حکومت پنجاب نےکابینہ کمیٹی برائے لاء اینڈ آڈرکومزید بااختیار بنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
راؤ دلشاد: حکومت پنجاب نےکابینہ کمیٹی برائے لاء اینڈ آڈرکومزید بااختیار کردیا،کابینہ کمیٹی لاء اینڈ آرڈر کے اختیارات میں اضافےکیساتھ توسیع بھی کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق کابینہ کمیٹی لا اینڈ آرڈر اب جیل ٹرائل کے امور پر بھی فیصلہ کرسکے گی،کابینہ کمیٹی لا اینڈ آرڈرکو اب پراسیکیویشن سےمتعلق بھی اختیارات مل گئے،کیبنٹ کمیٹی لا اینڈ آرڈر میں اب وزیر قانون کو بھی شامل کرلیا گیا،پنجاب کابینہ کی قانون و انصاف کی سٹینڈنگ کمیٹی کی توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
قصور : پسند کی شادی نہ ہونے پراپنےہی گھر کا صفایا کرنے والی لڑکی پکڑی گئی
وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق قانون و انصاف کمیٹی کے چیئرمین مقرر کئے گئے،کابینہ کمیٹی میں مجتبیٰ شجاع الرحمان ، چودھری شافع حسین، بلال اکبر خان شامل ہیں،کمیٹی کامقصد پنجاب بھر میں قانون و امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینا ہے،دہشت گردی کے متاثرین کومعاوضہ دینے کی منظوری کمیٹی کی ذمہ داری ہے،قانون نافذ کرنے کیلئے جے آئی ٹیز کی منظوری کا اختیار بھی کمیٹی کو حاصل ہے۔
ایمرجنسی سکیورٹی اخراجات کی منظوری اب قانون و انصاف کمیٹی دے گی،میڈیا مہمات کی منظوری بھی قانون و انصاف کمیٹی کی صوابدید پرہوگی،اہم تقریبات و سکیورٹی انتظامات پرکمیٹی تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے گی،قیدیوں کی مشروط رہائی کے مقدمات کی منظوری دی جاسکے گی،پولیس سرکلز اور پولیس پوسٹوں کی حدود میں تبدیلی کی منظوری دے دی۔
سانحہ نو مئی کے تمام مقدمات یکجا کرنے کی درخواست 8 مئی کو سماعت کیلئے مقرر
کمیٹی ماہرین کو معاونت کیلئےبلا سکتی ہے مگر انہیں ووٹنگ کا حق حاصل نہیں ہوگا،خصوصی پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کو اختیارات دینے کی منظوری دی جاسکے گی،دھماکہ خیز مواد ایکٹ کےتحت مقدمات پرپراسیکیوشن کی منظوری دی جاسکتی ہے،اے ٹی سی ایکٹ 1997 کے تحت جیل ٹرائل کی منظوری کا اختیار حاصل ہوگا،دیگر مقدمات کےجیل ٹرائل کی بھی منظوری دینےکااختیار بھی کابینہ کمیٹی کو حاصل ہوگا۔
تمام صوبائی وزرا، سیکرٹریز ،کمشنرز کو کابینہ کمیٹی لاء اینڈ آرڈر کی تشکیل نو کی کاپی ارسال کر دی گئی۔
ملکی دفاعی نظام مزید مضبوط، ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: قانون و انصاف کابینہ کمیٹی کی منظوری لاء اینڈ اینڈ ا
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف نے لگ بھگ 50 کے شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں، چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی
ڈسکوز کی نجکاریکیلئے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ، سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے،زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا،ذرائع
پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف )سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