے عوام کو بتایا جائے کہ انکو ریکوڈک سے کیا ملے گا۔ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر رائے لی جاتی، کیا آج ہمارے صوبے انصاف کے مطابق چل رہے ہیں۔ پنجاب میں سفارش ختم صرف پیسہ چلتا ہے۔ کیا بلوچستان سے 70 کروڑ روپے دے کر لوگ سینیٹر نہیں بنے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اب تک گوادر پورٹ پر 39 شپ آچکے ہیں۔ 3 ارب لیٹر تیل بلوچستان سے گزر کر پاکستان میں داخل ہوتا ہے۔ بلوچستان میں اسمگلنگ سے ملکی معیشت کو نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر ہونیوالے تمام تجربے ناکام ہوئے اور مسئلہ عوام کے لیے بنا۔ 2016 میں بلوچستان کے وکلاء نے بڑی قربانی دی۔ کسی کے پاس بہتر راستہ ہے، تو ہم اس کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر ماہ رنگ بلوچ کو نہیں جانتا، مگر انہیں بات کرنے کا حق ہونا چاہئے۔ خواتین کے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہونا چاہئے۔ جو لوگ آج اقتدار میں ہیں عوام میں ان کی کوئی عزت نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی بلوچستان میں بلوچستان کے کے نوجوان نے کہا کہ انہوں نے رہے ہیں
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟
پاکستان اور افغانستان نے دو طرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے زرعی اجناس پر ترجیحی ٹیرف سے متعلق ایک اہم معاہدہ طے کیا ہے، جس کے تحت 8 زرعی اشیا پر درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کی جائے گی۔ یہ معاہدہ یکم اگست 2025 سے نافذ العمل ہو گا اور آئندہ اس میں توسیع اور مزید اجناس شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
طالبان حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، معاہدے پر دستخط کابل میں افغانستان کی وزارت صنعت و تجارت کے نمائندے مولوی احمد اللہ زاہد اور پاکستان کے سیکریٹری تجارت جاوید پال کے درمیان ہوئے۔
معاہدے کے مطابق دونوں ممالک ان 8 اشیاء پر محصولات کی شرح 60 فیصد سے گھٹا کر 27 فیصد تک لے آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیے پاک افغان معاہدہ طے، کن سبزی و پھلوں کی تجارت ہوگی، ٹیرف کتنا؟
افغانستان سے پاکستان کو برآمد کی جانے والی اجناس میں انگور، انار، سیب اور ٹماٹر شامل ہیں، جب کہ پاکستان سے افغانستان کو بھیجے جانے والے پھلوں میں آم، کینو، کیلا اور آلو شامل ہیں۔
اس معاہدے پر بلوچستان کے زمینداروں اور مقامی کاروباری طبقے کی جانب سے سخت اعتراضات سامنے آئے ہیں۔
زیارت سے تعلق رکھنے والے زمیندار نفس احمد نے وی نیوز کو بتایا کہ اس معاہدے سے مقامی فصلوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی واقع ہو سکتی ہے، جس سے زمینداروں کو معاشی نقصان پہنچے گا۔ بلوچستان میں ہر سال لاکھوں ٹن سیب اور ٹماٹر پیدا ہوتے ہیں جو ملک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہیں۔
ان کے مطابق وہ غیر ملکی درآمدات کے خلاف نہیں ہیں، تاہم ان اجناس کی درآمد پر تحفظات ہیں جن میں پاکستان پہلے ہی خود کفیل ہے۔
مقدس احمد نے کہا کہ محدود افغان پیداوار کے باوجود دیگر ممالک جیسے ایران سے درآمد شدہ سیب افغانستان کے راستے پاکستان منتقل کیے جا سکتے ہیں، جو بلوچستان کے کسانوں کے لیے تباہ کن ہو گا۔ مزید یہ کہ صوبے میں پراسیسنگ پلانٹس نہ ہونے کے باعث زمیندار پہلے ہی اپنی پیداوار کم قیمت پر فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔
دوسری جانب فروٹ اینڈ ویجی ٹیبلز ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے شیر علی کے مطابق اس معاہدے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں وسعت آئے گی اور پھل و سبزیوں کی قیمتوں میں استحکام پیدا ہو گا۔
مزید پڑھیے: پاک افغان تعلقات میں بہتری، تجارت 3 گنا بڑھانے کا ہدف
شیر علی نے کہا کہ پچھلے سال زیادہ ٹیکسوں کے باعث انگور اور انار جیسے پھل عام افراد کی پہنچ سے دور ہو گئے تھے۔ اب جب کہ ٹیکس 200 روپے فی کلو سے گھٹ کر 50 سے 55 روپے ہو جائے گا، قیمتوں میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔
گزشتہ برسوں میں زائد محصولات کی وجہ سے پاک افغان پھل و سبزیوں کی تجارت تقریباً ختم ہو چکی تھی۔ اس نئے معاہدے سے نہ صرف قیمتیں متوازن ہوں گی بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک افغان تجارتی معاہدہ