اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 مئی 2025ء) پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے خبردار کیا ہے کہ امدادی وسائل کے بگڑتے بحران نے ایسے مہاجرین کے لیے خطرات میں اضافہ کر دیا ہے جو جنگ یا مظالم کے باعث اپنے آبائی ممالک کو واپس نہیں جا سکتے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ امدادی وسائل ختم ہو رہے ہیں اور نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لاکھوں لوگوں کو ضروری مدد کی فراہمی خطرے سے دوچار ہے۔

Tweet URL

پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے دو تہائی ممالک پر پہلے ہی بہت زیادہ بوجھ ہے جنہیں ان لوگوں کو تعلیم، صحت کی سہولیات اور پناہ کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے ہنگامی بنیاد پر امدادی وسائل کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

جنگوں، تشدد، موسمیاتی بحران اور دیگر وجوہات کی بنا پر اپنے ممالک اور علاقے چھوڑنے والے لوگوں کے لیے عالمی یکجہتی کمزور پڑ رہی ہے جس کے منفی نتائج سبھی کو متاثر کریں گے۔

پناہ گزینوں سے یکجہتی

'یو این ایچ سی آر' میں شعبہ بین الاقوامی تحفظ کی ڈائریکٹر الزبتھ ٹان نے کہا ہے کہ پناہ کے خواہاں لوگوں کو اپنے ہمسایہ ممالک میں درکار تحفظ کی صورتحال خطرے میں ہے۔

عالمی یکجہتی اور بوجھ بانٹے بغیر ان لوگوں کے لیے مسائل بڑھتے جائیں گے۔

افریقی ملک چاڈ اور کیمرون میں وسطی جمہوریہ افریقہ کے 12 ہزار پناہ گزینوں نے اپنے ملک واپس جانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے لیکن نقل و حمل کے ذرائع اور اپنے معاشروں میں دوباری یکجائی کی سہولت دستیاب نہ ہونےکے باعث ان کے لیے واپسی ممکن نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی تاعمر پناہ گزین نہیں رہنا چاہتا اور جو لوگ واپسی کے خواہش مند ہیں انہیں اس میں سہولت فراہم کی جانی چاہیے۔

زندگی بچانے کی خدمات

انہوں نے یاد دلایا ہے کہ بہتر موقع کی تلاش میں دوسرے ممالک کا رخ کرنے والے تارکین وطن سے برعکس پناہ گزینوں کو اپنے آبائی ممالک میں تحفظ حاصل نہیں ہوتا۔ وہ تکالیف کے عالم میں سرحد پار آتے ہیں اور عموماً تشدد یا مظالم سہہ چکے ہوتے ہیں۔ اسی لیے انہیں خصوصی مدد ددرکار ہوتی ہے جس میں ذہنی صحت کی نگہداشت بھی شامل ہے۔

الزبتھ ٹان کا کہنا ہے کہ اپنے خاندانوں سے بچھڑ جانے والے پناہ گزین بچوں کے لیے خطرات کہیں زیادہ ہوتے ہیں جنہیں مسلح گروہوں میں بھرتی کیےجانے، استحصال اور سمگلنگ کا خدشہ رہتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا ہے کہ ایسے بچوں کو تحفظ کی فراہمی ان کے لیے کوئی تعیش نہیں ہوتی بلکہ اس سے ان کی زندگی بچانے میں مدد ملتی ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پناہ گزینوں کے لیے

پڑھیں:

