نوشکی آئل ٹینکر دھماکے میں جھلس کر جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 6 ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
کراچی:
بلوچستان کے علاقے نوشکی میں آئل ٹینکر کے اندر دھماکے سے جھلس کر جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 6 ہو گئی۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق بلوچستان کے ضلع نوشکی میں ٹرک اڈا کے قریب آگ لگنے کے بعد تیل سے بھرے ٹرک میں دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد جھلس کر زخمی ہوگئے تھے۔
واقعے کے بعد علاج کے لیے کراچی منتقل کیے گئے زخمیوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 6 ہوگئی ہے۔ مجموعی طور پر 40 سے زائد زخمیوں میں سے 2 پہلے ہی انتقال کر چکے تھے جب کہ مزید 4 افراد گزشتہ شب دورانِ علاج جانبر نہ ہو سکے۔
جاں بحق ہونے والوں کی شناخت 18 سالہ سلمان ، 17 سالہ وزیر احمد ، 26 سالہ در محمد، 25 سالہ عبدالباسط کے ناموں سے ہوئی۔ چاروں کی لاشیں ایدھی ہوم سراب گوٹھ سرد خانے منتقل کردی گئی ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: نوشکی میں تیل کے ٹرک میں دھماکے سے 40 سے زائد افراد زخمی، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ
یاد رہے کہ 2 روز قبل بھی طیب شاہ اور جہانزیب دوران علاج جاں بحق ہوگئے تھے۔
قبل ازیں شدید زخمی 24 افراد کو خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی ائیر بیس منتقل کیا گیا تھا، جہاں سے ایمبولینسوں کے ذریعے نجی اسپتالوں میں علاج کے لیے داخل کیا گیا تھا۔ واقعے کے 17 زخمی کراچی کے مختلف نجی اسپتالوں میں تاحال زیر علاج ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آبنائے ہرمز میں بھارتی کمپنی کا خالی آئل ٹینکر چین جانے والے تیل سے بھر ے آئل ٹینکر سے ٹکرا گیا، خطے میں مزید کشیدگی کا خطرہ
دنیا کی سب سے اہم تیل گزرگاہ آبنائے ہرمز کے قریب دو بڑے آئل ٹینکرز آپس میں ٹکرا گئے۔ ایڈالین اور فرنٹ ایگل کے درمیان یہ تصادم متحدہ عرب امارات کے ساحل سے تقریباً 15 ناٹیکل میل (28 کلومیٹر) دور خلیج عمان میں پیش آیا۔
برطانوی میری ٹائم سیکیورٹی مانیٹر نے کہا ہے کہ یہ واقعہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے بیچ پیش آیا، تاہم یہ سیکیورٹی سے متعلق واقعہ نہیں ہے۔ایڈالین پر سوار 24 افراد کو متحدہ عرب امارات کی کوسٹ گارڈ نے بحفاظت نکال لیا۔
حکام کے مطابق، کسی قسم کی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔فرنٹ ایگل بحری جہاز دو ملین بیرل عراقی خام تیل لے کر چین کی جانب رواں دواں تھا، جبکہ ایڈالین جو بھارت میں قائم کمپنی کی ملکیت ہے، خالی تھا اور مصر کے سویز کینال کی جانب جا رہی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ “سیکیورٹی سے متعلق نہیں” ہے، لیکن اس دوران الیکٹرانک مداخلت، بحری افواج کی نقل و حرکت میں اضافہ، اور خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی صورتحال کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔
ایران کی جانب سے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کے عندیے پہلے ہی موجود ہیں، جس کے بعد کئی جہاز پہلے ہی متبادل راستے اختیار کرنے لگے ہیں۔