کراچی: سرجانی ٹاؤن سے 15 سالہ لڑکی مبینہ طور پر اغواء، مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن سے 15 سالہ لڑکی مبینہ طور پر اغواء ہوگئی۔
سرجانی ٹاؤن کے علاقے گلشن گہرام گوٹھ میں پیش آئے اس واقعے کا مقدمہ اغواء کی دفعات کے تحت درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق اغواء کا مقدمہ مغوی کے والد کی مدعیت میں سرجانی ٹاؤن تھانے میں درج کیا گیا ہے۔
مقدمہ کے متن کے مطابق مغوی علینہ 30 اپریل کو نجی اسکول میں دسویں جماعت کا امتحان دینے گئی تھی اور جس کے بعد سے علینہ کا کچھ پتہ نہیں چل رہا۔
مدعی کے مطابق اس کی بیٹی علینہ کو نامعلوم ملزمان اغواء کر کے لے گئے ہیں۔
پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے مغوی علینہ کی تلاش شروع کردی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرجانی ٹاؤن
پڑھیں:
دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد غزہ کے بچے بتدریج اپنی برباد شدہ درسگاہوں کی جانب لوٹنے لگے ہیں، جہاں ایک بار پھر تعلیم کی شمع روشن ہونے لگی ہے۔ جنگ بندی کے بعد تعلیم کی بحالی نے نہ صرف بچوں بلکہ والدین کے دلوں میں بھی نئی اُمید پیدا کر دی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی اُنروا نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد غزہ میں بعض اسکول جزوی طور پر دوبارہ کھول دیے گئے ہیں، جہاں بچے عارضی کلاس رومز میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کر رہے ہیں۔
اُنروا کے سربراہ فلپ لزارینی کے مطابق اب تک 25 ہزار سے زائد طلبہ عارضی تعلیمی مراکز میں واپس آچکے ہیں، جبکہ تقریباً 3 لاکھ بچے آن لائن تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ادارے کے مطابق غزہ کے علاقے نصیرات میں واقع الحصینہ اسکول میں تدریسی عمل بحال کر دیا گیا ہے، اگرچہ عمارت اب بھی تباہ شدہ ہے اور کمروں کی شدید قلت ہے۔
عرب میڈیا سے گفتگو میں 11 سالہ فلسطینی بچی وردہ نے کہا کہ “میں اب چھٹی جماعت میں ہوں، لیکن جنگ اور نقل مکانی نے میری دو سال کی تعلیم چھین لی۔” اُس نے بتایا کہ اسکول اب آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے، اور جیسے ہی عمارت خالی ہوگی، کلاسز معمول کے مطابق جاری ہو سکیں گی۔
رپورٹ کے مطابق تدریس کے ابتدائی دنوں میں ایک ہی کمرے میں پچاس سے زائد طالبات تعلیم حاصل کر رہی ہیں، نہ میزیں ہیں نہ کرسیاں، صرف زمین پر بیٹھ کر وہ نوٹ بک میں لکھنے پر مجبور ہیں۔
سخت حالات، محدود وسائل اور ادھڑی عمارتوں کے باوجود غزہ کے بچوں نے ہار نہ مانی۔ وہ علم کے ذریعے اپنی برباد دنیا کو ازسرِنو روشن کرنے کے عزم کے ساتھ اسکولوں کا رُخ کر رہے ہیں — اس اُمید کے ساتھ کہ شاید تعلیم ہی اُن کے مستقبل میں امن کی کرن بن سکے۔