واہگہ بارڈر پر پرچم کشائی کی ولولہ انگیز تقریب، ’ہر پاکستانی خود کو سپاہی محسوس کرتا ہے‘
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
لاہور کی مشرقی سرحد پر واقع واہگہ بارڈر پر ہر شام سورج غروب ہونے سے پہلے ایک ایسا منظر سامنے آتا ہے جو قوم کے جذبے، غیرت اور یکجہتی کا مظہر ہوتا ہے۔
یہاں پاکستان رینجرز پنجاب اور بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس(بی ایس ایف) کے درمیان پرچم اتارنے کی پریڈ ہوتی ہے جو 14 اگست 1959 سے باقاعدگی سے جاری ہے۔ اس پریڈ کا مقصد سرحدی نظم و ضبط کو برقرار رکھنا، فوجی مہارت اور قومی وقار کا اظہار کرنا ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ تقریب ایک قومی جذبے، عوامی شرکت اور حب الوطنی کے اظہار کی روایت بن چکی ہے۔
پاک بھارت hALIO کشیدگی کے باعث اس پریڈ کی نوعیت مزید جذباتی اور ولولہ انگیز ہو چکی ہے۔ ہفتہ کے روز یہاں ہونیوالی پریڈ کے دوران واہگہ سرحد کی فضا "پاکستان زندہ باد" اور "اللہ اکبر" کے نعروں سے گونجتی رہیں۔
پاکستان رینجرز پنجاب کے شیردل جوانوں نے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ پاکستانی قوم نہ صرف بیدار ہے بلکہ ہر قیمت پر اپنی سرزمین کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہے۔ پریڈ کے دوران اور اس سے پہلے عوام کا جوش دیدنی تھا۔
اس قیمتی لمحے کو دیکھنے کیلیے ملک کے طول و عرض سے آئے شہریوں نے ولوولہ انگیز نعروں سے پاک فوج اور مادر وطن سے اپنی محبت کا والہانہ اظہار کیا۔
ایک بزرگ شہری نے کہا کہ جب قومی پرچم اتارا جاتا ہے تو دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے اور ہر پاکستانی خود کو سپاہی محسوس کرتا ہے۔ ایک خاتون نے کہا کہ یہاں آکر یہ احساس ہوتا ہے کہ ہم سندھی، بلوچی، پنجابی یا پٹھان نہیں، بلکہ سب سے پہلے پاکستانی ہیں، اور یہی ہماری اصل شناخت ہے۔
کراچی سے آئے ایک اور شہری کا کہنا تھا کہ ہم دشمن کی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں، اگر جنگ مسلط کی گئی تو ہم اپنے بچوں کو بھی وطن کے دفاع کے لیے تیار کریں گے۔ یہ وطن ہمارے آبا و اجداد کی قربانیوں کا ثمر ہے، اس پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
ایک ننھی بچی ماہم کا کہنا تھا بھارت پاکستان سے جنگ کے خواب دیکھ رہا ہے، وہ دیکھ لے کہ پاکستان کا بچہ بچہ اس کا مقابلہ کرنے کو تیار ہے۔
پریڈ میں شریک پاکستان رینجرز کے جوانوں کا ولولہ اور جذبہ بھی آسمان سے باتیں کرتا دکھائی دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سرحدوں کی حفاظت صرف ذمہ داری نہیں بلکہ ایمان کا تقاضا ہے۔
ایک جوان نے کہا کہ ہم عام دنوں میں بھی چوکس ہوتے ہیں، لیکن جب دشمن آنکھیں دکھاتا ہے تو ہمارے اندر کا جذبہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ ہم اپنی جانیں قربان کر سکتے ہیں، مگر وطن کی سرحدوں پر دشمن کا سایہ برداشت نہیں کر سکتے۔
لیڈی رینجرز بھی اسی جذبے سے سرشارتھیں۔ ایک خاتون اہلکار نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم صرف گھروں کی زینت نہیں بلکہ سرحدوں کی محافظ بھی ہیں۔ اگر دشمن نے یہ سمجھا کہ ہم پیچھے ہٹ جائیں گی تو یہ اس کی بھول ہے، ہم وطن کے دفاع میں کسی سے پیچھے نہیں۔
واضح رہے کہ بھارت نے 24 اپریل کو بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے واہگہ بارڈر کی پریڈ کو محدود کر دیا اور گیٹ بند رکھے گئے جبکہ دونوں ملکوں کے جوانوں کے درمیان روایتی مصافحہ بھی روک دیا گیا۔
اس کے برعکس پاکستان نے اس روایت کو جاری رکھتے ہوئے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ قوم کا حوصلہ کبھی کمزور نہیں ہوتا۔
یہ پریڈ محض ایک تقریب نہیں بلکہ دشمن کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستانی قوم ناقابلِ تسخیر ہے۔ یہاں یہ فرق مٹ جاتا ہے کہ کون کس صوبے سے آیا ہے، کون سی زبان بولتا ہے، یا کس نسل سے ہے۔ یہاں ایک ہی نعرہ گونجتا ہے کہ "ہم سب پاکستانی ہیں، اور پاکستان ہمیشہ زندہ باد رہے گا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جاپان: بے روزگار شخص نے فوڈ ڈیلیوری ایپ سے 1000 سے زائد کھانے مفت حاصل کرلیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جاپانی میڈیا کے مطابق ناگویا کے 38 سالہ تاکویا ہیگاشیموتو نے فوڈ ڈیلیوری ایپ “ڈیماے کین” کی کینسل / ریفنڈ پالیسی میں موجود سسٹم خامی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دو سال میں ایک ہزار سے زیادہ آرڈرز بغیر ادائیگی وصول کیے۔
وہ contactless delivery کا آپشن منتخب کرتا اور آرڈر پہنچنے کے باوجود کمپنی کو دعویٰ کرتا کہ اسے کھانا نہیں ملا، جس پر کمپنی اسے رقم واپس کر دیتی۔
تفصیلات کے مطابق اس شخص نے ایک نہیں بلکہ 124 جعلی اکاؤنٹس بنائے، فیک نام اور ایڈریس استعمال کیے، پری پیڈ کارڈز سے رجسٹریشن کرتا اور کچھ دن بعد ممبرشپ کینسل کر دیتا تھا، اسی وجہ سے یہ فراڈ طویل عرصہ پکڑا نہیں جا سکا۔ اندازے کے مطابق اس نے تقریباً 24 ہزار ڈالرز یعنی 67 لاکھ روپے سے زائد کے آرڈرز بغیر ادائیگی حاصل کیے۔
جاپانی پولیس نے تاکویا ہیگاشیموتو کو گرفتار کرلیا ہے، اور تفتیش کے دوران اس نے اعتراف کیا کہ کئی سال سے بے روزگار ہے، پہلے صرف آزمایا تھا لیکن جب مفت کھانا ملنے لگا تو یہی سلسلہ جاری رکھا۔