یوم غدیر تاریخ اسلام میں بے پناہ اہمیت کا حامل ہے، علامہ ساجد علی نقوی

سربراہ ایس یو سی نے کہا کہ یوم غدیر کی بابرکت ساعتوں میں ہمیں اس عہد کی تجدید کرنا ہوگی کہ دین کی سربلندی اور ترویج اور امام اوّل حضرت علی ابن ابی طالبؑ کے سیرت و کردار کو نمونہ عمل بناتے ہوئے اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کو اس کے مطابق ڈھالیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ ”یوم غدیر” تکمیل دین اور نظام امامت و ولایت کے اعلان کے حوالے سے تاریخ اسلام میں بے پناہ اہمیت رکھتا ہے، یہ خاتم النبین ۖ کے بعد سلسلہ نبوت و رسالت کے خاتمے اور امامت و ولایت کے آغاز کے ٹائم فریم کی نشاندہی ہے۔ ”روز غدیر” کی مناسبت سے اسلامیان عالم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ جس دین کامل کو خدا کے نزدیک پسندیدہ ترین دین قرار دیا گیا ہو اور جس کی ترویج و اشاعت کے لئے رحمت اللعالمین ۖ  جیسی ہستی نے تکالیف اور مصائب برداشت کئے ہوں ‘ حج بیت اللہ کے بعد غدیر جیسے تاریخی میدان میں اس کی تکمیل کازبان وحی سے اعلان غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے اور عالم انسانیت کو اس جانب متوجہ کرتا ہے کہ جلد یا بدیر بالاخر دنیائے عالم کو دین کی جانب ہی رخ کرنا پڑے گا۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ رسول اکرم ۖ کے اعلان سے واضح ہوا کہ جس معنی میں پیغمبر ۖ مولا ہیں اسی معنی میں علی مولا ہیں اس کی روشنی میں تمام پر لازم ہے کہ اسلام کی حفاظت، تشریح، ترویج اور نفاذ کا مرجع، مرکز، محور، امام اور جانشین پیغمبرۖ علی ابن ابی طالبؑ کو تسلیم کریں، ان کی اطاعت کریں اور تطہیر نظام و معاشرہ کیلئے ان کے بھرپور عملی اقدامات میں ان کا ساتھ دیں۔ آپؑ نے تطہیر نظام و معاشرہ کے لئے عدل و انصاف، اعتدال، توازن، حقوق کے حصول اور اسلامی نظام حیات کے نفاذ کے لئے جامع اصلاحات کیلئے بھرپور عملی اقدامات اٹھائے، آپ کے اندر ذاتی اور اجتماعی رہنمائی کے لئے تمام خصوصیات اور شرائط موجود تھیں جن میں ایک عام انسان سے لے کر دنیا پر حکمرانی کرنے کے خواہش مندوں کے لئے مکمل استفادے کا سامان موجود تھا اور آپ کی سیرت و کردار اور عمل اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ یوم غدیر کی بابرکت ساعتوں میں ہمیں اس عہد کی تجدید کرنا ہوگی کہ دین کی سربلندی اور ترویج اور امام اوّل حضرت علی ابن ابی طالبؑ کے سیرت و کردار کو نمونہ عمل بناتے ہوئے اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کو اس کے مطابق ڈھالیں گے اور یوم غدیر کی بابرکت موقع پر اسلامی مملکت ایران کی کامیابی اور صہیونی شر کے خاتمے کیلئے دعا گو ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • لوگوں کو انصاف دلائیں گے، پہلی ترجیح عوامی شکایات دُور کرنا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان
  • بجٹ میں ایک ہزار 240 ارب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا 64 فیصد ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کیلیے رکھا گیا ہے، مریم اورنگزیب
  • ٹنڈوجام ،گرمی کی شدت میں اضافہ ،لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھادیا
  • کن علاقوں کے افراد کو بھوک کا عفریت نگلنے والا ہے؟
  • چین کی جانب سے وسطی ایشیائی ممالک میں سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ
  • پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ عوام پر ڈرون حملہ ہے‘ کاشف سعید شیخ
  • خامنہ ای کو تمام اہل خانہ سمیت زیر زمین پناہ گاہ منتقل کر دیا گیا
  • یوم غدیر تاریخ اسلام میں بے پناہ اہمیت کا حامل ہے، علامہ ساجد علی نقوی
  • اسٹیٹ بینک نئی مالیاتی پالیسی کا اعلان کل کریگا،شرح سود 11فیصد پر برقرار رکھنے کا امکان
  • عالمی مالیاتی اداروں کا پاکستان پر اعتماد، ریکوڈک میں سرمایہ کاری جاری